384۔ کیا مسلمان جن سے استعانت جائز ہے، جیسا کہ بعض معالجین کرتے ہیں
جواب :
نہیں، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
« وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًا»
”اور یہ کہ بلاشبہ بات یہ ہے کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے بعض لوگوں کی پناہ پکڑتے تھے تو انھوں نے ان (جنوں) کو سرکشی میں زیادہ کر دیا۔“ [الجن:6]
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
« وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُم مِّنَ الْإِنسِ ۖ وَقَالَ أَوْلِيَاؤُهُم مِّنَ الْإِنسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَبَلَغْنَا أَجَلَنَا الَّذِي أَجَّلْتَ لَنَا ۚ قَالَ النَّارُ مَثْوَاكُمْ خَالِدِينَ فِيهَا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ»
”اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا، اے جنوں کی جماعت! بلاشبہ تم نے بہت سے انسانوں کو اپنا بنا لیا اور انسانوں میں سے ان کے دوست کہیں گے اے ہمارے رب! ہمارے بعض نے بعض سے فائدہ اٹھایا اور ہم اپنے اس وقت کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر کیا تھا۔ فرمائے گا آگ ہی تمھارا ٹھکانا ہے، اس میں ہمیشہ رہنے والے ہو مگر جو اللہ چاہے۔ بے شک تیرا رب کمال حکمت والا، سب کچھ جانے والا ہے۔“ [الأنعام: 128]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ اور سلف صالحین میں سے کسی ایک سے بھی علاج وغیرہ میں مسلمان جن سے استعانت مروی نہیں ہے، بلکہ یہ تو جادوگروں اور دجالوں کے کام ہیں۔