نوجوانوں اور دو شیزاوءں کا باہم خط و کتابت کرنا
فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : نوجوان مردوں اور عورتوں کا باہم خط و کتابت کرنا شرعاً کیسا ہے جبکہ وہ فسق و فجور عشق و فریفتگی سے خالی ہو؟
جواب : کسی شخص کے لئے اجنبی عورت سے خط و کتابت کرنا جائز نہیں ہے۔ اس لئے کہ اس میں فتنہ سامانیاں ہیں اگرچہ لکھنے والا یہ سمجھتا ہو کہ ایسا نہیں ہے، لیکن شیطان ان کا پیچھا اس وقت تک نہیں چھوڑتا، جب تک وہ اسے فتنہ و فساد میں مبتلا نہ کر دے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ جو شخص یہ سنے کہ دجال ظاہر ہو گیا ہے تو وہ (اس کو دیکھنے کی بجائے) اس سے دور رہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، ایک مومن شخص ایمان کی حالت میں اس کو دیکھنے کے لیے جائے گا تو دجال اس شخص کو فتنے میں مبتلا کر دے گا (اور وہ شخص کافر ہو جائے گا ) اسی طرح سائل اگرچہ یہ کہے کہ ان خطوط میں عشق و فریفتگی نہیں ہوتی پھر بھی مردوں کا عورتوں کے نام خطوط ارسال کرنا سنگین خطرات اور بڑے فتنوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے، البتہ مردوں کا مردوں سے اور عورتوں کا عورتوں سے خط و کتابت کرنا اگر کسی ممنوع چیز کے ارتکاب کا سبب نہ بنے تو جائز ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے