جواب :
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بلاشبہ ان کے پاس ایک آنے والا آیا اور صدقہ (کے مال) سے چلو بھرنے لگا۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت اس مال پر سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا تھا، پھر جب تیسری رات ہوئی، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اسے کہا: میں لازماً تجھے رسول اللہ کی طرف لے جاؤں گا، اس نے کہا: تو مجھے چھوڑ دے، میں تجھے کچھ کلمات سکھاتا ہوں، اللہ تجھے ان کے ساتھ فائدہ دے گا، میں نے کہا: وہ کیا ہیں؟ اس نے کہا:
«إذا أويت إلى فراشك فأقرأ آية الكرسي الله لا إله إلا هو الحى القيوم حتى تختم الآية. وقال لي: لن يزال عليك من الله حافظ، ولا يقربك شيطان حتى تصبح. فقال النبى صلى الله عليه وسلم : صدقك وهو كذوب، ذاك شيطان »
”جب تو اپنے بستر کی طرف جانے لگے، تو آیت الکرسی مکمل آیت پڑھا کر، يقيناً اللہ کی طرف سے مجھ پر ایک محافظ (مقرر) ہوگا اور صبح ہونے تک تیرے پاس کوئی شیطان نہ آئے گا، پھر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے تجھ سے سچ بولا، حالانکہ وہ جھوٹا ہے، وہ شیطان تھا۔“