ضروریات کے لیے شوہر کی اجازت کے بغیر مال لینا
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

اگر حقیقت حال یہ ہے کہ تم اپنی اور اپنی اولاد کی ضرورت کے لیے لیتی ہو تو تمہارے لیے معروف کے مطابق اتنا لینا جائز ہے جو تمہارے لیے اور تمھاری اولاد کے لیے کافی ہو، اس کی دلیل یہ ہے کہ حضرت ابو سفیان کی بیوی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ابو سفیان ایک بخیل آدمی ہے، وہ مجھے اتنا خرچ نہیں دیتا جو میرے اور میرے لڑکے کے لیے کافی ہے، سوائے اس کے کہ میں اس کی بے خبری میں اس سے جو لے لوں تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اتنا لے لو جو معروف کے مطابق تمہارے اور تمہارے لڑکے کے لیے کافی ہو۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 5364]
[اللجنة الدائمة: 5101]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل