جواب :
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
« وَأَنَّا ظَنَنَّا أَن لَّن تَقُولَ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا ﴿٥﴾ وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًا ﴿٦﴾ » [الجن: 5-6]
”اور یہ کہ بے شک ہم نے گمان کیا کہ بے شک انسان اور جن اللہ پر ہرگز کوئی جھوٹ نہیں بولیں گے۔ اور یہ کہ بلاشیہ بات یہ ہے کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے بعض لوگوں کی پناہ پکڑتے تھے تو انھوں نے ان (جنوں) کو سرکشی میں زیادہ کر دیا۔“
جنات گمان کرتے تھے کہ ہمیں انسانوں پر فضلیت حاصل ہے، اس لیے کہ وہ جب کسی وادی یا وحشت ناک جگہ (جنگل وغیرہ) میں اترتے تو ہمارے ساتھ پناہ مانگتے تھے، جیسا کہ اہل عرب کی جاہلیت میں عادت تھی کہ وہ اس جگہ کے بڑے جن سے پناہ مانگتے تھے کہ وہ انھیں کوئی نقصان نہ پہنچائے، اسی وجہ سے جنوں کی ان پر جرات بڑھ گئی۔