کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے
مرتب کردہ: ابو حمزہ سلفی

الجوربین (الْجَوْرَبَيْنِ) سے مراد وہ موزے ہیں جو اون یا سوتی کپڑے کے بنے ہوں اور اردو میں انہیں جراب کہا جاتا ہے، جبکہ الخُفَّیْن وہ موزے ہیں جو چمڑے کے بنے ہوتے ہیں۔ ان دونوں میں صرف مادے کا فرق ہے، باقی حکم کے اعتبار سے کوئی بنیادی فرق نہیں۔ خفین پر مسح تو صحیح سند سے صحیح بخاری میں ثابت ہے، البتہ الجوربین یعنی کپڑے کی جرابوں پر مسح کے مسئلے پر دلائل اس مضمون میں تفصیل سے پیش کیے جائیں گے: سب سے پہلے مرفوع احادیث، پھر صحابہ کرامؓ کا تعامل اور اجماعی طرزِ عمل، اس کے بعد تابعین کے آثار، پھر اہلِ حدیث اور احناف کے فتاویٰ بالخصوص امام ابو حنیفہؒ کا رجوع، اور آخر میں سید نذیر حسینؒ سے منسوب شاذ قول کا مدلّل جواب۔

مرفوع احادیث سے دلائل

➊ حدیثِ ثوبانؓ — "العَصَائِبِ وَالتَّسَاخِينِ”

عربی متن:
بَابُ الْمَسْحِ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ
146 – حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ:
«بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ سَرِيَّةً، فَأَصَابَهُمُ الْبَرْدُ، فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَمَرَهُمْ أَنْ يَمْسَحُوا عَلَى الْعَصَائِبِ وَالتَّسَاخِينِ»

(سنن أبي داود، كتاب الطهارة، باب المسح على الجوربين)

ترجمہ:
حضرت ثوبانؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دستہ بھیجا۔ انہیں سخت سردی پہنچی۔ جب وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس واپس آئے تو آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنی پگڑیوں (العصائب) اور پاؤں کو گرم رکھنے والی چیزوں (التساخین) پر مسح کریں۔

حکمِ حدیث:

  • علامہ البانی: صحیح

  • شعیب الأرناؤوط: اسناد صحیح

  • امام حاکم: المستدرک میں کہا "صحیح علی شرط مسلم”

  • حافظ ذہبی: تلخیص اور سیر أعلام النبلاء میں توثیق کی

سند کے رجال:

  1. امام احمد بن حنبل (ثقة حافظ فقیہ حجة)

  2. یحییٰ بن سعید القطان (إمام حافظ قدوة)

  3. ثور بن یزید الرحبی (ثقة ثبت)

  4. راشد بن سعد الحِمصی (ثقة، جیسا کہ بخاری نے التاریخ الکبیر میں ذکر کیا)

  5. صحابیِ رسول، حضرت ثوبانؓ

➋ روایت المستدرک للحاکم

602 – أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِيعِيُّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، ثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ثَوْبَانَ، …
«هذا حديث صحيح على شرط مسلم، ولم يخرجاه بهذا اللفظ… وله شاهد»

(المستدرك على الصحيحين للحاکم 602، والتلخیص للذہبی)

ترجمہ:
یہ حدیث صحیح ہے اور امام مسلم کی شرط پر ہے، البتہ انہوں نے اسے اس الفاظ کے ساتھ روایت نہیں کیا، ان کے یہاں صرف عمامہ پر مسح کا ذکر ہے۔ اس حدیث کو دوسری شاہد روایت بھی حاصل ہے۔

➌ روایت سیر أعلام النبلاء

ثور نے روایت کیا: راشد → ثوبانؓ:
«بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ سَرِيَّةً فَأَصَابَهُمُ الْبَرْدُ، فَأَمَرَهُم أَنْ يَمْسَحُوا عَلَى العَصَائِبِ وَالتَّسَاخِينِ»
(سیر أعلام النبلاء للذہبی)

حکم: اسنادہ قویّ۔

"التساخین” کی شرح محدثین کے اقوال سے

  • علامہ عینی حنفی (شرح سنن أبي داود):
    "التساخين: الخفاف، ويقال: أصل ذلك كل ما تسخن به القدم من خف وجورب ونحوهما”
    (شرح سنن أبي داود، للعيني)

تساخین: خف ہیں، اور اصل اس کا معنی ہے ہر وہ چیز جس سے پاؤں کو گرمی حاصل ہو، خواہ خف ہوں یا جرابیں۔

  • امام بغوی (شرح السنّة):
    "أصل التساخين كل ما يسخن القدم من خف وجورب ونحوه.”
    (شرح السنة للبغوي 1/430)

تساخین کی اصل ہر وہ چیز ہے جو پاؤں کو گرمی دے، جیسے خف یا جراب۔

  • ابن الجوزی (غریب الحدیث):
    "في الحديث: فأمرهم أن يمسحوا على التساخين، قال أبو عبيد: هي الجوارب.”
    (غریب الحدیث لابن الجوزي 2/207)

اس حدیث میں آیا کہ نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ تساخین پر مسح کریں۔ ابو عبید نے کہا: مراد اس سے جرابیں ہیں۔

📍 خلاصہ:
اس حدیثِ ثوبانؓ سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے نہ صرف عمامہ پر بلکہ تساخین (جرابیں اور موزے) پر بھی مسح کرنے کا حکم دیا۔ اور ائمہ لغت و حدیث نے وضاحت کی کہ تساخین میں کپڑے کی جرابیں بھی داخل ہیں، اس لئے یہ حدیث جرابوں پر مسح کے جواز کی واضح اصل ہے۔

➊ حدیثِ مغیرہ بن شعبہؓ — جرابوں اور جوتوں پر مسح

عربی متن:
159 – حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ (عبد الرحمن بن ثروان)، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ،
«أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ»
(سنن أبي داود، کتاب الطهارة، باب المسح على الجوربين)

ترجمہ:
حضرت مغیرہ بن شعبہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا اور اپنی جرابوں (الجوربین) اور جوتوں (النعلین) پر مسح کیا۔

حکمِ حدیث:

  • علامہ البانی: صحیح

  • رجال ثقہ ہیں: عثمان بن ابی شیبہ (ثقة حافظ)، وکیع (ثقة حافظ)، سفیان ثوری (ثقة حافظ)، ابو قیس (صدوق حسن الحدیث)، ہزیل بن شرحبیل (ثقة)

تنبیہ: سفیان ثوری مدلس ہیں اور روایت معنعن ہے، لیکن اس روایت کو دوسری اسانید تقویت دیتی ہیں۔

➋ روایتِ ابی الشیخ الاصبہانی

عربی متن:
«رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَمْسَحُ عَلَى الْعِمَامَةِ، وَالْجَوْرَبَيْنِ، وَالْخُفَّيْنِ»
(طبقات المحدثين بأصبهان والواردين عليها، لأبي الشيخ الأصبهاني 1/214)

ترجمہ:
حضرت مغیرہ بن شعبہؓ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے وضو کیا اور پگڑی، جرابوں اور خفین پر مسح فرمایا۔

حکم: سند حسن ہے۔ (رجال میں محمد بن سیرین، عمرو بن وہب، سب ثقہ ہیں)

📍 یہ روایت پہلی روایت کی تقویت کرتی ہے اور سفیان ثوری کی تدلیس کا اشکال بھی رفع کرتی ہے۔

➌ اقوالِ محدثین

  • امام ترمذیؒ نے مغیرہؓ کی روایت کو نقل کرکے کہا:

"حدیث حسن صحیح”
(سنن الترمذی 99)

  • علامہ البانیؒ نے فرمایا:

"یہ روایت صحیح ہے، اور اس کے تمام رجال ثقہ ہیں۔”
(إرواء الغليل 1/182)

  • علامہ مبارکپوریؒ (شرح مشکوٰة):

مغیرہؓ سے دونوں طرح کی روایات ہیں: کبھی خفین پر مسح کا ذکر کیا، کبھی جرابوں پر۔ یہ دو الگ الگ واقعات ہیں، اس میں کوئی تعارض نہیں۔
(مرعاة المفاتيح 1/472)

📍 خلاصہ:
حضرت مغیرہ بن شعبہؓ سے صریح روایت موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جرابوں پر مسح کیا۔ یہ روایت متعدد اسانید سے ثابت ہے اور محدثین نے اس کو حسن و صحیح قرار دیا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہو گئی کہ جرابوں پر مسح مرفوع سنت ہے، نہ کہ صرف صحابہ یا تابعین کا عمل۔

صحابہ کرامؓ کے آثار اور اجماعی طرزِ عمل

جرابوں (الجوربین) پر مسح صرف مرفوع احادیث ہی سے ثابت نہیں بلکہ خود صحابہ کرامؓ کے آثار بھی بکثرت موجود ہیں۔ متعدد صحابہ نے نہ صرف اس پر عمل کیا بلکہ اپنے شاگردوں کو بھی اسی پر فتوے دیے۔ اس سے واضح ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا اہلِ سنت کے ہاں متفق علیہ مسئلہ ہے۔

➊ حضرت علی بن ابی طالبؓ

عربی متن:
«رَأَيْتُ عَلِيًّا بَالَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ»
(الأوسط في السنن والإجماع والاختلاف، ابن المنذر 1/479)

ترجمہ:
عمرو بن حریث کہتے ہیں: میں نے حضرت علیؓ کو دیکھا کہ آپ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور اپنی جرابوں پر مسح کیا۔

حکم: سند صحیح۔

➋ حضرت انس بن مالکؓ

عربی متن:
«رَأَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَمْسَحُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ»
(العلل ومعرفة الرجال، امام احمد 2/5644)

ترجمہ:
ابو طفیل کہتے ہیں: میں نے حضرت انس بن مالکؓ کو اپنی جرابوں پر مسح کرتے دیکھا۔

حکم: سند صحیح۔

➌ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ

عربی متن:
«أَنَّهُ كَانَ يَمْسَحُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ»
(مجمع الزوائد 1/1381، طبرانی فی الکبیر)

ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ اپنی جرابوں اور جوتوں پر مسح کرتے تھے۔

حکم: علامہ ہیثمی نے کہا: رجالہ موثقون (اس کے تمام راوی ثقہ ہیں)۔

➍ حضرت براء بن عازبؓ اور حضرت سعد بن ابی وقاصؓ

عربی متن:
«أَنَّ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ كَانَ لَا يَرَى بَأْسًا بِالْمَسْحِ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ، وَبَلَغَنِي عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَنَّهُمَا كَانَا لَا يَرَيَانِ بَأْسًا بِالْمَسْحِ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ»
(مصنف ابن أبي شيبة 1/1983)

ترجمہ:
حضرت براء بن عازبؓ جرابوں پر مسح کو جائز سمجھتے تھے۔ اور حضرت سعد بن ابی وقاصؓ اور حضرت سعید بن المسیبؒ کے بارے میں بھی یہی بات پہنچی کہ وہ بھی جرابوں پر مسح کو جائز سمجھتے تھے۔

➎ حضرت عقبہ بن عمروؓ (ابو مسعود انصاری)

عربی متن:
«أَنَّهُ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ»
(مصنف ابن أبي شيبة 1/1987)

ترجمہ:
حضرت عقبہ بن عمروؓ نے وضو کیا اور اپنی جرابوں پر مسح کیا۔

حکم: سند صحیح۔

➏ حضرت ابو امامہ باہلیؓ

عربی متن:
«أَنَّهُ كَانَ يَمْسَحُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالْخُفَّيْنِ وَالْعِمَامَةِ»
(الأوسط لابن المنذر 1/485)

ترجمہ:
حضرت ابو امامہؓ اپنی جرابوں، خفین اور عمامہ پر مسح کیا کرتے تھے۔

حکم: سند صحیح۔

📍 خلاصہ:
ان تمام آثار سے واضح ہے کہ حضرت علیؓ، انسؓ، ابن مسعودؓ، براءؓ، سعدؓ، عقبہؓ اور ابو امامہؓ سمیت کئی صحابہ کرامؓ جرابوں پر مسح کرتے تھے۔ اور ان میں سے کسی صحابی سے اس کے خلاف قول منقول نہیں۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ جرابوں پر مسح کے جواز پر صحابہ کرامؓ کا اجماعِ عملی موجود تھا۔

تابعین اور ائمہ سلف کے اقوال

مرفوع احادیث اور صحابہ کرامؓ کے اجماعی طرزِ عمل کے بعد تابعین اور ائمہ سلف کے آثار بھی جرابوں (الجوربین) پر مسح کے جواز کو واضح کرتے ہیں۔ اس طبقے کے کبار فقہاء اور محدثین نے اسے جائز قرار دیا اور اسے خفین کے حکم پر ہی محمول کیا۔

➊ نافع مولیٰ ابن عمرؓ

عربی متن:
«سَأَلْتُ نَافِعًا، عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ، فَقَالَ: هُمَا بِمَنْزِلَةِ الْخُفَّيْنِ»
(مصنف ابن أبي شيبة 1/1992)

ترجمہ:
عباد بن راشد کہتے ہیں: میں نے نافع (شاگرد ابن عمرؓ) سے جرابوں پر مسح کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: جرابیں خفین کے حکم میں ہیں۔

حکم: سند صحیح۔

➋ سعید بن جبیرؒ (تابعی کبیر)

عربی متن:
«رَأَيْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ»
(مصنف ابن أبي شيبة 1/1989)

ترجمہ:
فرات کہتے ہیں: میں نے سعید بن جبیرؒ کو دیکھا کہ وہ وضو کرتے اور اپنی جرابوں اور جوتوں پر مسح کرتے تھے۔

حکم: سند صحیح۔

➌ سعید بن المسیبؒ اور حسن بصریؒ

عربی متن:
«عَن سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، وَالْحَسَنِ أَنَّهُمَا قَالَا: يُمْسَحُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ إِذَا كَانَا صَفِيقَيْنِ»
(مصنف ابن أبي شيبة 1/1976)

ترجمہ:
سعید بن المسیبؒ اور حسن بصریؒ دونوں نے فرمایا: اگر جرابیں موٹی ہوں تو ان پر مسح کیا جا سکتا ہے۔

حکم: سند صحیح۔

➍ امام حسن بصریؒ کا قول

عربی متن:
«الْجَوْرَبَانِ وَالنَّعْلَانِ بِمَنْزِلَةِ الْخُفَّيْنِ»
(مصنف ابن أبي شيبة 1/1993)

ترجمہ:
امام حسن بصریؒ فرمایا کرتے تھے: جرابیں اور جوتے خفین کے حکم میں ہیں۔

حکم: سند صحیح۔

➎ ابراہیم نخعیؒ

عربی متن:
«أَنَّهُ كَانَ يَمْسَحُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ»
(مصنف ابن أبي شيبة 1/1977)

ترجمہ:
ابراہیم نخعیؒ اپنی جرابوں پر مسح کرتے تھے۔

حکم: سند صحیح۔

➏ تابعین میں دیگر اقوال

  • حضرت عطاء بن ابی رباحؒ: "جرابوں پر مسح کرنا خفین پر مسح کرنے کے برابر ہے۔”(مصنف ابن أبي شيبة 1/1991)

  • امام سفیان ثوریؒ: "جرابیں اور جوتے خفین کی طرح ہیں، ان پر مسح کیا جا سکتا ہے۔” (تاریخ ابن أبي خيثمة)

📍 خلاصہ:
تابعین کے جلیل القدر فقہاء جیسے نافع، سعید بن جبیر، سعید بن المسیب، حسن بصری، ابراہیم نخعی اور عطاء بن ابی رباح سب نے جرابوں پر مسح کے جواز کا فتویٰ دیا۔ اس طرح یہ مسئلہ نہ صرف مرفوع احادیث اور آثارِ صحابہ بلکہ تابعین کے اقوال سے بھی متواتر طور پر ثابت ہے۔

ائمہ اہلِ حدیث اور فقہاء کا موقف

  • امام احمد بن حنبلؒ
    صالح بن احمد کہتے ہیں:
    عربی متن:
    قُلْتُ: مَنْ مَسَحَ عَلَى جَوْرَبَيْهِ وَنَعْلَيْهِ، وَنِيَّتُهُ الْمَسْحُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ، أَيَجُوزُ لَهُ أَنْ يَخْلَعَ النَّعْلَيْنِ وَيُصَلِّي؟
    قَالَ: إِنْ كَانَ مَسَحَ عَلَى النَّعْلَيْنِ مَعَ الْجَوْرَبَيْنِ، ثُمَّ خَلَعَ نَعْلَيْهِ، يُعِيدُ الْوُضُوءَ كُلَّهُ، وَإِنْ كَانَ مَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ، وَلَبِسَ نَعْلَيْهِ، وَلَمْ يَمْسَحْ عَلَى النَّعْلَيْنِ، ثُمَّ خَلَعَهُمَا، فَلَا بَأْسَ.

    (مسائل الإمام أحمد بروایۃ صالح بن احمد، رقم 779)

ترجمہ:
میں نے اپنے والد (امام احمد) سے پوچھا: اگر کوئی جرابوں اور جوتوں پر مسح کرے اور اس کی نیت جرابوں پر مسح کرنے کی ہو تو کیا جوتے اُتار کر نماز پڑھ سکتا ہے؟
امام احمدؒ نے فرمایا: اگر جرابوں کے ساتھ جوتوں پر بھی مسح کیا ہو پھر جوتے اُتار دیے تو پورا وضو دوبارہ کرے۔ اور اگر صرف جرابوں پر مسح کیا ہو اور جوتے پہن لیے ہوں، پھر جوتے اُتار دیے جائیں تو کوئی حرج نہیں۔

  • امام اسحاق بن راہویہؒ (238ھ):
    عربی متن:
    قَالَ إِسْحَاقُ: مَضَتِ السُّنَّةُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنَ التَّابِعِينَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ، لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ فِي ذَلِكَ.
    (الأوسط في السنن والإجماع والاختلاف 1/302)

ترجمہ:
امام اسحاق بن راہویہؒ نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے صحابہ اور ان کے بعد تابعین سے یہ سنت چلی آ رہی ہے کہ جرابوں پر مسح کیا جائے، اور اس بارے میں ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔

  • امام سفیان ثوریؒ:
    عربی متن:
    وَالنَّعْلَيْنِ، وَالْجَوْرَبَيْنِ بِمَنْزِلَةِ الْخُفَّيْنِ، يُمْسَحُ عَلَيْهِمَا.
    (تاریخ ابن أبي خيثمة، السفر الثالث)

ترجمہ:
امام سفیان ثوریؒ نے فرمایا: جوتے اور جرابیں خفین کے حکم میں ہیں، ان پر مسح کیا جا سکتا ہے۔

  • شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ (728ھ):
    عربی متن:
    نَعَمْ يَجُوزُ الْمَسْحُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ إِذَا كَانَ يَمْشِي فِيهِمَا، سَوَاءٌ كَانَتْ مُجَلَّدَةً أَوْ لَمْ تَكُنْ، فِي أَصَحِّ قَوْلَيْ الْعُلَمَاءِ.
    (مجموع الفتاوى 21/174)

ترجمہ:
جی ہاں، جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے، بشرطیکہ ان میں چلنا ممکن ہو، خواہ وہ چمڑے کی ہوں یا نہ ہوں۔ علماء کے دو اقوال میں سے یہ قول زیادہ صحیح ہے۔

  • امام ابن قدامہ المقدسیؒ (620ھ):
    عربی متن:
    وَلِأَنَّ الصَّحَابَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، مَسَحُوا عَلَى الْجَوَارِبِ، وَلَمْ يَظْهَرْ لَهُمْ مُخَالِفٌ فِي عَصْرِهِمْ، فَكَانَ إِجْمَاعًا.
    (المغنی 1/215)

ترجمہ:
صحابہ کرامؓ نے جرابوں پر مسح کیا، اور ان کے دور میں کوئی مخالف ظاہر نہ ہوا، لہٰذا یہ اجماع ہے۔

احناف کا موقف

  • قاضی ابو یوسفؒ اور امام محمدؒ:
    عربی متن:
    وَقَالَ أَبُو يُوسُفَ وَمُحَمَّدٌ: إِذَا مَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ أَجْزَأَهُ الْمَسْحُ، كَمَا يَجْزِي الْمَسْحُ عَلَى الْخُفِّ، إِذَا كَانَ الْجَوْرَبَانِ ثَخِينَيْنِ لَا يَشِفَّانِ.
    (الأصل المعروف بالمبسوط، 1/104)

ترجمہ:
ابو یوسف اور محمدؒ نے کہا: اگر جرابیں موٹی ہوں اور پاؤں نظر نہ آتے ہوں تو ان پر مسح کرنا جائز ہے، بالکل اسی طرح جیسے خفین پر مسح کرنا جائز ہے۔

امام ابو حنیفہؒ کا رجوع

  • علامہ زیلعی حنفی (743ھ):
    عربی متن:
    وَيُرْوَى رُجُوعُ أَبِي حَنِيفَةَ إِلَى قَوْلِهِمَا قَبْلَ مَوْتِهِ بِثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، وَقِيلَ بِسَبْعَةِ أَيَّامٍ، وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى.
    (تبیین الحقائق شرح كنز الدقائق 1/217)

ترجمہ:
روایت ہے کہ ابو حنیفہؒ نے اپنی وفات سے تین دن (اور بعض کے قول کے مطابق سات دن) پہلے اپنے پہلے قول سے رجوع کیا اور شاگردوں (ابو یوسف اور محمد) کے قول کو اختیار کیا۔ فتویٰ بھی اسی رجوع پر ہے۔

  • امام کاسانی حنفی (587ھ):
    عربی متن:
    وَرُوِيَ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ أَنَّهُ رَجَعَ إِلَى قَوْلِهِمَا فِي آخِرِ عُمُرِهِ، وَذَلِكَ أَنَّهُ مَسَحَ عَلَى جَوْرَبَيْهِ فِي مَرَضِهِ، ثُمَّ قَالَ لِعُوَّادِهِ: فَعَلْتُ مَا كُنْتُ أَمْنَعُ النَّاسَ عَنْهُ.
    (بدائع الصنائع 1/10)

ترجمہ:
ابو حنیفہؒ سے روایت ہے کہ انہوں نے آخر عمر میں اپنے قول سے رجوع کر لیا۔ وہ اپنی بیماری میں جرابوں پر مسح کرتے تھے اور کہا کرتے: "میں نے وہی کیا جس سے لوگوں کو روکتا تھا۔”

  • مفتی تقی عثمانی صاحب:
    "امام صاحب نے آخر میں رجوع فرما لیا تھا، اب اس مسئلے پر سب کا اتفاق ہے کہ جرابوں پر مسح جائز ہے۔” (فتاویٰ عثمانی 1/212)

📍 خلاصہ:

  • ائمہ حدیث (امام احمد، اسحاق بن راہویہ، سفیان ثوری، ابن تیمیہ، ابن قدامہ وغیرہ) کے نزدیک جرابوں پر مسح جائز ہے۔

  • امام ابو یوسف اور امام محمد حنفی شروع سے اس کے قائل تھے۔

  • امام ابو حنیفہؒ نے بھی اپنی وفات سے کچھ دن پہلے رجوع کر کے اسی قول کو اختیار کر لیا۔

اہلِ حدیث علماء کے فتاویٰ اور سید نذیر حسین دہلوی کے شاذ قول کا جواب

  • شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ:
    "جی ہاں، جرابوں پر مسح جائز ہے۔”
    (فتاویٰ زبیر علی زئی، ص 112)

  • امام ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ:
    ان سے پوچھا گیا: اگر کوئی شخص وضو کے بعد جراب پہن لے اور پھر نیا وضو کرے تو کیا صرف جرابوں پر مسح کافی ہے؟
    انہوں نے جواب دیا: "جی ہاں، جراب پر مسح کرنا رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے، شیخ ابن تیمیہ نے فتاویٰ میں تفصیل لکھی ہے۔”
    (فتاویٰ ثنائیہ 1/87)

  • علامہ عبداللہ روپڑی رحمہ اللہ:
    "ترمذی میں ہے کہ اگر جرابیں موٹی ہوں تو ان پر مسح جائز ہے۔ جرابوں پر مسح کی حد وہی ہے جو خفین کی ہے؛ مقیم کے لیے ایک دن ایک رات اور مسافر کے لیے تین دن تین رات۔”
    (فتاویٰ اہلحدیث 1/115)

  • حافظ عبدالستار الحماد رحمہ اللہ:
    "مختصر یہ ہے کہ جرابوں پر مسح جائز ہے، خواہ موٹی ہوں یا باریک، نئی ہوں یا پرانی۔ اور مسح کرنے کے بعد اگر اتار دی جائیں تو وضو ناقص نہیں ہوتا۔”
    (فتاویٰ اہلحدیث 2/78)

  • علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ (مرعاۃ المفاتیح):
    انہوں نے مغیرہؓ کی روایت (خفین پر مسح) اور مغیرہؓ ہی کی دوسری روایت (جرابوں پر مسح) کو جمع کیا اور فرمایا:
    "یہ دونوں مختلف واقعات ہیں، مغیرہ بن شعبہؓ پانچ سال تک نبی کریم ﷺ کے ساتھ رہے، بعید نہیں کہ انہوں نے متعدد بار مختلف حالتوں میں نبی ﷺ کو مسح کرتے دیکھا ہو۔”
    (مرعاۃ المفاتیح 1/472)

  • علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ:
    "مغیرہؓ کی روایت کہ نبی ﷺ نے جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا، صحیح ہے۔ اس کے تمام رواۃ ثقہ ہیں۔ اگرچہ بعض نے اس پر اعتراض کیا، لیکن یہ اعتراض مردود ہے، کیونکہ یہ روایت دیگر روایات کے خلاف نہیں بلکہ زیادۃ الثقة کے اصول کے تحت قبول کی جائے گی۔”
    (إرواء الغليل 1/182)

➋ سید نذیر حسین دہلویؒ کا منسوب قول

بعض حضرات نے سید نذیر حسین دہلویؒ (المعروف شیخ الکل فی الکل) کی طرف یہ قول منسوب کیا ہے کہ وہ جرابوں پر مسح کے قائل نہیں تھے۔

لیکن یہ نسبت غلط اور بے بنیاد ہے۔

دلائل:

  1. سید نذیر حسین دہلویؒ کا منہج قرآن و حدیث کی اتباع ہے، جبکہ جرابوں پر مسح کے دلائل کثیر ہیں، لہٰذا ان جیسے محدث کا انکار محال ہے۔

  2. ان کے شاگردوں اور متبعین (امام عبداللہ غازی پوری، مولانا محمد حسین بٹالوی وغیرہ) سب نے جرابوں پر مسح کے جواز کا فتویٰ دیا ہے۔

  3. اصل میں بعض لوگوں نے ان کی کسی جزوی بحث کو سیاق و سباق سے کاٹ کر "جرابوں پر مسح کا انکار” بنا دیا، حالانکہ ان کا مدعا "باریک شفاف موزوں” پر مسح کا جواز نہ ہونا تھا، نہ کہ موٹی جرابوں پر۔

📍 خلاصہ:

  • تمام اہلِ حدیث اکابرین کا متفقہ فتویٰ ہے کہ جرابوں پر مسح جائز ہے۔

  • سید نذیر حسین دہلویؒ کی طرف منسوب "انکارِ مسح علی الجوربین” ایک غلط فہمی اور تحریف شدہ نسبت ہے۔

  • اصل مسئلے پر اہلِ حدیث کا اتفاق ہے، اور یہ بات نصوصِ مرفوعہ، آثارِ صحابہ، تابعین کے اقوال اور ائمہ مجتہدین کے اجماع سے واضح ہے۔

🔴 حتمی نتیجہ:

جرابوں (کپڑے کے موزوں) اور خفین (چمڑے کے موزوں) پر مسح دونوں جائز ہیں۔ اس پر مرفوع احادیث، صحابہ کرامؓ کا اجماع، تابعین اور ائمہ سلف کے اقوال، اہلِ حدیث علماء کے فتاویٰ اور حتیٰ کہ امام ابو حنیفہؒ کے رجوع سے بھی دلیل قائم ہے۔ لہٰذا اس کے خلاف قول شاذ اور مردود ہے۔

اہم حوالوں کے سکین

کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 01 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 02 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 03 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 04 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 05 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 06 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 07 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 08 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 09 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 10 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 11 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 12 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 13 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 14 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 15 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 16 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 17 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 18 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 19 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 20 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 21 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 22 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 23 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 24 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 25 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 26 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 27 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 28 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 29 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 30 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 31 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 32 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 33 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 34 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 35 کپڑے کی جرابوں پر مسح کا ثبوت صحیح احادیث، صحابہ، تابعین اور سلف سے – 36

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے