مرد کے لیے مہندی لگانے کا شرعی حکم حدیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال :

کیا مرد اپنے ہاتھ اور پاؤں پر مہندی لگا سکتا ہے، اس کی شرعی حیثیت کیسی ہے؟

جواب :

علاج کی صورت ہو تو مرد کے لیے ہاتھ یا پاؤں پر مہندی لگانا جائز ہے، جیسے کوئی پھوڑا پھنسی نکل آئے، یا چوٹ لگ جائے، یا کوئی زخم آجائے، یا پھر گرمی کی شدت و حدت کی وجہ سے ہاتھ پاؤں جلتے ہوں۔ لیکن عام حالات میں درست نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خادمہ سلمی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
ما كان أحد يشتكي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وجعا فى رأسه إلا قال احتجم ولا وجعا فى رجليه إلا قال اختضبهما
(أبو داود کتاب الطب باب الحجامة ح 3858، ترمذی ح 2054)
اگر کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر سر درد کی شکایت کرتا تو آپ اسے کہتے: سینگی لگوا اور اگر کوئی پاؤں میں درد کی شکایت کرتا تو آپ فرماتے: ”ان کو رنگ لے۔“
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کی سند کے بارے میں کہا ہے: اس کی سند حسن لغیرہ ہے اور سلسلہ الصحيحة (2059) میں اس کی تخریج موجود ہے۔
امام حاکم رحمہ اللہ نے کہا ہے ”یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔“ (مستدرک حاکم 307/3 ح 8236) امام حاکم اور امام بخاری نے مہندی سے رنگنے کا ذکر کیا ہے۔
(التاريخ الكبير 411/1 ط جدید 382/1 تحت ترجمہ أيوب بن حسن رقم 1310)
اور ایک روایت کے الفاظ ہیں:
ما كان برسول الله صلى الله عليه وسلم قرحة ولا نكبة إلا أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أضع عليها الحناء
(سلسلة الصحيحة 94/5)
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تلوار یا پتھر وغیرہ کا کوئی زخم لگ جاتا تو آپ مجھے حکم دیتے کہ میں اس پر مہندی لگا دو۔
قرحة“ ایسے زخم کو کہتے ہیں جو تلوار یا تیر وغیرہ سے لگے اور ”نكبة“ اس زخم کو کہتے ہیں جو پتھر یا کانٹا وغیرہ لگنے سے آئے۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مرد بطور علاج مہندی لگا سکتا ہے، بصورت دیگر ہاتھ پاؤں کو رنگنا خواتین کا عمل ہے اور ان سے مشابہت کی وجہ سے درست نہیں ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی خواتین پر لعنت کی جو مردوں سے مشابہت کرتی ہیں اور ایسے مردوں پر لعنت کی جو عورتوں سے مشابہت کرتے ہیں۔ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان کرتے ہیں:
لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المتشبهات بالرجال من النساء والمتشبهين بالنساء من الرجال
(ترمذی کتاب الأدب باب ما جاء في المتشبهين بالنساء ح 2784، بخاری کتاب اللباس باب المتشبهين بالنساء الخ ح 5885، ابو داود ح 4997)
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کے ساتھ مشابہت کرنے والی عورتوں اور عورتوں کے ساتھ مشابہت کرنے والے مردوں پر لعنت کی ہے۔“
الہذا عام حالات میں جو امور عورتوں سے متعلق ہوں ان سے مردوں کو احتراز کرنا چاہیے اور اسی طرح جو امور مردوں کے متعلق ہوں ان سے عورتوں کو اجتناب کرنا چاہیے۔ واللہ أعلم!

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے