جواب :
عثمان بن ابی العاص سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طائف پر عامل بنایا تھا، تو اس دوران میں مجھے نماز میں کوئی چیز پیش آتی تھی، حتی کہ مجھے پتا نہ چلا، میں نے کتنی نماز پڑھی ہے، جب میں نے یہ معاملہ دیکھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلی اللہ علیہ وسلم طرف کوچ کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا اور کہا: ابن ابی العاص؟ میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شیطان ہے، تو میرے قریب ہو جا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوا اور اپنے قدموں کے بل بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا اور میرے منہ میں لعاب دہن ڈالا اور کہا : ’’نکل جا، اے اللہ کے دشمن! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام تین بار کیا، پھر فرمایا: اپنے کام میں لگ جاؤ۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم ! اس کے بعد مجھے کبھی یہ معاملہ پیش نہیں آیا۔ [صحيح سنن ابن ماجه، رقم الحديث 3548 مسند أحمد 210/5]
اسے علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔