پانی کے علاوہ نجاست کو پاک کرنے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

کیا پانی کے بغیر نجاست سے پاکی حاصل کی جا سکتی ہے؟

جواب:

نجاست کا ازالہ کرنا ان اعمال میں سے نہیں ہے جن سے عبادت کا قصد و ارادہ کیا جا تا ہو ۔ یعنی بلاشبہ ازالہ نجاست مقصودی عبادت نہیں ہے۔ ازالہ نجاست تو صرف خبیث اور نجس چیز کو صاف کرنے کا نام ہے ۔ پس جس چیز سے بھی نجاست کا ازالہ کیا جائے اور اس چیز سے وہ نجاست اور اس کا اثر زائل ہو جائے تو وہ چیز پاک ہو جائے گی ، خواہ اس کو پانی سے پاک کیا جائے یا پٹرول سے ، یا کسی بھی ازالہ کرنے والی چیز سے پاک کیا جائے ۔ جب کسی بھی چیز سے عین نجاست زائل ہو جائے اس کو اس کی پاکی شمار کیا جائے گا ۔ حتی کہ راجح قول کے مطابق ، جو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا بھی مختار قول ہے ، اگر دھوپ اور ہوا سے بھی نجاست کا ازالہ ہو جائے تو محل نجاست پاک ہو جائے گا ۔ کیونکہ وہ ، جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا ہے ، ایک نجس اور پلید چیز ہے ، جب نجاست اور پلیدی کسی چیز پر پائی جائے گی تو وہ چیز اس کے ساتھ پلید ہو جائے گی ۔ اور جب اس سے نجاست زائل ہو جائے گی تو وہ چیز اپنی اصل یعنی طہارت کی طرف لوٹ آئے گی ، پس ہر وہ چیز جس سے عین نجاست اور اس کا اثر زائل ہو جائے وہ چیز اس کو پاک کرنے والی ہو گی ، الا یہ کہ وہ رنگ باقی رہ جائے جس کو زائل کر نا ممکن نہ ہو ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: