مرد، بچہ اور عورت کی صف بندی نبی کریم ﷺ کی سنت کے مطابق اصول و ہدایات
یہ اقتباس شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری کی کتاب صف بندی کے احکام و مسائل سے لیا گیا ہے۔

ایک مرد ایک بچے اور ایک عورت کی صف:

بچہ مرد کے دائیں جانب اور عورت ان دونوں کے پیچھے اکیلی کھڑی ہوگی:
🌸سیدنا انس بن مالک رضی الله عنه کا بیان ہے:
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى به وبأته ، أو خالته ، قال : فأقامني عن يمينه ، وأقام المرأة خلفنا .

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور میری والدہ یا خالہ کو نماز پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کیا عورت کو پیچھے کھڑا کیا۔‘‘

(صحیح مسلم : 660)

ایک روایت میں ہے :
صلى بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وبامرأة من أهلي، فأقامني عن يمينه، والمرأة خلفنا .

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور میرے گھر کی ایک عورت کو نماز پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دائیں جانب کھڑا کیا، جب کہ عورت ہمارے پیچھے تھی ۔‘‘
(مسند الإمام أحمد : 302/1، سنن النسائي : 805 ، وسنده صحيح)

اس حدیث کو امام ابن خزیمہ (۱۵۳۷) اور امام ابن حبان رحمتہ اللہ (۲۲۰۴) نے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
نوٹ :

صف میں گنجائش ہو تو بچے بھی مردوں کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں :
🌸سیدنا انس بن مالک رضی الله عنه بیان کرتے ہیں:
صليت أنا ويتيم في بيتنا خلف النبي صلى الله عليه وسلم، وأمي أم سليم خلفنا۔

’’میں اور ایک لڑکے نے ہمارے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز ادا کی۔ میری والدہ ام سلیم رضی الله عنه ہمارے پیچھے کھڑی تھیں۔‘‘
(صحيح البخاري : 727 ، صحیح مسلم : 658)

اگر بچے سمجھ دار ہوں، نماز اور طریقہ نماز جانتے ہوں، پاکی و ناپاکی کی تمیز رکھتے ہوں ، تو وہ مردوں کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں۔
بعض لوگ چھوٹے اور نا سمجھ بچوں کو جنہوں نے وضو بھی نہیں کیا ہوتا، صف میں کھڑا کر لیتے ہیں۔ یہ بالکل درست نہیں اس سے امام کی نماز پر برا اثر پڑتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے