مقتدی بھی سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہیں
تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ

سوال :

رکوع سے اٹھتے وقت امام اور مقتدی کیا پڑھیں ؟ وضاحت فرما دیں۔

جواب :

رکوع سے اٹھتے وقت مقتدی کو بھی سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہنا چاہیے۔
حدیث میں ہے :
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو جس وقت قیام کرتے تکبیر کہتے پھر جب رکوع کرتے تکبیر کہتے اور جب رکوع سے اپنی پشت اٹھاتے تو سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے “۔ [بخاري، كتاب الأذان : باب التكبير إذا قام من السجود 789 ]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث عام ہے اور آپ کی حالت امامت کو بھی شامل ہے اور حالت اقتدا کو بھی۔ اگرچہ آپ امام ہوتے تھے لیکن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی اقتدا میں بھی آپ نے نماز ادا کی ہے۔ جیسا کہ صحیح حدیث میں موجود ہے۔ [أبوداؤد، كتاب الطهارة : باب المسح على الخفين 149 ]
اس حدیث کے عموم سے معلوم ہوا کہ امام اور مقتدی دونوں سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إِذَا قَالَ الْإمَامُ سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فَقُوْلُوْا رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ
”جب امام ” سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہے تو تم رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ کہو“۔
لہٰذا امام صرف سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہے اور مقتدی صرف رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ کہے۔
امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وَلَا حُجَّةَ لَهُمْ فِيْهِ لَأَنَّهُ اَمَرَ بِأَنْ يَّقُوْلَ اَللّٰهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ وَنَحْنُ نَقُوْلُهُ فَاَمَّا إِذَا قَالَ مَعَهُ غَيْرَهُ فَلَيْسَ بِمَذْكُوْرِ فِيْ هٰذَا الْخَبَرِ [مختصر خلافيات للبيهقي 393/1 ]
”ان لوگوں کے لیے اس حدیث میں دلیل نہیں ہے۔ اس لیے کہ آپ نے ”رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ“ کہنے کا حکم دیا ہے اور ہم یہ کہتے ہیں لیکن جب امام کے ساتھ سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کوئی اور کہے یہ اس حدیث میں ذکر نہیں ہوا۔ “
مزید فرماتے ہیں :
”یہ بات اصول میں طے ہے کہ عدم ذکر نفی کی دلیل نہیں ہوتا اور دوسری حدیث کے عموم سے مقتدی کا سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہنا ثابت ہوتا ہے۔ اگر اس حدیث کو یوں ہی سمجھا جائے تو اس کا مطلب ہوا کہ امام صرف سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہے رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ نہ کہے حالانکہ بہت ساری صحیح احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ امام کو جیسے سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہنا چاہیے رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ بھی اسی طرح کہنا چاہیے۔ تفصیل کے لیے دیکھیں : [ مختصر خلافيات للبيهقي 391/1۔ 393]
احناف کے ہاں امام محمد، قاضی ابو یوسف اور امام طحاوی کا یہ موقف ہے کہ امام سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ اور رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ دونوں کہے۔ [ عقود الجواهر المنيفه فى أدلة مذهب الإمام أبى حنيفة ص : 63 ]
جب ان کے ہاں امام تسمیع وتحمید دونوں کو جمع کرے تو اس حدیث کی مخالفت نہیں ہوتی تو مقتدی بھی تسمیع وتحمید دونوں کو جمع کرے تو حدیث کے بالکل مطابق اور صحیح ہے، لہٰذا مقتدی کو بھی سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہنا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: