پریشانیوں کی وجہ سے تعویذ لٹکانا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

تعویذ لٹکانے کا حکم

سوال:

تعویذ لٹکانے ، اور یہ جانتے ہوئے کہ ان میں صرف آیات قرآنیہ لکھی ہوئی ہیں ان کو سینے یا تکیے کے نیچے رکھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب:

صحیح بات یہ ہے کہ بلاشبہ تعویذ لٹکانا ، چاہے وہ قرآن اور احادیث نبویہ پر مشتمل ہوں ، حرام ہے ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ثبوت نہیں ملتا ہے ، اور ہر وہ چیز جس کو کسی دوسری چیز کا سبب بنایا جائے درآنحالیکہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سے وہ ثابت نہ ہو تو وہ لغو اور غیر معتبر ہے ، کیونکہ مسبب الاسباب تو صرف اللہ عزوجل ہے ، پس جب شریعت کی طرف سے تجربات کی روشنی میں اور حسی اور واقعی طور پر یہ سبب ہم کو معلوم نہیں ہے تو اس کے سبب ہونے کا عقیدہ رکھنا ہمارے لیے جائز نہیں ہے ۔
لہٰذا راجح قول کے مطابق تعویذ لٹکانا حرام ہے ، خواہ وہ قرآنی ہوں یا غیر قرآنی ۔ اور جب انسان اس قسم کی تکلیف و آزمائش میں مبتلا ہو تو وہ کسی سے دم کروالے جس طرح جبریل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دم کیا کرتے تھے اور رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی دم کیا کرتے تھے ، یہی مشروع طریقہ ہے ۔
(محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ )

سوال:

کیا میرے لیے تعویذ لٹکانا جائز ہے جبکہ میں نفسیاتی پریشانیوں کا شکار ہوں؟

جواب:

تعویذ لٹکانا جائز نہیں ہے ، کیونکہ اس سے منع کیا گیا ہے ، البتہ قرآن ، دعاؤں اور مسنون وظائف کے ساتھ دم کرنا جائز ہے ۔ اور اللہ کا کثرت سے ذکر کرنا ، نیک اعمال بجا لانا ، شیطان سے پناہ پکڑنا ، نافرمانیوں اور نافرمانوں سے دور رہنا ان تمام چیزوں سے راحت و سکون اور نیک بخت زندگی حاصل ہوتی ہے ۔

(عبداللہ بن عبد الرحمن الجبرین رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: