وضو کے لیے پانی اور تیمم کے لیے پاک مٹی نہ ملے تو کیا کریں؟
تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری حفظ اللہ

سوال :

وضو کے لیے پانی اور تیمم کے لیے پاک مٹی، دونوں نہ ملنے کی صورت میں نماز کا کیا حکم ہے ؟

جواب :

اگر کسی انسان کو نہ وضو کے لیے پانی ملے نہ تمیّم کے لیے مٹی، تو بھی وہ مکلّف ( احکامِ لہٰی کا پابند ) ہے۔ اس پر نماز پڑھنا ضروری ہے، جیسا کہ :
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے :

أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَاءَ قِلَادَةً فَهَلَكَتْ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَوَجَدَهَا، فَأَدْرَكَتْهُمُ الصَُلَاةُ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَّاءٌ، فَصَلَّوْا، فَشَكَوْا ذٰلِكَ إِلٰي رَسُولِ اللهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ .

”انہوں نے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار ادھار لیا جو کہ گم ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو تلاش کے لیے بھیجا تو وہ مل گیا۔ اسی اثنا میں نماز کا وقت ہو گیا، لیکن ان کے پاس پانی نہ تھا۔ انہوں نے اسی طرح بغیر وضو کے نماز پڑھ لی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی خبر دی تو اللہ تعالیٰ نے تیمّم کی آیت نازل فرما دی۔ “

[صحيح البخاري : 336 ]

یعنی آیتِ تیمّم کے نزول سے پہلے پانی نہ ہونے کی صورت میں صحابہ کرام نے نماز ادا کر لی تھی۔ گویا ان کے پاس نہ پانی تھا، نہ مٹی، کیونکہ مٹی کے استعمال کی ابھی اجازت نہیں تھی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے یہی مسئلہ ثابت کیا ہے، ان کی تبویب یہ ہے :

بَابٌ إِذَا لَمْ يَجِدْ مَاءً وَّلَا تُرَابًا .

”اس صورتِ حال کا بیان جب نمازی کو نہ پانی ملے نہ مٹی۔ “

◈ شارحِ صحیح بخاری، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (773۔ 852ھ )فرماتے ہیں :

فَفِيهِ دَلِيلٌ عَلٰي وُجُوبِ الصَّلَاةِ لِفَاقِدِ الطَّهُورَيْنِ، وَوَجْهُه أَنَّهُمْ صَلُّوْا مُعْتَقِدِينَ وُجُوبَ ذٰلِكَ، وَلَوْ كَانَتِ الصَّلَاةُ حِينَئِذٍ مَّمْنُوعَةً لَّأَنْكَرَ عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .

”یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ پانی اور مٹی دونوں نہ ملنے کی صورت میں بھی نماز فرض ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صحابہ کرام نے اس موقع پر نماز کو فرض سمجھتے ہوئے ہی اسے ادا کیا تھا۔ اگر ایسی حالت میں نماز ممنوع ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو اس سے منع فرماتے۔ “

[فتح الباري : 440/1 ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے