کیا انسانوں میں بھی شیاطین پائے جاتے ہیں؟
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

کیا انسانوں میں بھی شیاطین ہوتے ہیں ؟

جواب :

جی ہاں،
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ ﴿٦﴾
”جنوں اور انسانوں میں سے۔“ [ الناس: 6 ]
ابو سلام سے مروی ہے کہ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا :
يا رسول الله إنا كنا بشر فجاء الله بخير، فنحن فيه فهل من وراء هذا الخير ؟ قال: نعم لث: هل وراء ذلك الشر خير؟ قال: نعم قلت: فهل وراء ذلك الخير شر ؟ قال: نعم قلت: كيف؟ قال: يكون بعدي أئمة لا يهتدون بهداي، ولا يستنون بسنتي، وسيقوم فيهم رجال، قلوبهم قلوب الشياطين فى جثمان إنس قال: قلت: كيف أصنع يا رسول الله إن أدركت ذلك؟ قال: تسمع وتطيع يوير، وإن ضرب ظهرك وأبي مالك اسمع وأطع
”اے اللہ کے رسول ! ہم برائی (شرک) میں مبتلا تھے، اللہ تعالیٰ نے بھلائی (ہدایت عطا کی ہے۔ آج ہم بھلائی میں ہیں، تو کیا بھلائی کے بعد شر ہو گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں میں نے کہا: کیا اس شر کے بعد بھلائی ہو گی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں میں نے پوچھا: کیا اس خیر کے بعد پھر شر ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں، میں نے پوچھا: وہ شر کیسے ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد ایسے ائمہ آئیں گے، جو میرے طریقے سے راہنمائی حاصل نہیں کریں گے اور نہ میری سنت کو اختیار کریں گے، ان میں ایسے لوگ ہوں گے کہ ان کے دل انسانی اجسام میں شیاطین کے دلوں کی طرح ہوں گے۔‘‘ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول ! اگر میری زندگی میں وہ وقت آ جائے تو میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا، اگرچہ تجھ کو کوڑے لگائے جائیں اور تیرا مال چھین لیا جائے، پھر بھی امیر کی اطاعت کرنا اور اس کی بات ماننا۔“ [ صحيح مسلم، رقم الحديث 3435 ]
یعنی امیر کی اطاعت وسمع سے روگردانی نہ کرنا، ہر حال میں اس کی اطاعت تجھ پر لازم ہے۔
اس حدیث مبارک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح کر دیا ہے کہ ان کے جسم تو انسانی ہوں گے مگر دل شیطانی ہوں گے، جس سے معلوم ہوا کہ انسانوں میں بھی شیاطین ہوتے ہیں۔ الله تعالیٰ نے بھی فرمایا ہے :
وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَىٰ أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ ۖ
” اور بے شک شیطان اپنے دوستوں کے دلوں میں ضرور باتیں ڈالتے ہیں، تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں۔“ [الأنعام: 121]
انسانوں میں سے کچھ برے دوست ہوتے ہیں، وہ حق کی قوت کو کمزور کرتے اور کہتے ہیں: ان خوبصورت لڑکیوں کی طرف دیکھ تو سہی، انٹرنیٹ کو کھول کر لطف اندوز ہو، سودی کاروبار کر، تا کہ تیرا مال زیادہ ہو جائے، ایسے لوگ جن شیاطین سے بھی کہیں زیادہ برے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے