ہند اور سندھ میں اہلحدیث کب سے موجود ہیں؟ چوتھی صدی کے مورخ کی گواہی
مرتب کردہ: ابو حمزہ سلفی

یہ مضمون دراصل اس اعتراض کا تحقیقی جواب ہے جو ایک دیوبندی معترض نے چوتھی صدی کے مورخ ابو عبداللہ محمد بن احمد البشاری المقدسی (م 380ھ) کی عبارت پر کیا۔
معترض نے کہا کہ مقدسی کے نزدیک اصحاب الحدیث سے مراد صرف چار فقہی مکاتب (حنبلیہ، راہویہ، اوزاعیہ، منذریہ) ہیں، لہٰذا غیر مقلدین یا موجودہ اہلحدیث اس میں شامل نہیں۔

ہم اس مضمون میں:

  • مقدسی کی اصل عبارت پیش کریں گے۔

  • اعتراض کا تجزیہ اور جواب دیں گے۔

  • ائمہ سلف کے اقوال ذکر کریں گے کہ اصحاب الحدیث کون ہیں۔

امام المقدسی کی شہادت

النص:

جمل شئون هذا الإقليم… مذاهبهم أكثرهم أصحاب حديث، ورأيت القاضي أبا محمد المنصوري داوديا إماما في مذهبه…
(أحسن التقاسيم في معرفة الأقاليم، ص …)

📌 ترجمہ:
"اس خطے (سندھ) کے بارے میں، ان کے مذاہب میں اکثر اہلحدیث ہیں۔ اور میں نے قاضی ابو محمد المنصوری کو دیکھا جو داود ظاہری کے مسلک پر امام تھے، وہ تدریس بھی کرتے تھے اور کئی عمدہ کتابیں بھی تصنیف کیں۔”

❖ شیخ محمد اکرام (مصنف آبِ کوثر) کی تائید

شیخ محمد اکرام (حنفی مصنف) نے بھی اہل سندھ کی نسبت یہی نقل کیا:

"بیت المقدس کے عرب سیاح ابو القاسم، جو سلطان محمود کی فتوحات سے پچیس سال پہلے سندھ آئے تھے، اہل سندھ کے بارے میں لکھتے ہیں: أكثرهم أصحاب حديث (ان میں سے اکثر اہلحدیث تھے)۔”

✿ نتیجہ

یہ تاریخی شہادتیں واضح کرتی ہیں کہ:

  • برصغیر میں اہلحدیث کی جڑیں بہت پرانی ہیں۔

  • چوتھی صدی کے معتبر مورخ نے خود لکھا کہ اہل سندھ میں اکثر اہلحدیث تھے۔

  • لہٰذا یہ دعویٰ کہ اہلحدیث کوئی نیا فرقہ ہیں یا بعد میں پیدا ہوئے، محض جہالت ہے۔

اعتراض 01

ایک دیوبندی معترض نے کہا:

امام مقدسی کے نزدیک اصحاب الحدیث سے مراد صرف چار مکاتب فکر ہیں:

  • حنبلیہ

  • راہویہ

  • اوزاعیہ

  • منذریہ
    لہٰذا غیر مقلدین یا موجودہ اہلحدیث ان میں شامل نہیں۔

❖ امام المقدسی کی اصل عبارت

النص:

ذكر المذاهب والذمّة… فأما أصحاب الحديث فالحنبلية والراهويّة والأوزاعية والمنذرية.
(أحسن التقاسيم في معرفة الأقاليم، ص …)

📌 ترجمہ:
امام مقدسی نے لکھا:
"آج اسلام میں رائج مکاتب فکر 28 ہیں: چار فقہی، چار کلامی، چار فقه و کلام والے، چار مندرس (ختم شدہ)، چار حدیث والے… اور اصحاب الحدیث یہ ہیں: حنبلیہ، راہویہ، اوزاعیہ، اور منذریہ۔"

◈ الجواب

  1. امام مقدسی نے ان چاروں مکاتب کو بیک وقت اصحاب الحدیث قرار دیا، یعنی سب کا مشترکہ وصف حدیث پر عمل کرنا ہے۔

  2. جب یہ سب بیک وقت اہلحدیث کہلائے جا سکتے ہیں تو وہ لوگ بھی اہلحدیث کہلائیں گے جو انہی کی طرح حدیث کو بنیاد بنا کر دین اخذ کرتے ہیں۔

  3. لہٰذا موجودہ اہلحدیث کا منہج انہی سلف کے منہج کی توسیع ہے، اور ان کو اصحاب الحدیث سے خارج قرار دینا علمی خیانت ہے۔

✿ خلاصہ

  • مقدسی کے نزدیک اصحاب الحدیث صرف ایک فرقہ نہیں بلکہ ہر وہ مکتب جس کا منہج حدیث پر عمل کرنا تھا۔

  • اہلحدیث کوئی نیا گروہ نہیں، بلکہ ان ہی قدیم اصحاب الحدیث کا تسلسل ہیں۔

ائمہ سلف کی تعریفِ اصحاب الحدیث

یہ دیکھنا ضروری ہے کہ ائمہ محدثین کے نزدیک اہل الحدیث اور اصحاب الحدیث کون ہیں۔ چند اہم نصوص پیش ہیں:

امام احمد بن حنبل (م 241ھ)

النص:

صاحب الحديث عندنا من يستعمل الحديث.
(الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع 2/172)

📌 ترجمہ:
امام احمد بن حنبل نے فرمایا:
"ہمارے نزدیک اصحاب الحدیث وہ ہیں جو حدیث پر عمل کرتے ہیں۔”

✅ یعنی محض روایت کرنا کافی نہیں، اصل امتیاز عمل بالحدیث ہے۔

امام قتیبہ بن سعید الثقفی (م 240ھ)

النص:

إذا رأيت الرجل يحب أهل الحديث – وذكر أحمد بن حنبل وإسحاق بن راهويه وغيرهما – فإنه على السنة، ومن خالف هذا فاعلم أنه مبتدع.
(شرف أصحاب الحديث ص 28)

📌 ترجمہ:
امام قتیبہ بن سعید نے فرمایا:
"جب تم دیکھو کہ کوئی شخص اہل الحدیث سے محبت کرتا ہے — جیسے امام احمد بن حنبل اور امام اسحاق بن راہویہ وغیرہ — تو وہ شخص سنت پر ہے۔ اور جو ان سے محبت نہ کرے وہ بدعتی ہے۔”

امام اسحاق بن راہویہ (م 238ھ)

امام قتیبہ بن سعید نے فرمایا:

إذا رأيت الرجل يحب إسحاق بن راهويه وأصحاب الحديث، فاعلم أنه على السنة.
(شرف أصحاب الحديث ص 28)

📌 ترجمہ:
"جب تم دیکھو کہ کوئی شخص امام اسحاق بن راہویہ اور اہل الحدیث سے محبت کرتا ہے تو سمجھ لو کہ وہ سنت پر ہے۔”

✿ امام اوزاعی (م 157ھ) کا منہج

امام عبدالرحمن بن عمرو الاوزاعی اہلحدیث کے بڑے امام تھے۔ انہوں نے اتباعِ سنت پر زور دیتے ہوئے فرمایا:

النص:

فاصبر نفسك على السنة، وقف حيث وقف القوم، وقل فيما قالوا، وكف عما كفوا عنه، واسلك سبيل سلفك الصالح… فإنهم أصحاب نبينا ﷺ.
(الشريعة للآجري ص 294)

📌 ترجمہ:
"سنت پر قائم رہو، جہاں سلف صالحین رکے وہاں رک جاؤ، جو انہوں نے کہا وہی کہو، جس سے انہوں نے گریز کیا اس سے گریز کرو، اور اپنے سلف صالحین کے راستے پر چلو۔ وہی ہمارے نبی ﷺ کے اصحاب ہیں۔”

✅ امام اوزاعی نے اہل الحدیث کا منہج بیان کیا: اتباعِ سنت اور سلف کی پیروی۔

✿ امام اوزاعی کا ایک اور قول

النص:

إذا بلغك عن رسول الله ﷺ حديث فلا تظنن غيره، ولا تقولن غيره، فإن محمداً ﷺ إنما كان مبلغاً عن ربه.
(الفقيه والمتفقه للخطيب)

📌 ترجمہ:
"جب تمہیں رسول اللہ ﷺ کی طرف سے کوئی حدیث پہنچے تو اس کے سوا کچھ گمان نہ کرو، اور اس کے علاوہ کچھ نہ کہو، کیونکہ محمد ﷺ تو صرف اپنے رب کا پیغام پہنچانے والے تھے۔”

✅ یہ اہلحدیث کا اصولی منہج ہے: نصِ حدیث پر رک جانا اور اپنی رائے کو مقدم نہ کرنا۔

✿ امام منذری (م 319ھ) کی شہادت

محمد بن ابراہیم بن المنذر النیسابوری فرماتے ہیں:

النص:

وهذا على مذهب أصحابنا الشافعي وغيره من أهل الحديث.
(الأوسط في السنن والإجماع والاختلاف)

📌 ترجمہ:
"یہ ہمارے امام شافعی اور دیگر اہل الحدیث کے منہج کے مطابق ہے۔”

✅ امام منذری نے واضح کیا کہ امام شافعی بھی اہل الحدیث میں شامل ہیں۔

✿ امام شہرستانی (م 528ھ) کی وضاحت

النص:

أصحاب الحديث: وهم أهل الحجاز؛ هم: أصحاب مالك، وأصحاب الشافعي، وأصحاب سفيان الثوري، وأصحاب أحمد، وأصحاب داود الأصفهاني… وإنما سموا أصحاب الحديث لأن عنايتهم بتحصيل الأحاديث ونقل الأخبار وبناء الأحكام على النصوص.
(الملل والنحل للشهرستاني)

📌 ترجمہ:
"اصحاب الحدیث اہلِ حجاز ہیں: امام مالک، امام شافعی، امام سفیان ثوری، امام احمد اور امام داود کے اصحاب۔ انہیں اصحاب الحدیث اس لیے کہا گیا کہ ان کی توجہ حدیث کے حصول، روایت اور نصوص پر احکام کی بنیاد رکھنے پر تھی۔”

 اعتراض 02: اہلحدیث کو برا بھلا کہنا

دیوبندی معترض نے کہا کہ بشاری مقدسی نے اہلحدیث کو مختلف ناموں سے یاد کیا ہے جیسے حشویہ، شکاّک، نواصب اور مجبرہ۔ اس پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ پھر تم کس قسم کے اہلحدیث ہو؟

❖ امام المقدسی کی اصل عبارت

النص:

وأما أربعة لُقِّب بها أهل الحديث: فالحشويّة، والشكّاك، والنواصب، والمجبرة.
(أحسن التقاسيم في معرفة الأقاليم)

📌 ترجمہ:
"اہل الحدیث کو چار القابات سے پکارا گیا ہے: حشویہ، شکاّک، نواصب اور مجبرہ۔”

◈ وضاحت

  • یہ القابات اہل حدیث کے دشمنوں اور بدعتیوں نے طنزیہ طور پر دیے تھے۔

  • مقدسی نے خود اہلحدیث کو ان ناموں سے نہیں پکارا بلکہ بتایا کہ دوسرے لوگ ان کو طعن کے طور پر یوں بلاتے ہیں۔

✿ ائمہ کی شہادت: اہلحدیث پر طعن کی حقیقت

❖ امام ابو حاتم الرازی (م 275ھ) اور امام ابو زرعہ الرازی (م 264ھ)

النص:

وعلامة الزنادقة تسميتهم أهل السنة حشوية يريدون إبطال الآثار.
وعلامة القدرية تسميتهم أهل الأثر مجبرة.
وعلامة الرافضة تسميتهم أهل السنة ناصبة.
(شرح أصول اعتقاد أهل السنة للجماعة 1/198)

📌 ترجمہ:

  • زندیقوں کی علامت ہے کہ وہ اہل سنت کو حشویہ کہتے ہیں تاکہ آثار کو باطل کریں۔

  • قدریہ کی علامت ہے کہ وہ اہل حدیث کو مجبرہ کہتے ہیں۔

  • رافضیوں کی علامت ہے کہ وہ اہل سنت کو ناصبی کہتے ہیں۔

✅ یہ تینوں نام (حشویہ، مجبرہ، ناصبی) اہلحدیث پر طعن کرنے والوں کے القابات ہیں، نہ کہ اہلحدیث کا اپنا تعارف۔

✿ نتیجہ

  • اہلحدیث کو برا بھلا کہنا بدعتی اور گمراہ فرقوں کا طریقہ ہے۔

  • مقدسی نے یہ صرف بطورِ اطلاع ذکر کیا، خود اہلحدیث کو ان ناموں سے نہیں پکارا۔

  • لہٰذا دیوبندی کا اعتراض جہالت اور تحریف پر مبنی ہے۔

✅ مجموعی خلاصہ

✔ امام مقدسی اور دیگر مورخین نے واضح کیا کہ سندھ میں ہزار سال پہلے بھی اکثر مسلمان اہلحدیث تھے۔

✔ ائمہ سلف (امام احمد، اسحاق، قتیبہ، اوزاعی، شافعی، مالک وغیرہ) سب اہلحدیث کے اکابرین تھے۔

✔ اہلحدیث پر لگائے جانے والے القابات (حشویہ، ناصبی، مجبرہ) دراصل بدعتی فرقوں کے طعن تھے۔

➡️ اس طرح اہلحدیث کی قدامت اور دیوبندی معترض کی جہالت واضح ہو گئی۔

اہم حوالاجات کے سکین

ہند اور سندھ میں اہلحدیث کب سے موجود ہیں؟ چوتھی صدی کے مورخ کی گواہی – 01 ہند اور سندھ میں اہلحدیث کب سے موجود ہیں؟ چوتھی صدی کے مورخ کی گواہی – 02 ہند اور سندھ میں اہلحدیث کب سے موجود ہیں؟ چوتھی صدی کے مورخ کی گواہی – 03 ہند اور سندھ میں اہلحدیث کب سے موجود ہیں؟ چوتھی صدی کے مورخ کی گواہی – 04 ہند اور سندھ میں اہلحدیث کب سے موجود ہیں؟ چوتھی صدی کے مورخ کی گواہی – 05 ہند اور سندھ میں اہلحدیث کب سے موجود ہیں؟ چوتھی صدی کے مورخ کی گواہی – 06 ہند اور سندھ میں اہلحدیث کب سے موجود ہیں؟ چوتھی صدی کے مورخ کی گواہی – 07 ہند اور سندھ میں اہلحدیث کب سے موجود ہیں؟ چوتھی صدی کے مورخ کی گواہی – 08 ہند اور سندھ میں اہلحدیث کب سے موجود ہیں؟ چوتھی صدی کے مورخ کی گواہی – 09 ہند اور سندھ میں اہلحدیث کب سے موجود ہیں؟ چوتھی صدی کے مورخ کی گواہی – 10 ہند اور سندھ میں اہلحدیث کب سے موجود ہیں؟ چوتھی صدی کے مورخ کی گواہی – 11 ہند اور سندھ میں اہلحدیث کب سے موجود ہیں؟ چوتھی صدی کے مورخ کی گواہی – 12

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے