نفلی نماز گھر میں پڑھنے اور قیام اللیل کی فضیلت
ترجمہ و فوائد : حافظ ندیم ظہیر

مصنف : امام ضیاء الدین المقدسی
❀ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے پتوں یا چٹائی سے ایک حجرہ بنایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں نماز پڑھنے کے لئے باہر تشریف لائے۔ بہت سے آدمیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کی اور آپ کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔ پھر ایک رات سارے لوگ آئے ( لیکن ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیر کی اور ان کے پاس تشریف نہ لائے تو لوگوں نے اپنی آوازوں کو بلند کیا اور دروازے پر کنکریاں ماریں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ کی حالت میں باہر تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ”کہ تم اس طرح کرتے رہے، تو میرا خیال ہے کہ یہ نماز تم پر فرض قرار دی جائے گی پس تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو کیونکہ فرض نمازوں کے علاوہ (اجر و ثواب کے لحاظ سے ) آدمی کی بہترین نماز وہ ہے جو وہ اپنے گھر میں ادا کرے۔“ [صحيح مسلم : 781 ]
فوائد :
فرائض کے علاوہ گھر میں نماز پڑھنا مستحب اور بہت زیادہ فضیلت کی حامل ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اپنی نمازوں کا کچھ حصہ اپنے گھر کے لئے چھوڑو اور انہیں قبرستان نہ بناؤ۔“ [بخاري : 432، مسلم : 777 ]
↰ یعنی اہتمام کے ساتھ نوافل کو گھروں میں ادا کیا جائے وگرنہ ایسے گھر کو قبرستان تعبیر کیا جا سکتا ہے جس میں اللہ کی عبادت نہیں ہوتی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مثل البيت الذى يذكر الله فيه، و البيت الذى لا يذكر فيه مثل الحي والميت ”اس گھر کی مثال جس میں اللہ کا ذکر کیا جائے اور وہ گھر جس میں اللہ کا ذکر نہ کیا جائے (وہ ) زندہ اور مردہ کی مثال ہے۔“ [ مسلم : 779 ]
❀ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کہ کونسی نماز سب سے زیادہ افضل ہے ؟ گھر میں ادا کی گئی یا مسجد میں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”کیا تو دیکھ نہیں رہا میرا گھر مسجد کے کتنا نزدیک ہے پھر بھی فرض نماز کے علاوہ گھر میں نماز پڑھنا مجھے مسجد میں نماز پڑھنے سے زیادہ پسند ہے۔“ [ابن ماجه : 1378، مسند احمد4؍342، ابن خزيمه 2؍210قال البوصيري : إسناده صحيح ]
واضح رہے کہ جس قدر نوافل گھر میں پڑھنے کی ترغیب ہے اتنی ہی فرائض گھر میں پڑھنے کی وعید ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : من سمع النداء فلم يأت فلاصلاة له إلا من عذر ”جس شخص نے اذان سنی پھر (نماز باجماعت کے لئے مسجد) نہ آیاتو اس کی کوئی نماز نہیں مگر یہ کہ کوئی (شرعی) عذر مانع ہو۔“ [ابن ماجه : 793، ابوداود : 551و صححه ابن حبان 2064 والحاكم 1؍245 ]
❀ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز مسجد میں ادا کر لے تو اُسے چاہیئے کہ اپنی نماز میں سے کچھ حصہ اپنے گھر کے لئے ضرور رکھے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اُس کے گھر میں اس کی نماز کی ادائیگی سے خیر و بھلائی عطا کرتا ہے۔ “ [ مسلم : 778 ]
فوائد :
معلوم ہوا کہ گھروں میں نوافل کی ادائیگی سے جہاں اجر و ثواب کا وافر حصہ سمیٹنے کا موقع ملتا ہے وہاں اس سے گھروں کی طرف خیر و برکت کے دروازے بھی کھول دیئے جاتے ہیں۔ والله اعلم

قیام اللیل کی فضیلت :
❀ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”شیطان تم میں سے ہر ایک کے سر کے پچھلے حصے پر جب وہ سوتا ہے تو تین گرہیں لگا دیتا ہے۔ وہ ہر گرہ پر (یہ پڑھ کر) پھونکتا ہے کہ ابھی تیرے لئے بہت لمبی رات ہے پس خوب سویا رہ۔ اگر وہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر اگر وضو بھی کر لے تو دوسری گرہ بھی کھل جاتی ہے۔ پھر اگر اس نے نماز پڑھ لی تو تمام گرہیں کھل جاتی ہیں اور اس کی صبح چست اور پاکیزہ نفس ہوتی ہے وگرنہ اس کی صبح اس حال میں ہوتی ہے کہ وہ سست اور خبیث النفس ہوتا ہے۔“ [بخاري : 1142، مسلم : 776 ]
فوائد :
رات کا قیام ان اعمال میں سے ہے جن سے اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوتا ہے اور بندہ بہت زیادہ اپنے اللہ کا قرب حاصل کر لیتا ہے اور اس کی ترغیب قرآن و حدیث میں جابجا موجود ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَكَ عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا (17-الإسراء:79) ’’ رات کے کچھ حصے میں نماز تہجد ادا کیجئے۔ یہ آپ کے لئے (زائد) نمازہے۔ عین ممکن ہے کہ آپ کا پروردگار آپ کو مقام محمود پر فائز کر دے۔ [بني اسرآئيل : 79 ]
یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اتنا (لمبا) قیام فرماتے کہ آپ کے پاؤں مبارک پر ورم پڑ جاتے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول ! آپ اتنی مشقت کیوں کرتے ہیں حالانکہ آپ کے اگلے پچھلے گناہ بھی بخش دیئے گئے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : أفلا أكون عبداً شكوراً ”کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں ؟“ [بخاري : 1130، مسلم : 2820 ]
❀ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوسروں کو بھی قیام اللیل پر ابھارتے اور اس کی اہمیت کا احساس دلاتے تھے جیسا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ کے پاس رات کو تشریف لائے تو فرمایا : ألا تصليان ؟ ”کیا تم [رات کی ] نماز نہیں پڑھتے ؟“ [بخاري : 1127، مسلم 775 ]
↰ جو لوگ رات کو قیام کرتے ہیں ان کے لئے اجر و ثواب کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے قبولیت کے اوقات بھی رکھے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”رات میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ جس مسلمان آدمی کو وہ میسر آ جائے اور وہ اس میں دنیا و آخرت کے سلسلے میں کسی بھلائی کا سوال کرے تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا فرماتا ہے اور یہ گھڑی ہر رات کو ہوتی ہے۔“ [صحيح مسلم : 757 ]
❀ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو رات کو بیدار ہو کر خود بھی قیام کرے اور اپنی بیوی کو بھی بیدار کرے اگر وہ انکار کرے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے، اللہ تعالیٰ اس عورت پر رحم فرمائے جو رات کو بیدار ہو کر قیام کرے اور اپنے خاوند کو بھی بیدار کرے اگر وہ انکارکرے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے۔“ [سنن ابي داود : 1308، ابن ماجه : 1336، حسن ]
فوائد :
بہترین گھریلو ماحول کی عکاسی ہو رہی ہے کہ جب خاوند اور بیوی نوافل کے اس قدر اہتمام کرنے والے ہوں گے تو یہ یقینی امر ہے کہ فرائض و واجبات میں سستی و کوتاہی ان کی زندگیوں سے بعید ہو گی۔ اور گھر واقعتاً خوشحالی کی زندہ جاوید تصویر ثابت ہو گا۔
❀ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی مبارک میں جب کوئی آدمی خواب دیکھتا تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کرتا۔ مجھے بھی خواہش تھی کہ کوئی خواب دیکھوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کروں میں غیر شادی شدہ نوجوان تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں مسجد میں سویا کرتا تھا۔ پس میں نے خواب میں دیکھا گویا کہ دو فرشتوں نے مجھے پکڑا اور دوزخ کی طرف لے گئے۔ وہ کنوئیں کی طرح گہری تھی اور اس کے لئے دو لکڑیاں ہیں جیسے کنوئیں پر ہوتی ہیں اور اس میں کچھ لوگ تھے جنہیں میں پہچانتا تھا۔ پس میں نے أعوذ بالله من النار میں (جہنم کی ) آگ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، کہنا شروع کر دیا پھر ایک دوسرا فرشتہ ملا اس نے مجھ سے کہا: تم مت ڈرو، میں نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے سامنے اسے بیان کیا تو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”عبداللہ اچھا آدمی ہے اگر یہ رات کو اُٹھ کر [تہجد کی ] نماز پڑھے۔ “ اس کے بعد ( سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ ) رات کو تھوڑی دیر ہی سویا کرتے تھے۔ [بخاري : 1121، 1122، مسلم : 2479 ]
فوائد :
اس حدیث میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی فضیلت اور نماز تہجد کی ترغیب ثابت ہو رہی ہے۔

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے