کیا اسلام جادو اور جادوگروں سے لڑائی کا حکم دیتا ہے ؟
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

جواب :
جی ہاں،
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من أتى عرافا فسأله عن شيء حجبت عنه التوبة اربعين ليلة، فإن صدقه بما قال فقد كفر
”جو کسی نجومی (ساحر) کے پاس آیا اور اس سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا، چالیس راتوں تک اس سے توبہ روک لی جاتی ہے اور اگر وہ اس کے کہے کی تصدیق کر دے تو بلاشبہ اس نے کفر کیا ہے۔“ امام طبرانی نے اسے واثلہ سے مرفوع بیان کیا ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من أتي كاهنا فصدقه بما يقول فقد برئ ما أنزل على محمد صلى الله عليه وسلم، ومن أتاه غير مصدق له، لم تقبل له صلاة أربعين ليلة
”جو کسی کاہن کے پاس آیا اور اس کی بات کی تصدیق کی، دراصل اس نے محمد صلى الله عليه وسلم پر نازل ہونے والی وحی سے براءت کر دی اور جو اس ( کاہن) کے پاس آیا، اس کی تصدیق نہ بھی کرے (پھر بھی) اس کی چالیس راتوں کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ “ [فتح الباري 217/10 سنن أبى داود، رقم الحديث 3904 ]
یہ لفظ ابوداود کے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: