منی ، مذی اور ودی کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

ایک شخص کا خط ہمارے پاس آیا ہے جو شہریت کے اعتبار سے مصری ہے اور آج کل ریاض میں مقیم ہے ، وہ کہتا ہے: میرا سوال یہ ہے کہ مجھے پیشاب کے بعد سفید رنگ کا سیال مادہ (مذی) خارج ہوتا رہتا ہے ، لہٰذا میرے وضو کا حکم کیا ہوگا اور وضو کا صحیح طریقہ کیا ہو گا؟ معلوم رہے کہ میں استنجا کے بعد اپنے عضو تناسل کو جھاڑتا ہوں اور مجھے بعض بھائیوں نے کہا کہ ایسا کرنا صحیح نہیں ہے اور صحت کے حوالے سے بھی یہ اچھا نہیں ہے ، پس میں اپنے عضو تناسل پر ٹشو پیپر رکھ کر کچھ دیر انتظار کرتا ہوں لیکن بعض اوقات میں سڑک پر ہوتا ہوں اور بعض اوقات میں پیشاب کرنے کے لیے حمام میں ہوتا ہوں تو نماز کے لیے اذان کہہ دی جاتی ہے تو میں اپنے آپ کو روک کر فور ا وضو کر کے نماز پڑھ لیتا ہوں اور مجھے ڈر ہی رہتا ہے کہ میری یہ نماز کامل نہیں ہوئی ، مجھے صحیح جواب سے نواز کر فائدہ پہنچائیے ، اللہ تعالیٰ آپ کو فائدہ پہنچائے ۔

جواب:

اس معاملے میں تکلف کرنا مناسب نہیں ہے ، عضو تناسل کو جھاڑنے میں بہت بڑا خطرہ ہے کیونکہ سلسل البول اور وسواس کے اسباب میں سے ہے ، لیکن جب پیشاب نکلے تو تم استنجا کر لیا کرو یا پتھر استعمال کر لیا کرو ۔
رہا عضو تناسل کو جھاڑنا اور نچوڑ تا ، تاکہ بعد میں اس سے کوئی چیز نہ نکلے ، غلط ہے جائز نہیں ہے ، یہ وسوسے اور سلسل البول کے اسباب میں سے ہے ، لہٰذا تمارے لیے لائق یہ ہے کہ تم اس سے پرہیز کرو ، اور جب پیشاب ختم ہو جائے تو پانی سے استنجا کر لو یا پتھر وغیرہ تین یا زیادہ مرتبہ استعمال کر لو تاکہ گندگی کی صفائی ہو جائے اور بس اتنا ہی کافی ہے ۔ رہا وہ سفید پانی جو پیشاب کے بعد نکلتا ہے وہ مذی یا ودی ہوتی ہے اور ان میں سے ہر ایک کا حکم پیشاب کا حکم ہے ، لہٰذا مذی خارج ہو یا دودی تم اس سے استنجا کر لو . لیکن جب مذی نکلے جو شہوت کے بھڑکنے کی وجہ سے نکلا کرتی ہے تو تم اس میں استنجا کرتے وقت عضو تناسل کے ساتھ خصیتین کو بھی دھولو، جیسا کہ حدیث میں ایسا کرنے کا حکم موجود ہے ۔
لیکن مذی کے علاوہ جو سفید پانی نکلتا ہے وہ ودی ہے وہ بھی پیشاب کے حکم میں ہے ، لہٰذا عضو کے جس حصے کو یہ لگ جائے اس کو دھو لو اور بس اسی قدر کافی ہے ۔ والحمد للہ

(عبد العزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: