«باب من أعظم الذنوب أن يقتل الرجل ولده خشية أن يأكل معه»
بڑے گناہوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آدمی اپنی اولاد کو اس ڈر سے قتل کرے کہ وہ اس کے ساتھ کھائے گی
«عن عبد الله بن مسعود، قال: سالت: رسول الله، اي الذنب اعظم عندالله؟ قال: ان تجعل لله ندا وهو خلقك”قال قلت له ان ذلك لعظيم قال قلت ثم اي قال ان تقتل ولدك مخافة ان يطعم معك قال قلت ثم اي؟ قال: ” ثم ان تزاني حليلة جارك” زاد فى رواية وانزل الله تصديق قول النبى صلى الله عليه وسلم وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا» [متفق عليه: رواه البخاري 6001، ومسلم 86. والسياق لمسلم.]
حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: الله کے پاس سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شر یک ٹھہراؤ جب کہ اس نے تمھیں پیدا کیا ہے۔ راوی نے کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یقینا یہ تو بڑا گناہ ہے۔ راوی کا بیان ہے: میں نے پوچھا: پھر کون سا؟ فرمایا: تم اپنی اولاد کو اس ڈر سے قتل کر دو کہ وہ تمھارے ساتھ کھائے گی۔ راوی نے کہا: میں نے مزید سوال کیا: پھر کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔
ایک روایت میں یہ اضافہ ہے: الله تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی تصدیق کے لیے یہ آیتیں نازل فرمائیں: ” رحمن کے بندے وہ ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جس کے قتل کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔ ہاں، مگر حق کی بناپر (یعنی علم شرعی کے مطابق) اور قتل نہیں کرتے، نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں۔ جو ایسا کرے گا وہ گناہ گار ہوگا“۔