کافر کی نجاست معنوی ہے

فتویٰ : مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن جبرین حفظ اللہ

سوال : ہمیں ایسے بے دین قسم کے لوگوں سے معاشرتی معاملات کرنا ہوتے ہیں جو آگ اور گائے کی پوجا کرتے ہیں جبکہ ان کے بارے میں فرمان باری تعالیٰ ہے کہ وہ نجس اور پلید ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان کی نجاست کی ماہیت کیا ہے ؟ کیا ہم ان سے دور رہیں اور مصافحہ نہ کریں ؟ پھر جب وہ لوگ نجس ہیں تو ان کے ساتھ معاملات کیسے کریں ؟ اور کیا جن چیزوں کو وہ ہاتھ لگائیں وہ بھی نجس ہو جاتی ہیں ؟ واضح ہو کہ یہ لوگ تجارتی مراکز میں کام کرتے ہیں اور ان کا عوام سے بھی رابطہ اور واسطہ رہتا ہے ؟
جواب : ارشاد باری تعالیٰ ہے :
إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ [9-التوبة:28]
”مشرک پلید ہیں۔“
منافقین کے بارے میں فرمایا:
فَأَعْرِضُوا عَنْهُمْ إِنَّهُمْ رِجْسٌ [9-التوبة:95]
”ان سے اعراض کرو بیشک وہ پلید ہیں۔“
یہاں رجس سے مراد نجاست ہے، لیکن یہ نجاست حقیقی نہیں بلکہ معنوی ہے، اس سے مراد ان کی ایذا رسانی اور شر و فساد ہے۔ جہاں تک ان کے جسموں کا تعلق ہے اگر وہ صاف ہیں تو انہیں جسمانی طور پر پلید نہیں کہا جائے گا۔ اس بناء پر اگر ان کے استعمال شدہ کپڑوں کی طہارت کا یقین ہو تو وہ پہنے جاسکتے ہیں، ہاں شرم گاہ سے متصل ملبوسات سے پرہیز کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ لوگ پیشاب سے نہیں بچتے خصوصاً اس لئے بھی کہ وہ ختنے بھی نہیں کرتے۔ اسی طرح اگر وہ نجاست سے براہ راست تعلق رکھتے ہوں مثلاً خنزیر کا گوشت کھانا، شراب بنانا، وغیرہ۔ تو اس صورت میں ان سے پرہیز کرنا لازم ہے۔ ان کے ساتھ مصافحہ کرنے اور ان کی تیار کردہ مصنوعات کے استعمال میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کفار کی مصنوعات اور ان کے تیار کردہ ملبوسات کی طہارت معلوم ہونے پر انہیں استعمال کر لیا کرتے تھے۔ بنیادی طور پر چیزوں میں طہارت موجود ہوتی ہے۔

 

اس تحریر کو اب تک 10 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply