صلاة جمعه:
✿ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن پکارا جائے صلاۃ کے لیے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور کاروبار چھوڑ دو ۔ اگر تم علم رکھتے ہو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ (سورہ جمعہ)
✿ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کی صلاۃ میں پیچھے رہ جانے والوں کے گھروں کو جلانے کا ارادہ کیا۔
(مسلم :652)
✿ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی پہلی رکعت میں سورۃ الجمعہ اور دوسری رکعت میں ’’اذا جاءك المنافقون” اور کبھی اس کی جگہ "هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ‘‘ تلاوت فرماتے اور کبھی پہلی رکعت میں ’’ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى ‘‘ اور دوسری میں’’ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ ‘‘ تلاوت فرماتے اور کبھی ’’ق والقرآن المجید‘‘ اور ’’اقتربت الساعة‘‘ تلاوت فرماتے ۔
(مسلم و ابوداؤد)
✿ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
کہ جو شخص جمعہ کو غسل کرے اور پاک وصاف ہو پھر تیل یا اپنے گھر سے خوشبو لگا کر مسجد کو جائے۔ دو آدمیوں کے درمیان راستہ نہ بنائے پھر صلاۃ پڑے جو میسر ہو۔ پھر دوران خطبہ خاموش رہے تو اس کے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔
( صحیح بخاری، کتاب الجمعہ )
✿ بارش کے دوران صلاۃ گھر میں پڑھی جاسکتی ہے۔
(ابوداؤد: 1057)
✿ اگر جمعہ اور عید ایک ساتھ ہو جائیں تو عید کی نماز پڑھنے والے کو اختیار ہے کہ جمعہ کی صلاۃ پڑھے یا ظہر کی صلاۃ ادا کر لے۔
(ابوداؤد: 1070)
✿ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اگر گنجائش ہو تو جمعہ کے لیے الگ کپڑے پہنیں عام کپڑوں کے علاوہ۔
(ابن ماجہ : 1095)
قبولیت دعا کا مخصوص وقت:
✿ ابو بردہ رضی اللہ عنہ نے اپنے والد سے بیان کیا کہ ان کے والد نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا وہ گھڑی امام کے ممبر پر بیٹھنے کے وقت سے لے کر اختتام جماعت تک کے دوران میں ہے۔ (مسلم)
✿ عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ابن ماجہ اور جابر رضی اللہ عنہ سے ابوداؤد اور نسائی نے روایت نقل کی ہے کہ وہ گھڑی صلوٰۃ عصر سے لے کر غروب آفتاب تک کے درمیان عرصہ میں ہے۔
✿ حکم بن حزن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ میں حاضر تھے آپ لاٹھی یا کمان کا سہارا لے کر کھڑے ہوئے۔ (ابوداؤد)
پہلا خطبہ جمعہ:
إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستهديه ونشكره ونستغفره ونتوب إليه، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا، من يهد الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن سيدنا محمدا عبده ورسوله – أما بعد، فإن خير الحديث كتاب الله، وخير الهدي هدي محمد ﷺ وشر الأمور محدثاتها، وكل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة وكل ضلالة فى النار
بیشک تمام تعریف اللہ کے لیے ہے، ہم اس کی تعریف کرتے ہیں اور اس سے مدد چاہتے ہیں اور اس سے ہدایت کے طلب گار اور ہم اس کا شکر کرتے ہیں، اور اسی سے بخشش مانگتے ہیں اور اس سے تو بہ کرتے ہیں اور ہم اپنے نفسوں کے شر سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں اور اپنے برے اعمال کی جس کو اللہ ہدایت دے تو اس کو کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جس کو اللہ گمراہ کر دے اس کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ وحدہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور نہ کوئی اس کا شریک ہے۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے رہبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، بعد حمد و ثناء کے۔ یقیناً بہترین کتاب (ہدایت ) اللہ کی کتاب (قرآن) ہے۔ اور بہترین رہنما محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ تمام امور جو دین میں نئے نئے نکالے جائیں وہ شر ہیں۔ اور تمام نئی نئی باتیں بدعات ہیں۔ اور تمام بدعات گمراہی ہیں اور ہر گمراہی کا انجام (جہنم) کی آگ ہے۔
✿ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ
( آل عمران : ۱۰۲)
اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیے اور دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔
✿ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّ خَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَ بَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِیْرًا وَّ نِسَآءًۚ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَ الْاَرْحَامَؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَیْكُمْ رَقِیْبًا (النساء :۱)
اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کر کے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں، اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو بے شک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے۔
✿ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا(70)یُّصْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا(71)
(الاحزاب : ۷۰-۷۱)
اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی سیدھی ( سچی ) باتیں کیا کرو۔ تا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناہ معاف فرما دے اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی۔
✿ اللهم ادخلنا برحمتك فى عبادك الفائزون أقول قولى هذا واستغفر الله وأسأله العافية والمعافاة والجنة لي ولكم ولسائر المسلمين.
اے اللہ ! ہم کو اپنی رحمت سے کامیاب بندوں میں شامل کرلے، میں سوال کرتا ہوں کہ مجھے بخش دے اور اے اللہ میں اپنے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے عفو درگزرا اور جنت کا سوال کرتا ہوں ۔
دوسرا خطبہ جمعہ:
✿ إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستهديه ونشكره ونستغفره ونتوب إليه، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهد الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن سيدنا محمدا عبده ورسوله. أما بعد. فإن خير الحديث كتاب الله، وخير الهدي هدي محمد ، وشر الأمور محدثاتها، وكل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة وكل ضلالة فى النار
بیشک تمام تعریف اللہ کے لیے ہے، ہم اس کی تعریف کرتے ہیں اور اسی سے مدد چاہتے ہیں اور اسی سے ہدایت کے طلبگار اور ہم اس کا شکر کرتے ہیں، اور اس سے بخشش مانجھتے ہیں اور اسی سے توبہ کرتے ہیں اور ہم اپنے نفسوں کے شر سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں اور اپنے برے اعمال کی جس کو اللہ ہدایت دے تو اس کو کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جس کو اللہ گراہ کر دے اس کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ وحدہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور نہ کوئی اس کا شریک ہے۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے رہبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، بعد حمد وثناء کے۔ یقیناً بہترین کتاب ( ہدایت ) اللہ کی کتاب (قرآن) ہے۔ اور بہترین رہنما محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ تمام امور جو دین میں نئے نئے نکالے جائیں وہ شر ہیں۔ اور تمام نئی نئی باتیں بدعات ہیں۔ اور تمام بدعات گمراہی ہیں اور ہر گمراہی کا انجام (جہنم) کی آگ ہے۔
✿ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
اللہ اور اس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت بھیجتے ہیں، اے ایمان والو تم بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت اور سلام بھیجو۔
✿ اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميد مجيد اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميد مجيد . (بخارى)
اے اللہ! رحمتیں نازل فرما محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر جیسا کہ تو نے رحمت نازل کی ابراہیم علیہ السلام پر اور ابراہیم علیہ السلام کی آل پر ، بے شک تو تعریف والا بزرگی والا ہے۔
اے! للہ ابرکتیں نازل فرما محمد صلی اللہ علیہ وسلم اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر جیسا کہ تو نے برکت نازل کی ابراہیم علیہ السلام پر اور ابراہیم علیہ السلام کی آل پر ، بے شک تو تعریف والا بزرگی والا ہے۔
✿ عباد الله رحمكم الله إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ ۚ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿٩٠﴾ فَاذْكُرُوا اللَّهَ الْعَظِيمَ الْجَلَيْلَ يَذْكُرُكُمْ وَاشْكُرُوهُ عَلَى نِعْمِهِ يَزِدُكُمْ وَلَذِكْرَ اللهِ أَكْبَرُ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ.
اے اللہ کے بندو اللہ تم پر رحم فرمائے ، بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے عدل، احسان کرنے اور قریبی رشتے داروں کی مدد کرنے اور منع کرتا ہے بے حیائی سے اور برائی کرنے سے اور اللہ کی بغاوت کرنے سے ، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تا کہ تم یا درکھو۔ پس اللہ عظمت و جلالت کا ذکر کرو، وہ تمہارا ذکر کرے گا۔ اس کی نعمتوں پر اس کا شکر کرو، وہ اور زیادتی کرے گا نعمتوں میں۔ اور اللہ کا ذکر بہت بڑی بات ہے۔ اور اللہ جانتے ہیں جو باتیں تم کرتے ہو۔
جمعہ کی سنتیں :
✿ فرض صلاۃ سے پہلے کم از کم دو رکعت سنت۔
✿ فرض صلاۃ کے بعد چار رکعت سنت ۔ ( دو اوردو)
(مسلم، باب الصلاۃ، جمعہ :881)
✿ فرض صلاۃ کے بعد دوسنت بھی پڑھ سکتے ہیں۔ (بخاری)
✿ صلاۃ جمعہ معاف ہے، بیمار، مسافر، نابالغ لڑکا ، غلام اور عورت پر مگر اس کے بدلے میں ظہر کی نماز پرھیں گے۔
✿ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی ہے کہ جو مسلمان اللہ تعالیٰ سے بھلائی کا سوال کرے تو اللہ اس کو قبول فرماتے ہیں ۔
(بخاری، جمعہ : 935)
✿ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جمعہ میں دعا کی قبولیت کا وقت امام کا (منبر) پر بیٹھنے سے لے کر صلاۃ کے خاتمہ تک ہے۔
(مسلم :853)
خطبہ جمعہ کے دوران آنے والے کے لیے ہدایات:
✿ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سلیک غطفانی سے فرمایا: جو خطبہ کے دوران آکر بیٹھ گئے تھے۔ اے سلیک! اٹھو دورکعتیں پڑھو اور ہلکی پڑھو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن دورانِ خطبہ آئے تو وہ مختصر دو رکعت پڑھے۔ ( بخاری )
✿ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب جماعت کھڑی کر دی جائے تو فرائض کے علاوہ کوئی اور صلاۃ نہیں۔ (مسلم)
✿ دوران خطبہ آپس میں گفتگو منع ہے۔ ( بخاری )
✿ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ کے دوران گوٹ مار کر بیٹھنے سے منع فرمایا۔ (ترمذی)
(ہاتھ یا کپڑے کے ساتھ رانوں کو پیٹ سے ملا کر بیٹھنا )
ممنوع امور :
جمعہ کے دن روزہ رکھنا منع ہے سوائے فرض روزوں کے یعنی رمضان کے یا ایام بیض کے تین روزوں میں اگر جمعہ کا دن آجائے تو بھی روزہ رکھا جائے گا۔
✿ لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر اگلی صف میں جانا۔
(ابوداؤد : 1118)
✿ دوران خطبہ گوٹ مار کر بیٹھنا۔
(ترمذی:513)
چھ طویل خطبہ دینا سنت کے خلاف ہے جیسا کہ آج کل رواج ہے۔ صلاۃ کے آخر میں شامل ہونے والے کو پورے چار فرض پڑھنے پڑھیں گے ہاں اگر ایک رکعت ہی مل جائے تو صلاۃ الجمعہ مکمل ہو جائے گی۔