مستدرک للحاکم میں حکمرانوں اور قیامت سے متعلق احادیث
مرتب کردہ: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

1-جو ظالم حکمران کے جھوٹ کو سچ قرار دیتا ہے اس کو حوض کوثر نصیب نہیں ہوگا

أخبرني أبو عبد الله محمد بن على بن عبد الحميد الصنعاني بمكة حرسها الله تعالى، ثنا إسحاق بن إبراهيم الدبري، أنبأ عبد الرزاق، أنبأ معمر، عن أبى خثيم، عن عبد الرحمن بن سابط، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، أن النبى صلى الله عليه وسلم، قال لكعب بن عجرة: أعاذك الله يا كعب من إمارة السفهاء قال: وما إمارة السفهاء يا رسول الله؟ قال: "” أمراء يكونون بعدي، لا يهدون بهديي، ولا يستنون بسنتي، فمن صدقهم بكذبهم، وأعانهم على ظلمهم، فأولئك ليسوا مني، ولست منهم ولا يردون على حوضي، ومن لم يصدقهم بكذبهم ولم يعنهم على ظلمهم فأولئك مني وأنا منهم، وسيردون على حوضي. يا كعب بن عجرة، الصوم جنة، والصدقة تطفئ الخطيئة، والصلاة قربان – أو قال: برهان -. يا كعب بن عجرة، لا يدخل الجنة لحم نبت من سحت أبدا، النار أولى به. يا كعب بن عجرة، الناس غاديان فمبتاع نفسه فمعتقها – أو قال: فموبقها – هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه [التعليق – من تلخيص الذهبي]

ترجمہ

” حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا : اے کعب ! اللہ تعالیٰ تجھے بے وقوفوں کی امارت سے بچائے ، انہوں نے کہا : یا رسول اللہ ﷺ بے وقوفوں کی امارت کا کیا مطلب ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ میری ہدایت کو قبول نہیں کریں گے ، میری سنت پر عمل پیرا نہیں ہوں گے ، جس نے ان کے جھوٹ کو سچ کہا اور ان کے ظالمانہ رویے پر ان کی مدد کی ، وہ مجھ سے نہیں ہیں اور میں ان سے نہیں ہوں ، یہ لوگ میرے حوض پر نہیں آ سکیں گے ، اور جس نے ان کے جھوٹ کو سچ نہ کہا ، جس نے ان کے ظالمانہ رویے پر ان کی مدد نہ کی ، وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ، یہ لوگ میرے حوض کوثر پر آئیں گے ۔ اے کعب بن عجرہ ، روزہ ڈھال ہے ، اور صدقہ گناہوں کو مٹاتا ہے ، اور نماز قربان ہے ، یا ( شاید فرمایا ) نماز برہان ہے ، لوگ صبح کرتے ہیں ، کوئی اپنے نفس کو بیچ دیتا ہے اور آزاد کر لیتا ہے اور کوئی اس کو ہلاکت میں ڈال لیتا ہے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔”

مستدرک للحاکم کتاب الفتن والملاحم حدیث ((8302)) صحیح

2-جو ظالم حکمران کے ظالمانہ رویے پر ان کی مدد کرتا ہے’ اس کو حوض کوثر نصیب نہیں ہوگا

أخبرني أبو عبد الله محمد بن على بن عبد الحميد الصنعاني بمكة حرسها الله تعالى، ثنا إسحاق بن إبراهيم الدبري، أنبأ عبد الرزاق، أنبأ معمر، عن أبى خثيم، عن عبد الرحمن بن سابط، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، أن النبى صلى الله عليه وسلم، قال لكعب بن عجرة: أعاذك الله يا كعب من إمارة السفهاء قال: وما إمارة السفهاء يا رسول الله؟ قال: "” أمراء يكونون بعدي، لا يهدون بهديي، ولا يستنون بسنتي، فمن صدقهم بكذبهم، وأعانهم على ظلمهم، فأولئك ليسوا مني، ولست منهم ولا يردون على حوضي، ومن لم يصدقهم بكذبهم ولم يعنهم على ظلمهم فأولئك مني وأنا منهم، وسيردون على حوضي. يا كعب بن عجرة، الصوم جنة، والصدقة تطفئ الخطيئة، والصلاة قربان – أو قال: برهان -. يا كعب بن عجرة، لا يدخل الجنة لحم نبت من سحت أبدا، النار أولى به. يا كعب بن عجرة، الناس غاديان فمبتاع نفسه فمعتقها – أو قال: فموبقها – هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه [التعليق – من تلخيص الذهبي]

ترجمہ

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا : اے کعب ! اللہ تعالیٰ تجھے بے وقوفوں کی امارت سے بچائے ، انہوں نے کہا : یا رسول اللہ ﷺ بے وقوفوں کی امارت کا کیا مطلب ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ میری ہدایت کو قبول نہیں کریں گے ، میری سنت پر عمل پیرا نہیں ہوں گے ، جس نے ان کے جھوٹ کو سچ کہا اور ان کے ظالمانہ رویے پر ان کی مدد کی ، وہ مجھ سے نہیں ہیں اور میں ان سے نہیں ہوں ، یہ لوگ میرے حوض پر نہیں آ سکیں گے ، اور جس نے ان کے جھوٹ کو سچ نہ کہا ، جس نے ان کے ظالمانہ رویے پر ان کی مدد نہ کی ، وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ، یہ لوگ میرے حوض کوثر پر آئیں گے ۔ اے کعب بن عجرہ ، روزہ ڈھال ہے ، اور صدقہ گناہوں کو مٹاتا ہے ، اور نماز قربان ہے ، یا ( شاید فرمایا ) نماز برہان ہے ، لوگ صبح کرتے ہیں ، کوئی اپنے نفس کو بیچ دیتا ہے اور آزاد کر لیتا ہے اور کوئی اس کو ہلاکت میں ڈال لیتا ہے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔”

مستدرک للحاکم کتاب الفتن والملاحم حدیث ((8302)) صحیح

3-تمہارے حکمران ایسے ہوں گے جو تمہیں تکلیف دیں گئے اللہ تعالیٰ انہیں عذاب دے گا

أخبرنا أبو عبد الله محمد بن عبد الله الصفار، ثنا محمد بن إبراهيم الأصفهاني، ثنا الحسين بن حفص، ثنا سفيان، عن الأعمش، عن عمارة بن عمير، عن أبى عمار، عن حذيفة رضي الله عنه، قال: يكون أمراء يعذبونكم ويعذبهم الله [التعليق – من تلخيص الذهبي] … – على شرط البخاري ومسلم

ترجمہ

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : تمہارے حکمران ایسے ہوں گے جو تمہیں تکلیف دیں گے ، اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دے گا
مستدرک للحاکم حدیث (8342) صحیح

4-ایک زمانہ آئے گا کہ مسجد میں جمع ہونے والوں میں ایک بھی صاحب ایمان نہیں ہوگا

أخبرنا أبو عبد الله الصفار، ثنا محمد بن إبراهيم بن أرومة، ثنا الحسين بن حفص، ثنا سفيان، عن الأعمش، عن خيثمة، عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال: يأتي على الناس زمان يجتمعون فى المساجد ليس فيهم مؤمن هذا حديث صحيح الإسناد على شرط الشيخين، ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] – على شرط البخاري ومسلم

ترجمہ

” حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ لوگ مسجدوں میں جمع ہوں گے لیکن ان میں ایک بھی صاحب ایمان نہیں ہو گا ۔ ٭٭ یہ حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امامسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح الاسناد ہے لیکن شیخین رحمۃ اللہ علیہما نے اس کو نقل نہیں کیا ۔”

مستدرک للحاکم حدیث (8365)

5- ایک حکمران آئےگا جو دنیا کو انصاف سے بھر دے گا

فحدثناه الحسن بن على التميمي، رحمه الله، ثنا محمد بن إسحاق الإمام، ثنا على بن الحسين الدرهمي، ثنا مبارك أبو سحيم، ثنا عبد العزيز بن صهيب، عن أنس بن مالك رضي الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم أنه قال: لن يزداد الزمان إلا شدة، ولا يزداد الناس إلا شحا، ولا تقوم الساعة إلا على شرار الناس فذكرت ما انتهى إلى من علة هذا الحديث تعجبا لا محتجا به فى المستدرك على الشيخين رضي الله عنهما، فإن أولى من هذا الحديث ذكره فى هذا الموضع "” حديث سفيان الثوري، وشعبة، وزائدة، وغيرهم من أئمة المسلمين، عن عاصم ابن بهدلة، عن زر بن حبيش، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم أنه قال: لا تذهب الأيام والليالي حتى يملك رجل من أهل بيتي يواطئ اسمه اسمي، واسم أبيه اسم أبي، فيملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت جورا وظلما [التعليق – من تلخيص الذهبي] – صحيح

ترجمہ

عبدالعزیز بن صہیب روایت کرتے ہیں ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : زمانے میں شدت بڑھے گی ، لوگوں میں بخل بڑھے گا ، اور قیامت سب سے شریر لوگوں پر قائم ہو گی ۔ ٭٭ امام حاکم کہتے ہیں : اس حدیث کی جو علت مجھ تک پہنچی ہے وہ تعجب کرتے ہوئے میں نے یہاں ذکر کر دی ہے ، دلیل کے طور پر نہیں کی ۔ کیونکہ اس مقام پر اس کی بجائے درج ذیل حدیث ذکر ہونی چاہئے ۔ سفیان ثوری ، شعبہ زائدہ ، اور دیگر ائمہ مسلمین نے عاصم بن بہدلہ سے ، انہوں نے زر بن حبیش سے ، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : یہ دن اور رات ختم نہیں ہوں گے حتی کہ میرے اہل بیت میں سے ایک آدمی ایسا حکمران بنے گا ، اس کا نام ، میرے نام جیسا ہو گا ، اور اس کے باپ کا نام بھی وہی ہو گا جو میرے باپ کا نام ہے ، وہ روئے زمین پر انصاف ہی انصاف کر دے گا ، جیسا کہ اس کے آنے سے پہلے وہ ظلم و ستم سے بھری تھی ۔”
مستدرک للحاکم حدیث (8364)

6-لوگ دنیا کی تھوڑی سی دولت کی خاطر اپنا ایمان بیچ دیں گئے

,أخبرني أحمد بن محمد بن سلمة العنزي، ثنا عثمان بن سعيد الدارمي، ثنا عبد الله بن صالح، أخبرني معاوية بن صالح، حدثني أبو الزاهرية، عن كثير بن مرة، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليغشين أمتي من بعدي فتن كقطع الليل المظلم، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، يبيع أقوام دينهم بعرض من الدنيا قليل هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه وشاهده الحديث الذى يعرف هذا المتن [التعليق – من تلخيص الذهبي] صحيح

ترجمہ

” حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : میرے بعد میری امت کو فتنے ایسے ڈھانپ لیں گے جیسے تاریک رات کا اندھیرا ہر کسی کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے ، اس فتنے میں بندہ صبح کو مومن ہو گا اور شام کو کافر ہو چکا ہو گا یا شام کو مومن ہو گا اور صبح کو کافر ہو چکا ہو گا ، لوگ دنیا کی تھوڑی سی دولت کے عوض اپنا دین بیچ دیں گے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔ درج ذیل حدیث مذکورہ حدیث کی شاہد ہے ، اس کا متن یہی ہے
مستدرک للحاکم حدیث (8354)

7-جان بوجھ کر گمراہ ہونے کا زمانۂ جب حکمران کی اطاعت دوزخ کا اور نافرمانی قتل کا باعث ھو

أخبرنا أبو عبد الله الصفار، ثنا محمد بن إبراهيم الأصبهاني، ثنا الحسين بن حفص، عن سفيان، عن أبى حصين، عن عبد الرحمن بن بشير الأنصاري، قال: أتى رجل فنادى ابن مسعود فأكب عليه، فقال: يا أبا عبد الرحمن متى أضل، وأنا أعلم؟ قال: إذا كانت عليك أمراء إذا أطعتهم أدخلوك النار، وإذا عصيتهم قتلوك وهذا موقوف صحيح الإسناد ولم يخرجاه "”. قال الحاكم رحمه الله: هذه أحاديث ذكرها عبد الله بن وهب فى الملاحم، وعلوت فيها فأخرجتها، وإن كانت غير مسانيد [التعليق – من تلخيص الذهبي]صحيح

ترجمہ

حضرت عبدالرحمن بن بشیر الانصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک آدمی آیا اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو آواز دے کر ان کے اوپر جھک گیا اور کہنے لگا : اے ابوعبدالرحمن ! میں جان بوجھ کر کب گمراہ ہوں گا ؟ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا : جب تیرے اوپر ایسے حکمران آ جائیں گے کہ اگر تو ان کی اطاعت کرے تو دوزخ میں جائے ، اور اگر تو ان کی نافرمانی کرے تو وہ تجھے قتل کر دیں ۔ ٭٭ یہ حدیث موقوف ہے صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔ امام حاکم کہتے ہیں : ان احادیث کو عبداللہ بن وہب نے ملاحم میں ذکر کیا ہے ، ان احادیث میں میری سند عالی ہے ، اس لئے میں نے ان کو یہیں نقل کر دیا ، اگرچہ یہ مسند نہیں ہیں ۔”
مستدرک للحاکم حدیث (8424)

8-سچے کو جھوٹا اور جھوٹے کو سچا قرار دیا جائے گا خائن لوگوں کے پاس امانتیں رکھی جائیں گئی

أخبرنا أبو العباس محمد بن أحمد المحبوبي بمرو، ثنا سعيد بن مسعود، أنبأ يزيد بن هارون، أنبأ عبد الملك بن قدامة الجمحي، عن إسحاق بن بكر بن الفرات، عن سعيد بن أبى سعيد المقبري، عن أبيه، عن أبى هريرة رضي الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال: تأتي على الناس سنوات جدعات يصدق فيها الكاذب، ويكذب فيها الصادق، ويؤتمن فيها الخائن، ويخون فيها الأمين، وينطق فيهم الرويبضة قيل: يا رسول الله وما الرويبضة؟ قال: الرجل التافه يتكلم فى أمر العامة هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] – صحيح

ترجمہ

” حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : لوگوں پر کچھ سال ایسے آئیں گے کہ اس میں جھوٹے کو سچا قرار دیا جائے گا ، اور سچے کو جھوٹا کہا جائے گا ، خائن لوگوں کے پاس امانتیں رکھی جائیں گی ، اور امانتداروں کو خائن قرار دیا جائے گا ، اور ان میں رویبضہ باتیں کرے گا ۔ آپ ﷺ سے پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ ’’ رویبضہ ‘‘ کس کو کہتے ہیں : آپ ﷺ نے فرمایا خسیس قسم کے لوگ عوام الناس کے معاملات میں گفتگو کریں گے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔”

مستدرک للحاکم حدیث (8439)

9-ایک زمانہ آئے گا جب لوگ اللہ تعالیٰ کی کتاب سے لوگوں کو دھوکہ دیں گئے

حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا أبو عتبة أحمد بن الفرج الحجازي بحمص، ثنا بقية بن الوليد، عن أبى بكر بن أبى مريم، عن راشد بن سعد، عن أبى ذر رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: إذا بلغت بنو أمية أربعين، اتخذوا عباد الله خولا، ومال الله نحلا، وكتاب الله دغلا [التعليق – من تلخيص الذهبي]

ترجمہ

حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب بنو امیہ ( کے بادشاہوں ) کی تعداد 40 تک پہنچ جائے تو یہ لوگ اللہ کے بندوں کو ’’ غلام ‘‘ اور اللہ کے مال کو ’’ عطیہ ‘‘ سمجھیں گے اور کتاب اللہ کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دیں گے

مستدرک للحاکم حدیث (8475)

10-اسلام کی رسی ایک ایک کرکے ٹوٹتی جائے گئی عورتیں حیض کی حالت میں نماز پڑھیں گئی

حدثني أبو بكر محمد بن أحمد بن بالويه، ثنا عبد الله بن أحمد بن حنبل، حدثني أبي، ثنا عبد الرحمن بن مهدي، ثنا عكرمة بن عمار، عن حميد بن عبد الله الفلسطيني، حدثني عبد العزيز ابن أخي حذيفة، عن حذيفة رضي الله عنه، قال: "” أول ما تفقدون من دينكم الخشوع، وآخر ما تفقدون من دينكم الصلاة، ولتنقضن عرى الإسلام عروة عروة، وليصلين النساء وهن حيض، ولتسلكن طريق من كان قبلكم حذو القذة بالقذة، وحذو النعل بالنعل، لا تخطئون طريقهم، ولا يخطأنكم حتى تبقى فرقتان من فرق كثيرة فتقول إحداهما: ما بال الصلوات الخمس، لقد ضل من كان قبلنا إنما قال الله تبارك وتعالى: {أقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل} [هود: 114] لا تصلوا إلا ثلاثا، وتقول الأخرى: إيمان المؤمنين بالله كإيمان الملائكة ما فينا كافر ولا منافق، حق على الله أن يحشرهما مع الدجال هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه [التعليق – من تلخيص الذهبي] – صحيح

ترجمہ

” حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تمہارے دینی معاملات میں سب سے پہلے جو چیز ختم ہو گی وہ خشوع و خضوع ہے ۔ سب سے آخر میں جو چیز ختم ہو گی وہ نماز ہے ، اسلام کی رسی ایک ایک کر کے ٹوٹتی جائے گی ، عورتیں حالت حیض میں نمازیں پڑھیں گی ، تم بو بہ ہو اپنی سابقہ قوموں کے نقش قدم پر چلو گے ، جیسے جوتا جوتے کے برابر ہوتا ہے ، تم ان کا کوئی طریقہ بھی اپنانے سے چھوڑو گے نہیں ، اور نہ ہی وہ طریقہ تمہیں چھوڑے گا ۔ حتی کہ بہت ساری جماعتوں میں سے صرف دو جماعتیں رہ جائیں گی ، ان میں سے ایک کہے گی : پانچ نمازیں کہاں سے ثابت ہو گئیں ؟ ہم سے پہلے لوگ تو گمراہ تھے ، اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے أَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ اس لئے صرف تین نمازیں فرض ہیں ۔ دوسری جماعت کہے گی : مومنوں کا اللہ پر ایمان ایسا ہی ہے جیسے فرشتوں کا ایمان ، ہم میں نہ کوئی کافر ہے نہ منافق ۔ اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ ان دونوں جماعتوں کا حشر دجال کے ساتھ کرے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا

مستدرک للحاکم حدیث (8448)

11-قرب قیامت لوگوں کو نماز ،روزہ اور زکاۃ وغیرہ کا کچھ علم نہیں ہوگا صرف نام کے مسلمان ہوں گئے

أخبرني أبو بكر محمد بن عبد الله بن أحمد الحفيد، ثنا جدي، ثنا أبو كريب، أنبأ أبو معاوية، عن أبى مالك الأشجعي، عن ربعي، عن حذيفة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "” يدرس الإسلام كما يدرس وشي الثوب، حتى لا يدرى ما صيام ولا صدقة ولا نسك، ويسرى على كتاب الله فى ليلة فلا يبقى فى الأرض منه آية، ويبقى طوائف من الناس الشيخ الكبير والعجوز الكبيرة، يقولون: أدركنا آباءنا على هذه الكلمة: لا إله إلا الله فنحن نقولها "” قال صلة بن زفر لحذيفة: فما تغني عنهم لا إله إلا الله، وهم لا يدرون ما صيام ولا صدقة ولا نسك؟ فأعرض عنه حذيفة، فرددها عليه ثلاثا كل ذلك يعرض عنه حذيفة، ثم أقبل عليه فى الثالثة، فقال: يا صلة تنجيهم من النار هذا حديث صحيح على شرط مسلم، ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] – سكت عنه الذهبي في التلخيص

ترجمہ

” حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اسلام کے نشانات مٹتے رہیں گے جیسے کسی کپڑے کے نقش و نگار مٹ جاتے ہیں ، حتی کہ پتا نہیں چلے گا کہ روزہ کیا ہے ، زکوۃ کیا ہے اور قربانی کیا ہے ؟ ایک ہی رات میں کتاب اللہ کی تمام آیات مٹا دی جائیں گی ، پوری روئے زمین پر ایک آیت تک نہ بچے گی ، کچھ بوڑھے مرد اور کچھ بوڑھی عورتیں ہوں گی وہ بتایا کریں گی کہ ہم نے اپنے آباء و اجداد کو کلمہ ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ پڑھتے ہوئے سنا ہے ، ہم بھی یہی کلمہ پڑھا کرتے تھے ۔ حضرت صلہ بن زفر نے حضرت حذیفہ سے کہا : ان لوگوں کو کلمہ کیا فائدہ دے گا جب کہ ان کو روزہ ، صدقہ اور قربانی کا تو کچھ پتا نہیں ہو گا ؟ حضرت حذیفہ نے ان سے اس بات سے اعراض کر لیا ، صلہ بن زفر نے تین مرتبہ یہی بات کہی اور حضرت حذیفہ نے تینوں بار اعراض کیا ، پھر تیسری مرتبہ ان کی جانب متوجہ ہو کر بولے : اے صلہ ! وہ کلمہ ان لوگوں کو دوزخ سے نجات دلائے گا ۔ ٭٭ یہ حدیث امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن شیخین نے اس کو نقل نہیں کیا ۔”

مستدرک للحاکم حدیث (8460)

12-جب لوگ من گھڑت اعمال اپناتے ہیں تو ان پر خبیث حکمران مسلط کردیا جاتا ہے

أخبرنا أبو عبد الله محمد بن عبد الله الأصبهاني الزاهد، ثنا محمد بن عبد الله بن أرومة، ثنا الحسين بن حفص، ثنا سفيان، عن حبيب بن أبى ثابت، عن القاسم بن الحارث، عن عبد الله بن عتبة، عن أبى مسعود الأنصاري رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يزال هذا الأمر فيكم وأنتم ولاته ما لم تحدثوا أعمالا تنزعه منكم، فإذا فعلتم ذلك سلط الله عليكم شرار خلقه فالتحوكم كما يلتحى القضيب هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] 8534 – صحيح

ترجمہ

” حضرت ابوسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : خلافت ہمیشہ تم میں رہے گی اور تم امیر رہو گے جب تک کہ تم من گھڑت اعمال کو نہ اپنا لو گے ، جب تم من گھڑت اعمال کو اپنا لو گے تو خلافت تم سے چھن جائے گی ، اگر تم نے ایسا کیا تو اللہ تعالیٰ تم پر دنیا کے خبیث ترین لوگوں کو تمہارا حکمران بنا دے گا ، وہ تمہیں اس طرح چھیل کر رکھ دیں گے جیسے کاٹی ہوئی شاخ کو چھیلا جاتا ہے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا
مستدرک للحاکم حدیث (8534)

13-ناپ تول میں کمی کرنے والوں پر ظالم حکمران اور قحط کر دیا جاتا ہے

حدثنا على بن حمشاذ العدل، ثنا أبو الجماهر محمد بن عثمان الدمشقي، حدثني الهيثم بن حميد، أخبرني أبو معبد حفص بن غيلان، عن عطاء بن أبى رباح، قال: كنت مع عبد الله بن عمر فأتاه فتى يسأله عن إسدال العمامة، فقال ابن عمر: سأخبرك عن ذلك بعلم إن شاء الله تعالى، قال: كنت عاشر عشرة فى مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم: أبو بكر، وعمر، وعثمان، وعلي، وابن مسعود، وحذيفة، وابن عوف، وأبو سعيد الخدري رضي الله عنهم، فجاء فتى من الأنصار فسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم جلس، فقال: يا رسول الله أى المؤمنين أفضل؟ قال: أحسنهم خلقا قال: ف أى المؤمنين أكيس؟ قال: أكثرهم للموت ذكرا وأحسنهم له استعدادا قبل أن ينزل بهم أولئك من الأكياس ثم سكت الفتى وأقبل عليه النبى صلى الله عليه وسلم، فقال: "” يا معشر المهاجرين، خمس إن ابتليتم بهن ونزل فيكم أعوذ بالله أن تدركوهن: لم تظهر الفاحشة فى قوم قط حتى يعملوا بها إلا ظهر فيهم الطاعون والأوجاع التى لم تكن مضت فى أسلافهم، ولم ينقصوا المكيال والميزان إلا أخذوا بالسنين وشدة المؤنة وجور السلطان عليهم، ولم يمنعوا الزكاة إلا منعوا القطر من السماء، ولولا البهائم لم يمطروا، ولم ينقضوا عهد الله وعهد رسوله إلا سلط عليهم عدوهم من غيرهم وأخذوا بعض ما كان فى أيديهم، وما لم يحكم أئمتهم بكتاب الله إلا ألقى الله بأسهم بينهم "” ثم أمر عبد الرحمن بن عوف يتجهز لسرية بعثه عليها، وأصبح عبد الرحمن قد اعتم بعمامة من كرابيس سوداء، فأدناه النبى صلى الله عليه وسلم ثم نقضه وعممه بعمامة بيضاء، وأرسل من خلفه أربع أصابع أو نحو ذلك وقال: هكذا يا ابن عوف اعتم فإنه أعرب وأحسن ثم أمر النبى صلى الله عليه وسلم بلالا أن يدفع إليه اللواء فحمد الله وصلى على النبى صلى الله عليه وسلم ثم قال: خذ ابن عوف فاغزوا جميعا فى سبيل الله فقاتلوا من كفر بالله، لا تغلوا ولا تغدروا، ولا تمثلوا، ولا تقتلوا وليدا، فهذا عهد الله وسيرة نبيه صلى الله عليه وسلم وسلم هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه [التعليق – من تلخيص الذهبي] صحيح

ترجمہ

” حضرت عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں : میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں تھا ، آپ کے پاس ایک نوجوان آیا ، اس نے عمامے کا شملہ لٹکانے کے بارے میں مسئلہ پوچھا ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا : میں تجھے اس کا علمی جواب دوں گا ، آپ فرماتے ہیں : میں مسجد نبوی میں دسواں آدمی تھا ، مزید حضرت ابوبکر ، حضرت عمر ، حضرت عثمان ، حضرت علی ، حضرت عبداللہ بن مسعود ، حضرت حذیفہ ، حضرت ابن عوف اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہم تھے ۔ ایک انصاری نوجوان آیا ، رسول اللہ ﷺ کو سلام کیا اور بیٹھ گیا ، پھر پوچھا : یا رسول اللہ ﷺ مومنین میں سب سے افضل کون ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : جس کے اخلاق سب سے اچھے ہیں ۔ اس نے پوچھا : سب سے عقلمند کون ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : جو موت کو زیادہ یاد رکھتا ہے ، اور موت آنے سے پہلے اس کی اچھی طرح تیاری کر کے رکھتا ہے ، یہ شخص سمجھداروں میں سے ہے ۔ اس کے بعد وہ نوجوان خاموش ہو گیا ۔ پھر نبی اکرم ﷺ اس کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا : اے مہاجرو ! پانچ چیزیں ایسی ہیں کہ اگر تم اس میں مبتلا ہو جاؤ اور وہ چیزیں تم میں نازل ہوں ، میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں کہ تم ان پانچ چیزوں کو پاؤ * جب کسی قوم میں زنا عام ہو جائے گا تو ان میں طاعون پھیل جائے گا اور ایسی ایسی بیماریاں پیدا ہوں گی کہ تم سے پہلے لوگوں میں ان کا نام نشان تک نہ تھا ۔ * جب لوگ ناپ تول میں کمی کریں گے تو ان کو قحط اور مشقت میں مبتلا کر دیا جائے گا ، اور ظالم بادشاہ ان پر مسلط کر دیئے جائیں گے ۔ * جب لوگ زکوۃ دینا چھوڑ دیں گے ، ان کی بارشیں روک لی جائیں گی ، اگر روئے زمین پر جانور نہ ہوں تو ان کو بارش کا ایک قطرہ تک نہ ملے ۔ * جب لوگ اللہ اور اس کے رسول کا عہد توڑیں گے تو ان پر ان کی اغیار اقوام میں سے ان کا دشمن ان پر مسلط کر دیا جائے گا ، اور وہ ان کے ہاتھوں کی اشیاء بھی غصب کر لیں گے ۔ * جب ان کے ائمہ کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ نہیں کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان پر اپنا عذاب ڈال دے گا ۔ پھر آپ ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ جہاد کی تیاری کریں ، ان کو اس جنگی مہم کا سپہ سالار بنایا ، اگلے دن صبح حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سیاہ رنگ کا عمامہ پہن کر تیار ہو گئے ، نبی اکرم ﷺ نے ان کو اپنے قریب بلایا ، ان کا کالا عمامہ اتارا اور ان کے سر پر سفید عمامہ باندھ دیا ، اور پچھلی جانب چار انگلیوں کے برابر یا اس کے قریب قریب مقدار میں شملہ لٹکایا ۔ پھر فرمایا : اے ابن عوف اس طرح عمامہ باندھتے ہیں ، کیونکہ یہ اچھا لگتا ہے ۔ پھر نبی اکرم ﷺ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ان کو جھنڈا دیں ، انہوں نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کی اور نبی اکرم ﷺ پر درود شریف پڑھا ، پھر فرمایا : اے ابن عوف یہ پکڑو اور سب لوگ اللہ کی راہ میں جہاد کرو ، اللہ کے منکروں کے ساتھ جہاد کرو کسی کے ساتھ زیادتی نہ کرنا ، اپنے سپہ سالار کے ساتھ غداری نہ کرنا ، لاشوں کا مثلہ نہ کرنا ، بچوں کو قتل نہ کرنا ، یہ اللہ تعالیٰ کا عہد ہے اور اس کے نبی ﷺ کی سیرت ہے ۔ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔”
مستدرک للحاکم حدیث (8632)

14-لوگوں کی اپس میں دشمنی ،لعن طعن ،اور فساد کی پیشنگوئی

حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا بحر بن نصر الخولاني، ثنا بشر بن بكر، ثنا الأوزاعي، حدثني إسماعيل بن عبيد الله، حدثني عبد الرحمن بن غنم الأشعري، قال: قال لي أبو الدرداء: كيف ترى الناس؟ قلت: بخير إن دعوتهم واحدة وإمامهم واحد، وعدوهم منفي، وأعطياتهم وأرزاقهم دارة، قال: فكيف إذا تباغضت قلوبهم، وتلاعنت ألسنتهم، وظهرت عداوتهم، وفسدت ذات بينهم، وضرب بعضهم رقاب بعض هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] – صحيح

ترجمہ

” عبدالرحمن بن غنم اشعری فرماتے ہیں : مجھے ابوالدرداء نے کہا : تم لوگوں کو کیسا دیکھتے ہو ؟ میں نے کہا : ٹھیک ہے ، ان کی دعوت بھی ایک ہے ، ان کا امام بھی ایک ہے ، ان کا دشمن زیر ہے ۔ ان کے عطیات اور ان کے رزق وافر ہیں ، آپ نے فرمایا : وہ وقت کیسا ہو گا جب ان کے دلوں میں آپس میں بغض ہو گا ، جب ان کی زبانوں پر لعن طعن ہو گی ، جب ان کی آپس کی دشمنی ظاہر ہو گی ، اور ان کے درمیان فساد برپا ہو گا ، اور یہ لوگ ایک دوسرے کی گردنیں ماریں گے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا
مستدرک للحاکم حدیث (8596)

15-قرب قیامت اشرافیہ ہلاک ہوجائیں گئے اور حقیر قسم کے لوگ ظاہر ہوں گے

حدثنا أبو عبد الله محمد بن يعقوب الحافظ، ثنا يحيى بن محمد بن يحيى الشهيد، والفضل بن محمد بن المسيب الشعراني، قالا: ثنا إسماعيل بن أبى أويس، حدثني زفر بن عبد الرحمن بن أدرك، عن محمد بن سليمان بن والبة، عن سعيد بن جبير، عن أبى هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: والذي نفس محمد بيده، لا تقوم الساعة حتى يظهر الفحش والبخل، ويخون الأمين ويؤتمن الخائن، ويهلك الوعول، ويظهر التحوت فقالوا: يا رسول الله وما الوعول وما التحوت؟ قال: الوعول وجوه الناس وأشرافهم، والتحوت الذين كانوا تحت أقدام الناس لا يعلم بهم هذا حديث رواته كلهم مدنيون ممن لم ينسبوا إلى نوع من الجرح "

ترجمہ

” حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد کی جان ہے ، قیامت سے پہلے فحاشی اور بخل عام ہو جائے گا ، امانت دار کو خائن اور خائن کو امانت دار قرار دیا جائے گا ، وعول ہلاک ہو جائیں گے اور تحوت ظاہر ہوں گے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا : یا رسول اللہ ﷺ وعول کیا ہے ؟ اور تحوت کیا ہے ؟آپ ﷺ نے فرمایا : وعول سے مراد مالدار اور اشرافیہ ہیں ، اور تحوت سے مراد وہ لوگ ہیں جو کبھی لوگوں کے پاؤں کے نیچے روندے جاتے تھے ، جن کو کوئی جانتا تک نہ تھا ۔ ٭٭ اس حدیث کے تمام راوی مدنی ہیں اور ان پر کسی قسم کی جرح ثابت نہیں ہے

مستدرک للحاکم حدیث (8644)

16-قرب قیامت خبیث لوگوں کو اونچا مقام دیا جائے گا اور اچھے لوگوں کا مقام کم کردیا جائے گا

حدثنا أبو عبد الله محمد بن أحمد بن موسى الخازن رحمه الله ببخارى، ثنا إبراهيم بن يوسف الهسنجاني، ثنا هشام بن عمار، ثنا يحيى بن حمزة، حدثني عمرو بن قيس الكندي، قال: كنت مع أبى الفوارس وأنا غلام شاب، فرأيت الناس مجتمعين على رجل، قلت: من هذا؟ قالوا: عبد الله بن عمرو بن العاص، فسمعته يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: من اقتراب الساعة أن ترفع الأشرار وتوضع الأخيار، ويفتح القول ويخزن العمل، ويقرأ بالقوم المثناة ليس فيهم أحد ينكرها قيل: وما المثناة؟ قال: ما اكتتبت سوى كتاب الله عز وجل وقد رواه الأوزاعي، عن عمرو بن قيس السكوني

ترجمہ

عمرو بن قیس الکندی بیان کرتے ہیں : میں نوجوان تھا ، اور ابوالفوارس کے ہمراہ تھا ، میں نے دیکھا کہ لوگ ایک آدمی کے پاس جمع ہیں ، میں نے پوچھا : یہ کون شخص ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما ہیں ، میں نے سنا ، وہ بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قرب قیامت کی یہ نشانی ہے کہ خبیث لوگوں کو بلند مقام دیا جائے گا اور اچھے لوگوں کا مقام گھٹا دیا جائے گا ۔ باتیں بہت ہوں گی ، لیکن عمل کم ہو گا ۔ قوم کو ’’ مثناۃ ‘‘ پڑھائی جائے گی لیکن کوئی شخص اس کا انکار نہیں کرے گا ۔ پوچھا گیا :’’ مثناۃ ‘‘ کس کو کہتے ہیں ؟ جواب دیا : کتاب اللہ کے سوا جو کچھ بھی لکھا جائے سب مثناة ہیں ۔ ( یعنی وہ مواد جس میں کتاب اللہ کا حوالہ نہ ہو ) ۔

17-قرب قیامت کی علامت صلہ رحمی ختم ہونا ،ناحق قتل کرنا،کسی کا مال ناحق لینا ہے

حدثني أبو بكر محمد بن أحمد بن بالويه، ثنا محمد بن أحمد بن النضر، حدثني معاوية بن عمرو، ثنا زائدة، ثنا أبو حصين، عن عامر، عن ثابت بن قطبة، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال: الزموا هذه الطاعة والجماعة فإنه حبل الله الذى أمر به، وأن ما تكرهون فى الجماعة خير مما تحبون فى الفرقة، وإن الله تعالى لم يخلق شيئا قط إلا جعل له منتهى، وإن هذا الدين قد تم وإنه صائر إلى نقصان، وإن أمارة ذلك أن تقطع الأرحام، ويؤخذ المال بغير حقه، ويسفك الدماء ويشتكي ذو القرابة قرابته، ولا يعود عليه بشيء، ويطوف السائل بين الجمعتين لا يوضع فى يده شيء، فبينما هم كذلك إذ خارت خوار البقر يحسب كل الناس إنما خارت من قبلهم، فبينما الناس كذلك إذ قذفت الأرض بأفلاذ كبدها من الذهب والفضة لا ينفع بعد ذلك شيء من الذهب والفضة هذا حديث صحيح على شرط الشيخين، ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] – على شرط البخاري ومسلم

ترجمہ

” حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اس اطاعت کو اور اس جماعت کو لازم پکڑو ، کیونکہ یہی اللہ کی رسی ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسی کو پکڑنے کا حکم دیا ہے ، جماعت میں رہنے سے تمہیں جو چیز ناپسند ہے ، وہ اس سے بہتر ہے جو تمہیں الگ رہنے میں اچھی لگتی ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے جو چیز بھی بنائی ہے اس کی انتہاء بھی بنائی ہے ، اور یہ دین مکمل ہو چکا ہے اور اب یہ نقصان کی جانب جا رہا ہے ، اس کے نقصان کی نشانی یہ ہے کہ صلہ رحمی ختم ہو جائے گی ، ناحق مال لیا جائے گا ، ناحق خون بہایا جائے گا ، قریبی رشتہ دار کو اپنی قرابت کی شکایت ہو گی ، اور اس کی طرف کوئی چیز لوٹائی نہیں جائے گی ۔ سوالی پورا پورا ہفتہ سوال کرتا پھرے گا لیکن کوئی شخص اس کو بھیک نہیں دے گا ، انہی حالات میں گائے کی آواز کی سی آواز آئے گی ، ہر شخص یہ سمجھے گا کہ یہ آواز ہماری طرف سے آ رہی ہے ، اسی اثناء میں زمین اپنے اندر سے سونے اور چاندی کے خزانے اگل دے گی ، لیکن اس وقت اس سونے اور چاندی کا کسی کو کچھ فائدہ نہیں ہو گا ۔ ٭٭ یہ حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن شیخین رحمۃ اللہ علیہما نے اس کو نقل نہیں کیا ۔

مستدرک للحاکم حدیث (8663)

18-قرب قیامت ایسا زمانہ بھی آئے گا اللہ تعالیٰ کا نام لینے پر انسان کو قتل کردیا جائے گا

حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا الحسن بن على بن عفان العامري، ثنا عمرو بن محمد العنقزي، ثنا يونس بن أبى إسحاق، أخبرني عمار الدهني، عن أبى الطفيل، عن محمد بن الحنفية، قال: كنا عند على رضي الله عنه، فسأله رجل عن المهدي، فقال على رضي الله عنه: هيهات، ثم عقد بيده سبعا، فقال: "” ذاك يخرج فى آخر الزمان إذا قال الرجل: الله الله قتل، فيجمع الله تعالى له قوما قزعا كقزع السحاب، يؤلف الله بين قلوبهم لا يستوحشون إلى أحد، ولا يفرحون بأحد، يدخل فيهم على عدة أصحاب بدر، لم يسبقهم الأولون ولا يدركهم الآخرون، وعلى عدد أصحاب طالوت الذين جاوزوا معه النهر، قال أبو الطفيل: قال ابن الحنفية: أتريده؟ قلت: نعم ، قال: إنه يخرج من بين هذين الخشبتين، قلت: لا جرم والله لا أريهما حتى أموت ، فمات بها يعني مكة حرسها الله تعالى هذا حديث صحيح على شرط الشيخين، ولم يخرجاه [التعليق – من تلخيص الذهبي] – على شرط البخاري ومسلم

ترجمہ

” محمد بن حنفیہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس تھے ، ایک آدمی نے ان سے مہدی کے بارے میں پوچھا ، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تم مجھ سے دور ہو جاؤ ، اس کے بعد اپنے ہاتھ سے سات کا عقد بنایا اور فرمایا : وہ آخری زمانے میں نکلے گا ، یہ وہ زمانہ ہو گا جب اللہ کا نام لینے پر انسان کو قتل کر دیا جائے گا ، اللہ تعالیٰ اس کے لئے بادلوں کے ایک ٹکڑے کی مانند لوگ جمع کر دے گا ۔ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں میں الفت ڈال دے گا ، یہ کسی سے نہیں ڈریں گے اور نہ کسی پر خوش ہوں گے ان میں بدری صحابہ کی تعداد کے برابر لوگ جمع ہو جائیں گے ، سابقہ لوگ ان تک پہنچ نہیں پائیں گے اور بعد والے ان کو پا نہیں سکیں گے ۔ ان کی تعداد طالوت کے ان ساتھیوں جتنی ہو گی جو طالوت کے ہمراہ نہر سے گزرے تھے ۔ ابوالطفیل کہتے ہیں : ابن حنفیہ نے کہا : کیا تم اس کا ارادہ رکھتے ہو ؟ میں نے کہا : جی ہاں ۔ انہوں نے کہا : وہ ان دو لکڑیوں کے درمیان سے نکلے گا ۔ میں نے کہا : یقیناً ، اللہ کی قسم میں اپنی زندگی میں اس کو کبھی نہیں دیکھوں گا ۔ پھر وہ مکہ میں انتقال کر گئے ، اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت فرمائے ۔ ٭٭ یہ حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن شیخین رحمۃ اللہ علیہما نے اس کو نقل نہیں کیا

مستدرک للحاکم حدیث (8659)

19-وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جس نے اپنا حکمران کسی عورت کو بنا لیا ہو

حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا بكار بن قتيبة القاضي، بمصر، ثنا صفوان بن عيسى القاضي، ثنا عوف بن أبى جميلة، عن الحسن، عن أبى بكرة رضي الله عنه، قال: لما كان يوم الجمل أردت أن آتيهم أقاتل معهم، حتى ذكرت حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه بلغه أن كسرى أو بعض ملوك الأعاجم مات فولوا أمرهم امرأة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يفلح قوم تملكهم امرأة هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه "

ترجمہ

” حضرت ابوبكرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں كہ جنگ جمل کے موقع پر میں نے ارادہ كیا كہ میں بھی جنگ میں شریک ہو كر جہاد كروں ، پہر مجھے یہ حدیث یاد آ گئی جو كہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی ، آپ ﷺ كو یہ اطلاع ملی كہ كسریٰ یا كوئی دوسرا عجمی بادشاہ مر گیا ہے اور لوگوں نے ایک عورت كو اپنا بادشاہ بنا لیا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : وہ قوم كبھی کامیاب نہیں ہو سكتی ، جس نے اپنا بادشاہ کسی عورت کو بنا لیا ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا

مستدرک للحاکم حدیث (8599)

20-مسلمانوں پر ایسا وقت بھی ائے گا کہ ان کو نماز ،روزے اور قربانی تک کا پتا نہیں ہوگا

حدثنا أبو محمد أحمد بن عبد الله المزني، ثنا محمد بن عبد الله الحضرمي، ثنا واصل بن عبد الأعلى، ثنا محمد بن فضيل، ثنا أبو مالك الأشجعي، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة رضي الله عنه، قال: ” يندرس الإسلام كما يندرس الثوب الخلق حتى يصير ما يدرون ما صلاة ولا صيام ولا نسك غير أن الرجل والعجوز يقولون: قد أدركنا الناس وهم يقولون لا إله إلا الله ” فقال له صلة بن زفر: وما يغني عنهم لا إله إلا الله يا حذيفة وهم لا يدرون صلاة ولا صياما ولا نسكا؟ قال حذيفة: يا صلة ينجون بلا إله إلا الله من النار هذا حديث صحيح على شرط مسلم، ولم يخرجاه "

ترجمہ

” حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اسلام کی تعلیمات مٹتی رہیں گی جیسا کہ پرانا کپڑا بوسیدہ ہو جاتا ہے ، حتی کہ لوگوں کی حالت یہ ہو گی کہ کسی کو نماز ، روزے اور قربانی کا کچھ پتہ نہیں ہو گا ، کوئی بوڑھا مرد یا کوئی بوڑھی عورت ان کو بتایا کرے گی کہ ہم نے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو لا الہ الا اللہ پڑھا کرتے تھے ، حضرت صلہ بن زفر نے فرمایا : اے حذیفہ ! جب ان کو نماز ، روزہ اور قربانی تک کا کچھ پتا نہیں ہو گا تو ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ ان کو کیا فائدہ دے گا ؟ حضرت حذیفہ نے فرمایا : اے صلہ وہ لوگ ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ کی بناء پر دوزخ سے نجات پائیں گے ۔ ٭٭ یہ حدیث امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن شیخین نے اس کو نقل نہیں کیا ۔
مستدرک للحاکم حدیث (8542)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے