«باب التمسك بنصال النبل خشية أن يصيب أحدا من المسلمين »
نیزے کی انی کو تھام لیا اس اندیشہ سے کہ کسی مسلمان کو لگ جائے
✿ « عن ابي موسى، عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال:” إذا مر احدكم فى مسجدنا، او فى سوقنا ومعه نبل، فليمسك على نصالها، او قال: فليقبض بكفه ان يصيب احدا من المسلمين منها شيء » [متفق عليه: رواه البخاري 7075، ومسلم 2015: 24.]
حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی شخص کا ہماری مسجد سے گزر ہو، یا ہمارے بازار سے اور اس کے ساتھ تیر ہو تو اس کو چاہیے کہ اس کی انی کو اپنی ہتھیلی میں پکڑ لے اور یہ الفاظ آپ نے تین بار دہرائے۔ تاکہ وہ کسی مسلمان کو نہ لگے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس کی انی کو اپنے قبضے میں لے۔
✿ « عن جابر بن عبد الله : مر رجل فى المسجد بسهام فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم امسك بنصالها. وفي رواية ان رجلا مر باسهم فى المسجد قد ابدى نصولها، فامر ان ياخذ بنصولها كي لا يخدش مسلما ". » [صحيح: رواه مسلم 2015: 123.]
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا : ایک آدمی مسجد کے اندر تیر لے کر گزر رہا تھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا: اس کے پھل کو پکڑ لو۔ اور ایک روایت کے الفاظ ہیں: کہ ایک آدمی مسجد کے اندر نیزوں کے ساتھ گزر رہا تھا۔ اور ان کی انیاں ظاہر
تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ان کی انیوں کو پکڑ لے، تا کہ کسی مسلمان کو خراش نہ آئے۔
✿ «عن جابر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم : أنه أمر رجلا كان يتصدق بالنبل فى المسجد أن لا يمر بها إلا وهو أخذ بنصولها. » [صحيح: رواه مسلم 122:2614]
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا جو مسجد کے اندر تیر بانٹ رہا تھا جو بھی وہاں سے گزرے، اس کو چاہیے کہ ان کی انیاں تھام لے۔