نو مولود بچوں کی وفات پر صبر کی فضیلت
➊ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
وَلَنَبْلُوَنَّكُم بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ ۗ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ [البقرة: 155]
”اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے دشمن کے ڈر سے ، بھوک پیاس سے ، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیے ۔“
➋ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ما من الناس من مسلم يتوفى له ثلاث لم يبلغوا الحنث إلا أدخله الله الجنة بفضل رحمته اياهم
”کسی مسلمان کے اگر تین بچے مر جائیں جو بلوغت کو نہ پہنچے ہوں تو اللہ تعالیٰ اس رحمت کے نتیجے میں جو ان بچوں سے وہ رکھتا ہے مسلمان (بچے کے باپ اور ماں ) کو بھی جنت میں داخل کرے گا ۔“
[بخاري: 1248 ، كتاب الجنائز: باب فضل من مات له ولد فاحتسب ، بيهقي فى السنن الكبرى: 67/4 ، نسائي: 24/4 ، ابن ماجة: 1605 ، شرح السنة: 2545 ، الأدب المفرد: 151 ، احمد: 510/2]
➌ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
أن النساء قلن للنبي صلى الله عليه وسلم: اجعل لنا يوما فوعظهن وقال: لما امرأة مات لها ثلاثة من الولد كانوا لها حجابا من النار قالت امرأة واثنان؟ قال: واثنان
”عورتوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ہمیں بھی نصیحت کرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن خاص فرما دیجیے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان کی درخواست منظور فرماتے ہوئے ایک خاص دن میں) ان کو وعظ فرمایا اور بتلایا کہ جس عورت کے تین بچے مر جائیں تو وہ اس کے لیے جہنم سے پناہ بن جاتے ہیں ۔ اس پر ایک عورت نے پوچھا ، حضور ! اگر کسی کے دو ہی بچے مریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو بچوں پر بھی ۔“
[بخاري: 1249 ، كتاب الجنائز: باب فضل من مات له ولد فاحتسب ، مسلم: 16/6 ، كتاب البر والصلة: باب فضل من يموت له ولد فيحتسبه ، احمد: 34/3 ، بيهقي فى السنن الكبرى: 67/7 ، وفى شعب الإيمان: 131/7 – 132 ، شرح السنة: 545/5 ، الأدب المفرد: 148]
➍ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا کہ :
لم يبلغوا الحنث
”وہ بچے مراد ہیں جو ابھی بلوغت کو نہ پہنچے ہوں ۔“
[بخاري: 1250 ، كتاب الجنائز: باب فضل من مات له ولد فاحتسب]
➎ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يموت لمسلم ثلاثة من الولد فيلج النار إلا تحلة القسم قال ابو عبد الله: "وَإِنْ مِنكُمُ إِلَّا وَارِدُهَا
”کسی کے اگر تین بچے مر جائیں تو وہ دوزخ میں نہیں جائے گا اور اگر جائے گا بھی تو صرف قسم پوری کرنے کے لیے ۔ ابو عبد اللہ امام بخاریؒ فرماتے ہیں (قسم سے مراد قرآن کی یہ آیت ہے ) ”تم میں سے ہر ایک کو دوزخ کے اوپر سے گزرنا ہو گا ۔“
[بخاري: 1251 ، كتاب الجنائز: باب فضل من مات له ولد فاحتسب ، مسلم: 16/6 ، كتاب البر والصلة: باب فضل من يموت له ولد فيحتسبه ، الأدب المفرد: 473 ، موطا: 203/2 ، بيهقى فى السنن الكبرى: 67/4 ، وفى شعب الإيمان: 9742 ، شرح السنة: 1542 ، نسائي: 25/4 ، ترمذي: 1060 ، عبد الرزاق: 2039]
➏ ایک روایت میں ہے کہ :
أن رجلا كان ياتى النبى صلى الله عليه وسلم ومعه ابن له ، فقال له النبى صلى الله عليه وسلم: تحبه؟ فقال: يا رسول الله ! أحبك الله كما أحبه ففقده النبى صلى الله عليه وسلم فقال: ما فعل ابن فلان؟ قالوا: يا رسول الله مات فقال نبي صلى الله عليه وسلم لأبيه: أما تحب أن لا تاتى بابا من أبواب الجنة ، إلا وجدته ينتظرك عليه؟ فقال رجل: أله خاصة يا رسول الله أو لكلنا؟ قال: بل لكلكم
”بے شک ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا تھا اور اس کے ساتھ اس کا بیٹا بھی ہوتا تھا ۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا: تم اس سے محبت کرتے ہو؟ اس نے کہا اے اللہ کے رسول ! اللہ آپ سے اس طرح محبت کرے جیسے میں اس سے محبت کرتا ہوں ۔ پھر نبی صلى الله عليه وسلم نے اس کو غائب پایا تو کہا فلاں کے بیٹے کا کیا بنا؟ لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول ! وہ فوت ہو گیا ہے ۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے باپ سے کہا کیا تجھے پسند نہیں کہ تو جنت کے دروازوں میں سے کسی دروازے کے پاس آئے اور وہاں اسے (اپنے بیٹے کو ) پائے کہ وہ تمہارا اس پر انتظار کر رہا ہو؟ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا یہ فضیلت صرف اس کے لیے خاص ہے یا ہم سب کے لیے ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ یہ تم سب کے لیے ہے ۔“
[صحيح: احمد: 436/3 ، نسائي: 22/4 ، كتاب الجنائز: باب الأمر بالاحتساب والصبر عن نزول المصيبة ، بيهقي فى شعب الإيمان: 9753 ، طبراني كبير: 26/19 ، امام حاكمؒ ، امام ذهبيؒ اور امام منذريؒ نے اس حديث كو صحيح قرار ديا هے ۔ الترغيب والترهيب: 92/3]
➐ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے کم عمر فوت ہونے والے بچوں کے متعلق فرمایا کہ وہ جنت میں ہوں گے:
يلقى أحدهم أباه أو قال: أبويه فيأخذ بناحية ثوبه أو يده فلا يفارقه حتى يدخله الله وأباه الجنة
”ان میں سے ایک اپنے باپ سے یا (راوی کو شک ہے کہ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنے والدین سے ملے گا تو اس کے کپڑے کے کونے یا اس کے ہاتھ کو پکڑ لے گا پھر وہ اسے نہیں چھوڑے گا حتٰی کہ اللہ تعالیٰ اسے اور اس کے باپ کو وہ جنت میں داخل فرما دیں گے ۔“
[مسلم: 16/6 ، كتاب البر والصلة: باب فضل من يموت له ولد فيحتسبه ، احمد: 488/2 ، بيهقي فى شعب الإيمان: 9752 ، شرح السنة: 1544]