تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی
جس کے پاس کوئی چیز گروی رکھی ہو، اسے اسي کے ہاتھ بيچ دینا
اس میں کوئی امر مانع نہیں، مرتہن نے گروی رکھی گئی چیز اپنے قرض پر بطور وثیقہ اپنے پاس رکھی تھی، جب قرض ادا کرنے کا وقت آجائے اور وہ چیز اسی کے پاس ہو اور راہن قرض ادا نہ کرے تو اس کے لیے وہ چیز بيچ کر اپنا قرض لے لیناجائز ہے، راهن وہ چیز مرتہن کو بھی بيچ سکتا ہے اور کسی دوسرے کو بھی، پهر مرتہن کا حق اسے دے دے۔
[ابن جبرين: 14/7]