عید کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت اور نبی ﷺ کے یومِ ولادت کے روزے کی حقیقت
الحمد لله، والصلاة والسلام على رسول الله، وعلى آله وأصحابه أجمعين، أما بعد:
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جس میں عبادات اور ایامِ عید کی حیثیت واضح کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے بعض دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے، تاکہ بندہ دین کی اصل روح کے مطابق عمل کرے اور بدعت و غلو سے بچے۔
➊ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن روزہ حرام ہے
حدیث:
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ:
«لا صَوْمَ يَوْمَيْنِ: يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ النَّحْرِ»
[سنن الدارمي/كتاب الصوم/حدیث: 1791]
ترجمہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "دو دن روزہ رکھنا جائز نہیں: عید الفطر اور عید الاضحی کے دن۔”
تخریج الحدیث:
تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح.
یہ روایت متفق علیہ ہے۔ دیکھئے:
[صحيح البخاري: 1992، 1995]
[صحيح مسلم: 1137]
[سنن أبي داود: 2417]
[سنن الترمذي: 772]
[سنن ابن ماجه: 1721]
[مسند أبي يعلى: 1160]
[صحيح ابن حبان: 1617]
[مسند الحميدي: 767]
وضاحت:
یہ دونوں دن مسلمانوں کے لیے خوشی، شکر اور ضیافت کے دن ہیں۔ اس لیے ان دنوں کو روزہ رکھ کر غم و مشقت میں تبدیل کرنا ناجائز ہی نہیں بلکہ حرام ہے۔
➋ جمعہ ہفتہ وار عید ہے
حدیث:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم:
«نَهَى رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ إِلَّا بِيَوْمٍ قَبْلَهُ، أَوْ يَوْمٍ بَعْدَهُ»
[سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1723]
ترجمہ:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا، الا یہ کہ اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد رکھا جائے۔
تخریج الحدیث:
-
صحیح البخاري/الصوم 63 (1985)
-
صحیح مسلم/الصوم 24 (1144)
-
سنن أبي داود/الصوم 50 (2420)
-
سنن الترمذي/الصوم 42 (743)
-
مسند أحمد (2/458) (صحیح)
-
تحفة الأشراف: 12503
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير علي زئي: بخاري ومسلم
وضاحت:
جمعہ کو ہفتہ وار عید کہا گیا ہے، اس لیے اس دن کو خاص کر کے روزہ رکھنا منع ہے۔ اگر جمعرات یا ہفتہ کو بھی روزہ رکھا جائے تو جائز ہے۔
➌ پیر کے دن کا روزہ (یومِ ولادت النبی ﷺ)
حدیث:
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ، فَقَالَ:
«فِيهِ وُلِدْتُ، وَفِيهِ أُنْزِلَ عَلَيَّ»
[صحيح ابن خزيمة/حدیث: 2117، صحيح مسلم: 1162 (مفہوم کے ساتھ)]
ترجمہ:
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پیر کے دن کے روزے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: "اسی دن میری ولادت ہوئی اور اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی۔”
وضاحت:
-
پیر کے دن کا روزہ مستحب ہے۔
-
رسول اللہ ﷺ نے اپنی پیدائش کے دن کو روزے کے ساتھ یاد فرمایا۔
-
اگر یومِ ولادت "عید” ہوتا تو اس دن روزہ رکھنا جائز نہ ہوتا، کیونکہ عید کے دن روزہ رکھنا ممنوع ہے۔
نتیجہ
-
عید الفطر اور عید الاضحی کے دن روزہ رکھنا حرام ہے۔
-
جمعہ ہفتہ وار عید ہے، اس دن کو اکیلا روزہ رکھنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔
-
پیر کے دن روزہ رکھنا مستحب ہے کیونکہ یہ نبی کریم ﷺ کی ولادت اور وحی کے نزول کا دن ہے۔
-
اس سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ نبی ﷺ کا یومِ ولادت "عید” نہیں ہے، کیونکہ اگر یہ عید ہوتا تو اس دن روزہ رکھنا جائز نہ ہوتا