فتاویٰ علمائے حدیث کتاب الصلاۃ جلد 1 ص 252
سوال
اگر افضل رتبہ والا آدمی موجود ہو، تو کیا ڈاڑھی منڈے اور تاش کھیلنے والے کم رتبہ شخص کو امام بنانا جائز ہے؟
جواب
نہیں، ایسے شخص کو امام بنانا جائز نہیں ہے۔ اسلام میں نماز کے امام کے لیے ضروری ہے کہ وہ قرآن کا زیادہ علم رکھنے والا، متقی، اور پرہیزگار ہو۔ اگر کوئی شخص افضل رتبہ والا اور زیادہ علم والا موجود ہو، تو کم رتبہ اور فاسق شخص کو امام بنانا درست نہیں ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یَوُْمُّ الْقَوْمَ اَقْرَأُھُمْ بِالْکِتَابِ اللّٰہِ”
(قوم کی امامت وہ کرے جو قرآن کا زیادہ علم رکھتا ہو) اور "اِجْعَلُوْا اَئِمَتَکُمْ خِیَارَکُمْ” (اپنے امام نیک لوگوں کو بناؤ)۔
(حوالہ: فتاویٰ ستاریہ، جلد اول، صفحہ ۸۰)