وضو کے بعد شرمگاہ کی طرف چھینٹے مارنا
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال: وضو کرنے کے بعد شرمگاہ کی طرف چھینٹے مارنے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟
جواب : وضو کے بعد شرمگاہ کی طرف چھینٹے مارنا شرعی طور پر جائز اور درست ہے، اس کے ذریعے شیطانی وساوس دور ہوتے ہیں۔ صحیح حدیث میں ہے :
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذ بال يتوضأٔء و ينتضح [ابوداؤد، كتاب الطهارة : باب فى الا نتضاح : 166۔ حاكم : 1/ 171]
↰ اس روایت کو امام حاکم رحمہ اللہ اور امام ذھبی نے بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے۔
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کرتے تو وضو کرتے اور شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مارتے۔ “
سنن نسائی میں یہ الفاظ ہیں :
رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا و نضح فرجه [ نسائي، كتاب الطهارة : باب النضح : 135 ]
” میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنی شرم گاہ پر پانی چھڑکا۔ “
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک آدمی نے شکایت کی کہ میں جب نماز میں ہوتا ہوں تو مجھے خیال آتا ہے کہ میرے ذکر پر تری ہے تو حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
قاتل الله الشيطان انه يمس ذكر الانسان فى صلاته ليريك انه قد احدث فاذ توضات فانضح فرجك بالماء فان وجدت قلت هو من الماء ففعل الرجل ذلك فذهب [ عبد الرزاق 1/ : 1/ 151۔ 583۔ ابن ابي شيبة : 1/ 193۔ باب من كان اذا توضا نضح فرجه ]
” اللہ شیطان کو غارت کرے وہ نماز میں انسان کی شرم گاہ کو چھوتا ہے تاکہ اسے یہ خیال دلائے کہ وہ بے وضو ہو گیا ہے، جب تم وضو کرو تو اپنی شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مار لیا کرو۔ پس اگر تو ایسا خیال پائے تو یہ سمجھ لینا کہ یہ پانی ہے۔ تو اس آدمی نے ایسے ہی کیا تو یہ وسوسہ ختم ہوگیا۔ “
حضرت نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
كان ابن عمراذا توضا نضح فرجه [ ابن ابي شيبه : 1/ 193 ]
”حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب وضو کرتے تو اپنی شرمگاہ پرچھینٹے مارتے۔ “
داؤد بن قیس فرماتے ہیں میں نے محمد بن کعب القرظی سے سوال کیا، (میں کیا کروں جب) میں جب وضو کرتا ہوں تو تری پاتا ہوں ؟“ انہوں نے کہا: ”جب تم وضو کر لو تو اپنی شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مار لیا کرو، جب تمہیں ایسا وسوسہ آئے تو سمجھنا کی یہ وہی پانی ہے جس کے میں نے چھینٹے مارے ہیں۔ شیطان تجھے نہیں چھوڑے گا حتٰی کہ تیرے پاس آئے گا اور تجھے تنگ کرے گا۔ “ [عبدالرزاق : 152/1 ]
مذکورہ بالا حدیث اور آثارسے ثابت ہوا کہ وضو کے بعد اگر کوئی آدمی اپنے تہ بند اور شلوار وغیرہ کے اوپر وساوس شیطانی سے ازالہ کے لئے پانی کے چھنٹے مارے تو یہ شرعی طور پر درسست ہے۔

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

ایک تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے