نفاس کے دوران عبادات شروع کرنے کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بچے کی پیدائش پر چالیس دن پورے کرنے ضروری ہیں یا پہلے بھی اگر عورت ٹھیک ہو جائے تو نماز روزہ شروع کر دے ، ایسا کرنا جائز ہے؟ بعض خواتین کو دیکھا گیا ہے کہ وہ نماز تو نہیں پڑھتیں مگر روزے رکھتی ہیں ، تو کیا چالیس دن پورے کرنے کے بعد ہی عبادت شروع کی جائے؟

الجواب

جب خون بند ہو جائے غسل کر کے نماز پڑھی جائے خواہ دوسرے دن ہی بند ہو جائے۔ اگر نفاس کا خون بند نہیں ہوتا تو حدیث میں چالیس دن آئے ہیں۔
ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نفاس والی عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چالیس (۴۰)دن بیٹھا کرتی تھیں۔(نمازو غیرہ نہیں پڑھتی تھیں) ( ابو داؤد، الطہارة، باب ما جاء فی وقت النفساء، ترمذی، الطہارة،باب ما جاء فی کم تمکت النفساء، ابن ماجه،الطہارة، باب النفساء کم تجلس) اس کے بعد غسل کر کے نماز پڑھی جائے خواہ خون بند نہ ہو۔ تو ایسی صورت میں نفاس والی کا حکم استحاضہ والی کا حکم ہے ۔ جس میں عورت ہر نماز کے لیے وضو کرتی ہے۔ والله اعلم

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1