سوال :
بعض لوگ نکاح کے وقت کہتے ہیں کہ اس نکاح پر اللہ اور رسول گواہ ہیں، کیا اس طرح نکاح منعقد ہو جاتا ہے۔ کتاب وسنت کی رو سے واضح کریں اور کیا اس طرح کہنا صحیح ہے؟
جواب :
نکاح کے انعقاد پر گواہوں کا موجود ہونا لازمی امر ہے، اس کے بغیر نکاح قائم نہیں ہوتا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا اور جو اس کے علاوہ نکاح ہو گا وہ باطل ہو گا، اگر اولیاء باہم جھگڑا کریں تو جس کا کوئی ولی نہ ہو سلطان اس کا ولی ہے۔“
صحيح ابن حبان (4075)، نصب الرايه (167/3)
لہذا نکاح کے موقع پر دو عادل گواہوں کا ہونا لازمی امر ہے اور جو شخص اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناتا ہے اس کا معنی یہ ہے کہ وہ یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے ہیں اور اس موقع پر موجود ہیں۔ اس کا یہ اعتقاد کفر ہے اور اس کا نکاح منعقد نہیں ہوتا۔ علامہ ابواللیث شمر قندی حنفی نے اللہ اور اس کے رسول کی شہادت کے ساتھ کیے ہوئے نکاح کو رد کیا اور لکھا کہ ایسا نکاح نہیں ہوتا اور ایسے شخص کی تکفیر ہو گی، کیونکہ وہ یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے ہیں ۔ ملاحظہ ہو تماری النوازل (ص 107)، اس طرح فتاوی عالمگیری اور البحر الرائق شرح کنز الدقائق وغیرہ کتب میں مذکور ہے۔
عالم الغيب والشهادة صرف اللہ تعالیٰ کی ذات بابرکات ہے جس پر سیکڑوں آیات واحادیث صحیحہ دلالت کرتی ہیں۔