رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ فنڈ سے قرض لے کر تعمیر کی گئی عمارتوں کو وقف کرنا جو ابھی تک اس ادارے میں گروی ہیں
اس مسئلے میں علمائے کرام کے درمیان اختلاف ہے جو ایک دوسرے مسئلے پر مبنی ہے اور وہ یہ ہے کہ کیا رہن قبضے میں لیے بغیر ہی لازم ہو جاتا ہے کہ نہیں؟ جس کا کہنا ہے کہ یہ قبضے میں لیے بغیر لازم نہیں ہوتا، اس کے قول کے مطابق وقف وغیرہ کی طرح تصرفات، جو ملکیت منتقل کر دیتے ہیں، درست ہیں کیونکہ رہن قبضے میں نہیں لیا گیا، اور جس کا یہ قول ہے کہ خواہ رہن میں رکھی گئی چیز قبضے میں نہ بھی لی گئی ہو تب بھی رہن لازم ہو جا تا ہے۔ اس کے مطابق وقف اور اس طرح کے دوسرے ملکیت منتقل کرنے والے تصرفات درست نہیں ہوتے، اس طرح معلوم ہوتا ہے کہ احتیاط اسی میں ہے کہ جب تک بنک کے واجبات ادا نہ کر دیے جائیں تب تک انہیں وقف نہ کیا جائے تاکہ علما کے اختلاف سے بھی نکلنے کی راہ پیدا ہو جائے اور اس حدیث پر بھی عمل ہو جائے کہ مسلمان اپنی شرطوں کی پاسداری کرتے ہیں۔ [سنن أبى داود، رقم الحديث 5349]
[ابن باز: مجموع الفتاوى والمقالات: 25/20]