کیا قرآن مجید کو زمین پر رکھنا جائز ہے؟ حدیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال :

کیا قرآن مجید یا دیگر آسمانی و اسلامی کتب کو زمین پر رکھ دینا جائز ہے، بعض لوگ اس بات کی پروا نہیں کرتے، جہاں خود بیٹھے ہوتے ہیں، وہاں زمین ہی پر قرآن پاک وغیرہ رکھ دیتے ہیں، کیا شرعاً ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب :

قرآن پاک ہو یا کوئی بھی اسلامی و دینی کتاب، اس کا ادب و احترام کرنا ہم پر لازم ہے۔ ہمیں اس کا ادب کرتے ہوئے اسے بلند جگہ رکھنا چاہیے۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یہودیوں کا ایک گروہ آیا، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وادی قف کی طرف چلنے کی دعوت دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ ان کے مدرسہ میں چلے گئے، انھوں نے کہا: ”اے ابو القاسم! ہم میں سے ایک مرد نے ایک عورت کے ساتھ زنا کیا ہے، ان کے درمیان فیصلہ کیجیے۔“ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک تکیہ رکھا، آپ اس پر بیٹھ گئے اور فرمایا: ”میرے پاس تورات لاؤ۔“ تورات لائی گئی تو آپ نے اپنے نیچے سے تکیہ نکالا اور اس کے اوپر تورات رکھی، پھر فرمایا: آمنت بك وبمن أنزلك ”میں تجھ پر بھی ایمان لایا اور اس پر بھی جس نے تجھے نازل کیا ہے۔“ پھر فرمایا: ”میرے پاس اپنے سب سے زیادہ عالم شخص کو لاؤ۔“ چنانچہ ایک نوجوان کو لایا گیا۔ بعد ازاں حدیث میں رجم کا قصہ مذکور ہے۔
(ابو داود کتاب الحدود باب في رجم اليهوديين ح 4449)
شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ یہ روایت ہشام بن سعد کی وجہ سے حسن ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمانی کتاب تورات کا ادب کرتے ہوئے اسے تکیے پر رکھا۔ قرآن حکیم تو اللہ تعالیٰ کی عظمت و شان والی کتاب ہے، اس کا ادب کرنا تو بالاولیٰ ضروری ٹھہرا، اس لیے قرآن پاک کا ادب کرتے ہوئے اسے زمین پر نہ رکھا جائے، بلکہ اس کو کسی بلند جگہ رکھا جائے، تا کہ اس کی توہین سے بچا جا سکے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے