مکے بازی (باکسنگ) کے کھیل کا شرعی حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

مکے بازی (کے کھیل) کا حکم

یہ ایک ایسا کھیل ہے جس میں ہر مکے باز دوسرے کے چہرے پر مکہ مارتا ہے اور اکثر اوقات چہرے پر ضرب کے نتیجے میں بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے، اسی طرح جو یہ کھیل کھیلتے ہیں ان کی رانیں ظاہر ہوتی ہیں جس سے ستر بھی کھل جاتا ہے۔
جہاں تک اس مکے بازی کا تعلق ہے تو یہ جائز نہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں دونوں کھلاڑیوں یا ایک کا بہت زیادہ نقصان ہوجاتا ہے۔ اللہ فرماتے ہیں:
«وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ» [البقرة: 195]
”اور اپنے ہاتھوں کو ہلاکت کی طرف مت ڈالو۔“
نیز فرمایا:
«وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا» [النساء: 29]
”اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو، بے شک اللہ تم پر ہمیشہ سے بے حد مہربان ہے۔“
اور نبی اکرم صلى اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
”نہ نقصان پہنچانا ہے نہ نقصان اٹھانا۔“ [سنن ابن ماجه، رقم الحديث 2340]
اور رانیں نکالنا اور باقی ستر کھولنا بھی جائز نہیں۔
[اللجنة الدائمة: 3685]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے