کیا یہودی نبی کریم ﷺ کے وسیلے سے فتح مانگتے تھے؟ ایک تحقیقی جائزہ
تحقیق: ظہیر سلفی، مرتب کردہ: آیاس احمد (تحسین)

بعض بریلوی حضرات یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ سورہ بقرہ کی آیت 89 میں قرآن نے یہود کے نبی کریم ﷺ کے وسیلے سے دعا مانگنے کو بیان کیا ہے۔ اس دعوے کی بنیاد احمد رضا خان بریلوی کے ترجمہ "کنز الایمان” اور دعوتِ اسلامی کی تفسیر "خزائن العرفان” پر ہے، جس میں اس آیت میں "وسیلہ” کا مفہوم داخل کر دیا گیا ہے۔

لیکن جب ہم اس آیت کا اصل عربی متن، اس کا لغوی تجزیہ اور مفسرین کے اقوال کا مطالعہ کرتے ہیں تو حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ یہ دعویٰ نہ صرف قرآن کے الفاظ سے ماورا ہے بلکہ مفہوم میں تحریف کے مترادف ہے۔

📖 آیتِ مبارکہ کا اصل متن

﴿وَكَانُوا مِن قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَمَّا جَاءَهُم مَّا عَرَفُوا كَفَرُوا بِهِ﴾

(سورہ البقرہ: 89)

اس آیت میں "يَسْتَفْتِحُونَ" کا مطلب ہے "فتح طلب کرنا”، یعنی یہود کفار پر اللہ تعالیٰ سے فتح و نصرت کی دعا کرتے تھے۔

🖊️ احمد رضا خان بریلوی اور دعوتِ اسلامی کا ترجمہ

"اور پہلے سے کافروں پر ان کے وسیلے سے فتح مانگتے تھے”

یہاں "ان کے وسیلے سے” کا اضافہ آیت کے الفاظ میں موجود نہیں، بلکہ مفسر نے اپنا نظریہ آیت میں داخل کیا ہے، جو کہ تحریف معنوی کے زمرے میں آتا ہے۔

❌ مسئلہ کہاں ہے؟

  • آیت میں نہ لفظ "وسیلہ” موجود ہے

  • نہ اس کا کوئی مترادف

  • نہ کوئی سیاق و سباق اس مفہوم کی تائید کرتا ہے

یہ محض ترجمے میں ایسا اضافہ ہے جو عوام کو گمراہ کر سکتا ہے کہ گویا قرآن نے نبی ﷺ کے وسیلے سے دعا مانگنے کی تائید کی ہے، حالانکہ یہ تائید قرآن کی آیت سے ثابت نہیں۔

✅ صحیح ترجمہ و مفہوم

اہلِ علم کے مطابق، اس آیت کا مفہوم یہ ہے:

"اور وہ لوگ (یہود) اس سے پہلے (آخری نبی کی آمد سے پہلے) کافروں کے خلاف اللہ سے فتح کی دعا کرتے تھے، لیکن جب وہی (نبی) آ گیا جسے وہ پہچانتے تھے، تو انکار کر بیٹھے۔”

تحریف قرآن کے جواز میں پیش کی جانیوالی ایک من گھڑت روایت

دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہود نبی ﷺ کے وسیلے سے دعا مانگا کرتے تھے، اور اس ضمن میں مستدرک حاکم کی ایک روایت پیش کی جاتی ہے (حدیث: 3042)۔

روایت کا خلاصہ:

یہود خیبر، غطفان سے جنگ کے وقت یہ دعا مانگتے:

"اے اللہ! ہم تجھ سے نبی اُمّی محمد ﷺ کے وسیلے سے سوال کرتے ہیں، جن کے آنے کا تو نے وعدہ فرمایا ہے…”

⚠️ اس روایت کی سند میں خرابی

یہ جھوٹی روایت ہے

اس کی سند میں عبدالملک بن ہارون عنترہ موجود ہے، جو کذاب (جھوٹا) اور متروک (جس کی روایت ترک کی گئی ہو) راوی ہے۔

1) امام ابوحاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ هَارُونَ بْنِ عَنْتَرَةَ، فقال متروك الحديث

(یعنی: عبدالملک بن ہارون بن عنترہ متروک الحدیث ہے)

📚 (الجرح والتعدیل، جلد 5، صفحہ 374)

2) امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ هَارُونَ بْنِ عَنْتَرَةَ، كذاب

(عبدالملک بن ہارون عنترہ کذاب ہے)
📚 تاریخ ابن معین، 1688

3) امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ هَارُونَ بْنِ عَنْتَرَةَ،َ كوفي منكر الحديث

(عبدالملک بن ہارون عنترہ کوفی ہے اور منکر الحدیث ہے)
📚 تاریخ الکبیر، جلد 5، صفحہ 436

4) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ هَارُونَ بْنِ عَنْتَرَةَ، ضعيف

(عبدالملک بن ہارون عنترہ ضعیف ہے)
📚 العلل ومعرفة الرجال، جلد 2، صفحہ

5) امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

متروك الحديث

(یہ متروک الحدیث ہے)
📚 الضعفاء والمتروكين، صفحہ 166

📌 خلاصہ تحقیق

  • سورہ بقرہ آیت 89 میں "وسیلہ” کا کوئی ذکر نہیں

  • "يَسْتَفْتِحُونَ” کا مطلب ہے: اللہ سے براہ راست فتح مانگنا

  • احمد رضا خان اور دعوتِ اسلامی نے ترجمے میں اپنے نظریے کا اضافہ کیا

  • جو روایت اس دعوے پر پیش کی جاتی ہے وہ سنداً باطل اور موضوع ہے

  • قرآن و حدیث سے اس بات کا کوئی معتبر ثبوت نہیں کہ یہود نبی ﷺ کے وسیلے سے دعا مانگتے تھے

🛑 نتیجہ:

📢 قرآن میں تحریف کرکے عقیدہ "وسیلہ” ثابت کرنا بدترین گمراہی ہے۔
اہلِ حق کو چاہیے کہ اصل نصوص، لغت، سیاق و سباق، اور صحیح اسناد کی روشنی میں دین کو سمجھیں اور عوام کو گمراہ کن ترجموں سے آگاہ کریں۔

اہل حوالاجات کے سکرین شاٹس

کیا یہودی نبی کریم ﷺ کے وسیلے سے فتح مانگتے تھے؟ ایک تحقیقی جائزہ – 1 کیا یہودی نبی کریم ﷺ کے وسیلے سے فتح مانگتے تھے؟ ایک تحقیقی جائزہ – 2 کیا یہودی نبی کریم ﷺ کے وسیلے سے فتح مانگتے تھے؟ ایک تحقیقی جائزہ – 3 کیا یہودی نبی کریم ﷺ کے وسیلے سے فتح مانگتے تھے؟ ایک تحقیقی جائزہ – 4 کیا یہودی نبی کریم ﷺ کے وسیلے سے فتح مانگتے تھے؟ ایک تحقیقی جائزہ – 5 کیا یہودی نبی کریم ﷺ کے وسیلے سے فتح مانگتے تھے؟ ایک تحقیقی جائزہ – 6

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے