کام کاج میں اہل خانہ کا ہاتھ بٹانا
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

« باب من مكارم الأخلاق أن يكون الرجل فى مهنة أهله »
اپنے گھر والوں کا ہاتھ بٹانا بھی حسن اخلاق ہے
❀ «عن الاسود، قال: سالت عائشة، ما كان النبى صلى الله عليه وسلم يصنع فى اهله؟ قالت: كان فى مهنة اهله، فإذا حضرت الصلاة قام إلى الصلاة. » [صحيح: رواه البخاري 6039.]
حضرت اسود سے روایت ہے کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے؟ حضرت
عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کا ہاتھ بٹاتے تھے۔ جب نماز کا وقت ہو جاتا تو نماز کے لیے تشریف لے جاتے۔

❀ «عن عروة قال قيل لعائشة ما كان النبى صلى الله عليه وسلم يصنع فى بيته قالت كما يصنع احدكم يخصف نعله ويرقع ثوبه .» [صحيح: رواه أحمد 24479، والبخاري فى الأدب المفرد 540، وأبو الشيخ فى أخللاق النبى صلى الله عليه وسلم 120.]
حضرت عروہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا : رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی مصروفیات گھر میں کیا ہوتی تھیں؟ فرمایا: تم میں سے کوئی جس طرح پھٹے ہوئے جوتے اور کپڑے سی لیتا ہے۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنا کام خود فرما لیا کرتے تھے)۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل