ہرصدی میں مجدد والی حدیث
سوال:   حدیث (ہر صدی کے سرے میں مجدد آئیں گے ) اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے متن اور رجال کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ (آصف اقبال راولپنڈی  5322830-0300)
الجواب:  امام ابو داؤدؒ فرماتے ہیں کہ:
"حدثنا سلیمان بن داود المھر ي بحدثنا ابن وھب: أخبرني سعید بن أبي أیوب عن شراحیل بن یزید المعافري عن أبی علقمۃ عن أبی ھریرۃ۔ فیھا أعلم ۔ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: إن اللہ یبعث لھذہ الأمۃ علہ رأس کل مائۃ سنۃ من یجدد لھا دینھا، قال أبو داود: رواہ عبدالرحمٰن بن شریح الإسکند راني، لم یجزبہ شراحیل” رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ اس امت کے لئے ہر صدی کے سر پر وہ انسان معبوث فرمائے گا جو ان کے دین کی تجدید کرے گا۔(کتاب الملاحم باب ۱ح ۴۲۹۱)
اس روایت کی سند حسن ہے۔ اسے حاکم نے بھی عبداللہ بن وہب کی سند سے روایت کیا ہے (المستدرک ۵۲۲/۴ ح ۸۵۹۲)
اب اس سند کے راویوں کا مختصر  تعارف پیش خدمت ہے:
۱:        سلیمان بن داود المہری: ثقۃ (تقریب التہذیب: ۲۵۵۱)
۲:        عبداللہ بن وہب : ثقہ حافظ عابد (التقریب : ۳۲۹۴) وکان یدلس
۳:       سعید بن ابی ایوب : ثقۃ ثبت (التقریب : ۲۲۷۴)
۴:       شراحیل بن یزید : صدوق (التقریب : ۲۷۶۳) من رجال صحیح مسلم
۵:       ابو علقمۃ مولیٰ بنی ہاشم : ثقۃ (التقریب : ۸۲۶۲)
باقی سند بالکل صحیح ہے۔ شیخ البانیؒ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے ۔ (دیکھئے الصحیحۃ: ۵۹۹)
اس روایت کے متن میں کئی چیزیں تحقیق طلب ہیں:
۱:        ہر صدی کے سر (علی رأس کل ماۃٔ) سے کیا مراد ہے ۔ صدی کے شروع والا حصہ یا صدی کے اختتام والا دور؟ راجح یہی ہے کہ صدی کے اختتام والا دور ہی مراد ہے دیکھئے عون المعبود (۱۷۹/۴)
۲:        صدی سے کیا مراد ہے ؟ ہجرت والی صدی یا آپ کی وفات کے بعد والی صدی یا؟
مشہور یہی ہے کہ ہجرت والی صدی مراد ہے واللہ اعلم۔
۳:       تجدید کرنے والے سے کیا مراد ہے ؟ مختلف فرقوں اور لوگوں نے اپنی اپنی پسندیدہ شخصیتوں کو تجدید کا تاج پہنا کر مجدد بنانے کی کوشش کی ہے ۔ لیکن ان لوگوں کے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ فلاں شخص ضرور بالضرور مجدد تھا یا ہے؟بعض لوگ کہتے ہیں کہ پہلی صدی ہجری کے مجدد (سیدنا ) عمر بن عبدالعزیزؒ اور دوسری صدی کے امام محمد بن ادریس الشافعیؒ ہیں، لیکن یہ سب دعوے بلا دلیل ہیں لہذا اس مسئلے میں مکمل سکوت میں ہی بہتری ہے۔
تنبیہ:    بہت سے اہل بدعت (جو اپنے آپ کو اہل سنت، اہل توحید اور علمائے حق وغیرہ سمجھتے ہیں) یہ دعویٰ کرتے رہتے ہیں کہ فلاں شخص چودھویں صدی کا مجدد تھا اور فلاں شخص فلانی صدی کا مجدد تھا، یہ سب دعوے جھوٹے اور مردود ہیں۔یاد رہے کہ تجدید کرنے والا شخص کتاب و سنت و اجماع کا عالم و عامل اور سلف صالحین کے فہم کو مدنظر رکھنے والا ہی ہوسکتا ہے ۔ اللہ کے ہاں مجدد کون ہے یہ کسی کو پتہ نہیں لہذا خوامخواہ قیاس آرئیاں کرکے اپنی مرضی کی شخصیات کو مجددیت کا تاج پہنا دینا بے دلیل اور مردود ہے۔ ایک عام کلرک کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ فلاں ملک کا بادشاہ ہے، اس بے چارے کے ساتھ سرار مذاق ہے ۔ وما علینا إلا البلاغ  (۳ محرم ۱۴۲۷؁ھ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے