نفاس کے چالیس دن کا شرعی حکم — حدیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال :

بچہ کی پیدائش کے کتنے دن بعد آدمی عورت کے پاس جائے گا؟ پوری وضاحت فرمائیں۔

جواب :

ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
”نفاس والی عورتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں نفاس شروع ہونے کے بعد چالیس دن تک بیٹھی رہتی تھیں۔“
مسند احمد (200/6، ح : 2709)، ترمذی (139)، مستدرك حاکم (175/1)، ابو داود، كتاب الطهارة، باب ما جاء في وقت النفساء (311)
امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
”اہل علم کا اس بات پر اجماع ہے کہ نفاس والی عورتیں چالیس دن تک نماز چھوڑیں گی، سوائے اس کے جو اس سے پہلے نفاس کے خون سے پاک ہو جائے، تو وہ غسل کرے اور نماز پڑھے۔“
معلوم ہوا کہ بچے کی ولادت کے بعد چالیس دن تک عورت نماز نہیں پڑھے گی اور نہ شوہر اس کے ساتھ صحبت کرے گا۔ اگر چالیس دن سے پہلے خون بند ہو جائے اور عورت پاک حالت میں آجائے تو وہ غسل کرے اور نماز پڑھے اور خون رک جانے کے بعد مرد اپنی اہلیہ کے ساتھ صحبت کر سکتا ہے۔ نفاس کا وہی حکم ہے جو حیض کا حکم ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے