محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق
تحریر: ابو حمزہ سلفی

یہ مضمون جلیل القدر محدث محمد بن عثمان بن أبی شیبہ الکوفیؒ (م 297ھ) کی علمی حیثیت کے بارے میں ہے۔ اس میں ہم ائمۂ حدیث کے بیس سے زائد اقوال نقل کریں گے جن میں انہوں نے آپ کو صدوق، حسن الحدیث، حافظ، محدّث الکوفہ، واسع الروایہ اور لا بأس بہ جیسے الفاظ سے یاد کیا ہے۔ ساتھ ہی اُن روایتوں کی مثالیں پیش کی جائیں گی جن پر محدثین نے صحیح اور حسن کا حکم لگایا۔ مزید یہ کہ بعض مقامات پر جو آپ پر "کذاب” کہنے کی جرح منقول ہے، اُن کی سندی حیثیت، ناقلین کا پس منظر اور ائمہ کی وضاحت کے ذریعے ثابت کیا جائے گا کہ یہ جروحات مردود اور غیر معتبر ہیں۔ آخر میں امام دارقطنیؒ کے جرح سے رجوع کو بھی نمایاں کیا جائے گا۔ اس طرح یہ مضمون یہ حقیقت واضح کرے گا کہ محمد بن عثمان بن أبی شیبہؒ ایک معتبر و مقبول راوی ہیں جن کی روایات پر اعتماد کیا گیا ہے۔

امام ابن ابی شیبہ پر 22 آئمہ حدیث کی توثیق

➤ دلیل ➊ — علامہ نور الدین ہیثمی (م 807ھ)

عربی عبارت:
وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَتَبُوا كِتَابًا وَاتَّبَعُوهُ، وَتَرَكُوا التَّوْرَاةَ».
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ، وَفِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، وَهُوَ ثِقَةٌ، وَقَدْ ضَعَّفَهُ غَيْرُ وَاحِدٍ.

ترجمہ:
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”بنی اسرائیل نے ایک کتاب لکھ لی اور اسی پر عمل کرنے لگے جبکہ تورات کو چھوڑ دیا۔“
اسے طبرانی نے اوسط میں روایت کیا ہے، اور اس کی سند میں محمد بن عثمان بن أبی شیبہ ہیں جو ثقہ ہیں، اگرچہ بعض نے انہیں ضعیف کہا ہے۔

حوالہ:
📕 مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، للہیثمی (ج 2، ص 48، رقم 671)

وضاحت:
علامہ ہیثمی نے صراحت کی کہ محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کو ثقہ کہا گیا ہے۔ اگرچہ بعض نے کمزور کہا، لیکن ہیثمی نے ثقہ ہونے کو بنیاد بنایا، جو ان کے نزدیک راجح بات تھی۔ اس سے معلوم ہوا کہ معتبر ائمہ نے ان پر اعتماد کیا۔

➤ دلیل ➋ — عبدان (عبد اللہ بن احمد الأهوازی، م 306ھ) اور ابن عدی (م 365ھ)

عربی عبارت:
مُحَمد بن عثمان بن أَبِي شيبة كوفي، يُكَنَّى أبا جعفر.
قَالَ الشَّيْخ (عبدان): وَمُحمد بْن عثمان هذا عَلَى ما وصفه عبدان لا بأس به.

ترجمہ:
محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کوفی ہیں، کنیت ابو جعفر ہے۔
شیخ عبدان نے کہا: جیسا کہ میں نے بیان کیا، محمد بن عثمان میں کوئی حرج نہیں، یعنی وہ معتبر ہیں۔

حوالہ:
📕 الکامل في ضعفاء الرجال، ابن عدی (ج 6، ص 2398، رقم 1782)

وضاحت:
یہاں دو بڑے ائمہ کی شہادت ہے:

  • عبدان، جو ثقہ و حافظ محدث ہیں، انہوں نے کہا ”لا بأس بہ“ یعنی ان کی حدیث میں کوئی قباحت نہیں۔

  • ابن عدی نے بھی ان پر کوئی منکر روایت نہ پائی۔
    لہٰذا یہ دونوں اقوال اس بات کو مضبوط کرتے ہیں کہ محمد بن عثمان بن أبی شیبہ معتبر اور قابلِ قبول راوی ہیں۔

➤ دلیل ➌ — امام ابو نعیم اصفہانی (م 430ھ)

عربی عبارت (المستخرج على صحیح مسلم):
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ … لَفْظُهُمَا وَاحِدٌ صَحِيحٌ وَإِسْنَادُهُ حَسَنٌ.

ترجمہ:
محمد بن عثمان بن أبی شیبہ سے روایت ہے … جس کا متن ایک ہے، وہ صحیح ہے اور اس کی سند حسن ہے۔

حوالہ:
📕 المستخرج على صحیح مسلم، ابو نعیم اصفہانی (ج 1، ص 426)

وضاحت:
ابو نعیم نے براہِ راست ان کی روایت کو صحیح اور اسناد حسن قرار دیا۔ یہ صریح الفاظ اس بات کے ثبوت ہیں کہ محدثین نے ان کی روایت پر اعتماد کیا اور اسے معیارِ صحت پر پرکھا۔

➤ دلیل ➍ — ابو نعیم (کتاب: حلیة الأولیاء)

عربی عبارت:
حَدِيثٌ صَحِيحٌ مَشْهُورٌ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ … لَمْ نَكْتُبْهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ.

ترجمہ:
یہ حدیث صحیح اور مشہور ہے جو قتادہ سے مروی ہے … اور ہم نے یہ حدیث صرف محمد بن عثمان بن أبی شیبہ ہی کے طریق سے لکھی ہے۔

حوالہ:
📕 حلیة الأولیاء و طبقات الأصفياء، ابو نعیم اصفہانی (ج 6، ص 173)

وضاحت:
ابو نعیم نے نہ صرف حدیث کو صحیح کہا بلکہ یہ بھی واضح کیا کہ انہوں نے یہ روایت خاص محمد بن عثمان ہی کے طریق سے اخذ کی۔ یہ ان پر عملی اعتماد کی روشن دلیل ہے۔

➤ دلیل ➎ — حافظ ابن کثیر (م 774ھ)

عربی عبارت (البداية والنهاية):
فَمِنْ ذَلِكَ مَا رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ … فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُحْشَرُ ذَاكَ أُمَّةً وَحْدَهُ …
إِسْنَادُهُ جَيِّدٌ حَسَنٌ.

ترجمہ:
محمد بن عثمان بن أبی شیبہ نے یہ روایت بیان کی … رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ قیامت کے دن ایک امت کی حیثیت سے اکیلا اٹھایا جائے گا۔“
ابن کثیر نے فرمایا: اس کی سند اچھی اور حسن ہے۔

حوالہ:
📕 البداية والنهاية، ابن کثیر (ج 6، ص 276)

وضاحت:
ابن کثیرؒ جیسے جلیل القدر مؤرخ و مفسر نے ان کی روایت کو إسنادہ جیّد حسن قرار دیا۔ یہ صریح تصحیح اس بات کی دلیل ہے کہ ان کی روایات قابلِ حجت ہیں۔

➤ دلیل ➏ — شیخ الاسلام ابن تیمیہ (م 728ھ)

عربی عبارت:
وَكَذَلِكَ ذَكَرَهُ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ حَافِظُ الْكُوفَةِ فِي طَبَقَةِ الْبُخَارِيِّ.

ترجمہ:
محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کوفہ کے حافظ تھے اور وہ امام بخاری کے طبقے میں شمار ہوتے ہیں۔

حوالہ:
📕 مجموع الفتاوى، ابن تیمیہ (ج 4، ص 50)

وضاحت:
ابن تیمیہؒ نے انہیں ”حافظ الکوفہ“ کے لقب سے یاد کیا اور بخاری کے طبقہ میں شمار کیا۔ یہ واضح سندِ فضیلت ہے کہ ان کا مقام عام رواۃ سے بہت بلند ہے۔

➤ دلیل ➐ — خطیب بغدادی (م 463ھ)

عربی عبارت:
وكان كثير الحديث، واسع الرواية، ذا معرفة وفهم، وله تاريخ كبير.

ترجمہ:
وہ کثرت سے حدیث بیان کرنے والے، وسیع روایت رکھنے والے، معرفت اور فہم والے تھے اور ان کی ایک بڑی تاریخ ہے۔

حوالہ:
📕 تاريخ بغداد، خطیب بغدادی (ج 3، ص 1243)

وضاحت:
خطیب بغدادیؒ نے ان کے اوصاف یوں بیان کیے: کثیر الحدیث، واسع الروایہ، صاحب معرفت و فہم۔ یہ الفاظ کسی ضعیف یا مجروح راوی کے لیے استعمال نہیں ہوتے بلکہ معتبر محدث کے لیے خاص ہیں۔

➤ دلیل ➑ — حافظ عبدالعظیم المنذری (م 656ھ)

عربی عبارت (الترغيب والترهيب):
وَعَن عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ … رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَرُوَاتُهُ ثِقَاتٌ.

ترجمہ:
حضرت عمار بن یاسرؓ سے مروی ہے … اسے طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔

حوالہ:
📕 الترغيب والترهيب، المنذری (ج 3، ص 3441)

وضاحت:
منذریؒ نے اس روایت میں محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کو شامل کیا اور صراحت کی کہ اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔ یعنی اُنہیں بھی ثقہ شمار کیا گیا۔

➤ دلیل ➒ — ابو سعد السمعانی (م 562ھ)

عربی عبارت (الأنساب):
كان كثير الحديث واسع الرواية ذا معرفة وفهم وإدراك، وله تاريخ كبير في معرفة الرجال.

ترجمہ:
وہ کثیر الحدیث تھے، وسیع روایت رکھتے تھے، علم و فہم اور ادراک کے حامل تھے اور علم الرجال میں ان کی ایک بڑی تاریخ ہے۔

حوالہ:
📕 الأنساب، السمعاني (ج 5، ص 239)

وضاحت:
سمعانیؒ نے بھی ان کے اوصاف کو اجاگر کیا کہ وہ کثیر الحدیث اور رجال شناس تھے، جس سے ان کی علمی ثقاہت پر مزید روشنی پڑتی ہے۔

➤ دلیل ➓ — امام جلال الدین سیوطی (م 911ھ)

عربی عبارت (طبقات الحفاظ):
مُحَمَّد بن عُثْمَان بن أبي شيبَة الْحَافِظ البارع مُحدث الْكُوفَة … قَالَ صَالح جزرة: ثِقَة. وَقَالَ ابْن عدي: لم أر له حديثا منكرا. وَقَالَ عَبْدَانِ: لا بأس به.

ترجمہ:
محمد بن عثمان بن أبی شیبہ، حافظ و ماہر، محدثِ کوفہ … صالح جزرة نے کہا: وہ ثقہ ہیں۔ ابن عدی نے کہا: میں نے ان کی کوئی منکر حدیث نہیں دیکھی۔ عبدان نے کہا: ان میں کوئی قباحت نہیں۔

حوالہ:
📕 طبقات الحفاظ، سیوطی (ص 658)

وضاحت:
یہاں بیک وقت تین ائمہ کی شہادت ہے: صالح جزرة نے انہیں ثقہ کہا، ابن عدی نے منکر روایت سے بری قرار دیا اور عبدان نے لا بأس بہ کہا۔ یہ ان کی توثیق پر قوی اجماع کی حیثیت رکھتا ہے۔

دلیل 11 — امام ابو محمد الیافعی (م 768ھ)

عربی عبارت:
وفي السنة المذكورة توفي الحافظ ابن الحافظ محمد بن عثمان بن أبي شيبة.

ترجمہ:
اسی سال حافظ ابنِ حافظ، محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کا انتقال ہوا۔

حوالہ:
📕 مرآة الجنان وعبرة اليقظان، الیافعی (ج 2، ص 110)

وضاحت:
الیافعیؒ نے انہیں “حافظ ابنِ حافظ” کہا۔ اصطلاحِ محدثین میں “حافظ” ایسی بلند درجے کی توثیق ہے جو کثرتِ حدیث اور مضبوط ضبط/معرفت پر دلالت کرتی ہے۔

دلیل 12 — حافظ ضیاء المقدسی (م 643ھ)

عربی عبارت:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ … إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.

ترجمہ:
محمد بن عثمان بن أبی شیبہ نے روایت بیان کی … اس کی سند صحیح ہے۔

حوالہ:
📕 الأحاديث المختارة، ضیاء المقدسی (ج 1، ص 27)

وضاحت:
المختارہ میں ضیاء المقدسیؒ نے وہی روایات جمع کیں جنہیں وہ صحیح سمجھتے تھے؛ اس میں ان کی روایت کا آنا بذاتِ خود ان کی ثقاہت کا واضح اعلان ہے۔

دلیل 13 — حافظ ابن حبان (م 354ھ)

عربی عبارت:
مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ أَبُو جَعْفَر … ذَكَرَهُ فِي الثِّقَاتِ، كُتِبَ عَنْهُ أَصْحَابُنَا.

ترجمہ:
محمد بن عثمان بن أبی شیبہ ابو جعفر … ابنِ حبان نے انہیں “الثقات” میں ذکر کیا، ہمارے اصحاب نے ان سے روایتیں لکھیں۔

حوالہ:
📕 الثقات، ابن حبان (ج 9، رقم 15743)

وضاحت:
الثقات میں درج ہونا صریح نصِ توثیق ہے؛ یعنی ابنِ حبانؒ کے نزدیک وہ معتبر/ثقہ ہیں اور اہلِ حدیث نے ان سے روایت لی ہے۔

دلیل 14 — علامہ ابن الجوزی (م 597ھ)

عربی عبارت:
وكانت له معرفةٌ وفهمٌ، وصنّف تاريخًا.

ترجمہ:
ان کے پاس علم و فہم تھا اور انہوں نے ایک تاریخ بھی تصنیف کی۔

حوالہ:
📕 المنتظم في تاريخ الأمم والملوك، ابن الجوزی (ج 13، ص 2046)

وضاحت:
ابن الجوزیؒ نے ان کے علمی اوصاف — معرفت، فہم، تصنیف — کو نمایاں کیا، جو روایت میں استحضار اور ضبط پر قوی دلالت کرتے ہیں۔

دلیل 15 — حافظ ابن العماد الحنبلی (م 1089ھ)

عربی عبارت:
وفيها محمد بن عثمان بن أبي شيبة، الحافظ ابن الحافظ، أبو جعفر العبسي الكوفي …

ترجمہ:
اسی سال محمد بن عثمان بن أبی شیبہ، حافظ ابنِ حافظ، ابو جعفر العبسی الکوفی کا انتقال ہوا۔

حوالہ:
📕 شذرات الذهب في أخبار من ذهب، ابن العماد (ج 2، ص 297)

وضاحت:
ابن العمادؒ نے بھی انہیں حافظ ابنِ حافظ کہا۔ محدثین کی اصطلاح میں یہ الفاظ صرف ثقہ اور کثیر الروایہ ائمہ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

دلیل 16 — حافظ ابن عدی (م 365ھ)

عربی عبارت:
مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ كُوفِيٌّ … وَلَمْ أَرَ لَهُ حَدِيثًا مُنْكَرًا فَأَذْكُرُهُ.

ترجمہ:
محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کوفی ہیں … اور میں نے ان کی کوئی منکر حدیث نہیں دیکھی کہ اسے ذکر کرتا۔

حوالہ:
📕 الکامل في ضعفاء الرجال، ابن عدی (ج 6، ص 2398)

وضاحت:
ابن عدیؒ نے واضح فرمایا کہ ان کی کوئی منکر روایت نہیں پائی گئی۔ یہ براہِ راست بری الذمہ اور معتبر ہونے کی شہادت ہے۔

دلیل 17 — امام بیہقی (م 458ھ)

عربی عبارت:
ثنا محمد بن عثمان بن أبي شيبة … كَذَا رُوِيَ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَالصَّحِيحُ.

ترجمہ:
محمد بن عثمان بن أبی شیبہ سے روایت ہے … اور یہ اسی سند کے ساتھ روایت ہوا ہے اور یہ صحیح ہے۔

حوالہ:
📕 السنن الكبرى، بیہقی (ج 4، ص 6896)

وضاحت:
بیہقیؒ نے ایک مقام پر تضعیف کا قول نقل کیا، مگر اپنی سنن میں ان ہی کی روایت لا کر صحیح کہا۔ یہ صریح رجوع اور عملی اعتماد ہے۔

دلیل 18 — ملا علی قاری (م 1014ھ)

عربی عبارت:
وَرَوَى الطَّبَرَانِيُّ بِسَنَدٍ حَسَنٍ عَنْ عَمَّارٍ مَرْفُوعًا …

ترجمہ:
امام طبرانی نے سندِ حسن کے ساتھ عمارؓ سے مرفوعاً روایت کیا … اور اس میں محمد بن عثمان بن أبی شیبہ موجود ہیں۔

حوالہ:
📕 مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، ملا علی قاری (ج 9، ص 478)

وضاحت:
ملا علی قاریؒ نے اس روایت کی سند کو حسن قرار دیا جس میں محمد بن عثمان موجود ہیں، یہ ان کی روایت کی حسن الحدیث حیثیت کی صریح دلیل ہے۔

دلیل 19 — حافظ شمس الدین ذہبی (م 748ھ)

عربی عبارت (سیر أعلام النبلاء):
الإِمَامُ الحَافِظُ المُسْنِدُ، أَبُو جَعْفَرٍ العَبْسِيُّ الكُوْفِيُّ.

ترجمہ:
امام، حافظ، مسند، ابو جعفر العبسی الکوفی۔

حوالہ:
📕 سیر أعلام النبلاء، ذہبی (ج 13، ص 2530)

وضاحت:
ذہبیؒ نے انہیں امام، حافظ اور مسند کہا۔ یہ تینوں القاب ثقاہت اور جلالتِ شان پر دلالت کرتے ہیں۔

دلیل 20 — حافظ ابن حجر عسقلانی (م 852ھ)

عربی عبارت (الأمالي المطلقة):
وَإِنْ كَانَ فِي مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ بَعْضُ الضَّعْفِ لَكِنَّهُ لَمْ يُتْرَكْ.

ترجمہ:
اگرچہ محمد بن عثمان میں کچھ کمزوری ہے لیکن انہیں چھوڑا نہیں گیا۔

حوالہ:
📕 الأمالي المطلقة، ابن حجر (ص 134)

وضاحت:
ابن حجرؒ نے ان پر کچھ خفیف ضعف کی طرف اشارہ کیا مگر ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی دیا کہ انہیں ترک نہیں کیا گیا۔ یعنی وہ روایت کے قابل ہیں اور متروک درجے میں نہیں۔

دلیل 21 — دیوبندی محققین کی شہادت

عبارت:
محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی حدیث کو ترکِ رفع یدین کے مسئلہ میں حبیب اللہ دیروی دیوبندی نے صحیح کہا۔

حوالہ:
📕 نور الصباح، دیروی (ج 1، ص 69)

وضاحت:
مخالفینِ رفع یدین کے محققین نے بھی ان کی روایت کو صحیح مانا، جو ان کی ثقاہت پر غیر جانب دار شہادت ہے۔

دلیل 22 — علامہ عبدالغفار ذہبی دیوبندی

عبارت:
امام محمد بن عثمان بن أبی شیبہ الکوفی … الحافظ البارع، محدث الکوفہ، ثقہ … اور ان سے مروی حدیث صحیح قرار دی۔

حوالہ:
📕 جزء ترک رفع یدین، ص 310

وضاحت:
یہاں صراحتاً ان کو الحافظ البارع، محدث الکوفہ، ثقہ کہا گیا اور ان کی روایت کو صحیح مانا گیا۔ یہ دیوبندی مکتب فکر کی طرف سے بھی مضبوط توثیق ہے۔

محمد بن عثمان بن أبی شیبہ پر بعض متعصب حنفیوں کی پیش کردہ جرح اور اس کی وضاحت

جرح نمبر 1 — امام دارقطنیؒ کی طرف منسوب تضعیف

عربی عبارت:
قَالَ الدَّارَقُطْنِيّ: مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ الْعَبْسِي، ضَعِيف.

ترجمہ:
دارقطنی نے کہا: محمد بن عثمان بن أبی شیبہ عبسی ضعیف ہیں۔

وضاحت:
یہ قول دارقطنیؒ سے منقول ہے، لیکن خود انہی کی سنن الدارقطني میں محمد بن عثمان کی متعدد روایات موجود ہیں، جنہیں دارقطنی نے احتجاج کے طور پر ذکر کیا ہے (📕 سنن الدارقطني، ج 2، ص 1159)۔ اگر وہ واقعی ضعیف یا متہم ہوتے تو دارقطنی اپنی کتابِ حدیث میں ان سے روایت نہ لاتے۔ لہٰذا یہ ثابت ہے کہ دارقطنیؒ کا پہلا قول محض جرحِ غیر مفسر ہے اور ان کا عملی عمل رجوع یا توثیقِ عملی ہے۔

جرح نمبر 2 — “کذاب” کہنے والی روایات

یہ جروحات مختلف ناموں سے منقول ہیں لیکن سب کا مدار ایک ہی راوی ابوالعباس احمد بن محمد بن عقدہ الکوفی پر ہے۔

(الف) عبارت:
سمعت عبد الله بن أسامة الكلبي، يقول: محمد بن عثمان كذاب.

ترجمہ:
عبداللہ بن اسامہ کلبی نے کہا: محمد بن عثمان کذاب ہے۔

وضاحت:
یہ قول ابن عقدہ نے روایت کیا ہے، اور خود ابن عقدہ کے بارے میں ائمہ نے کہا ہے کہ وہ رافضی، کذاب اور متہم ہے (📕 تاریخ بغداد 5/644، 📕 جامع المسانید لابن کثیر 1/123)۔ لہٰذا ایسی جرح کی کوئی وقعت نہیں۔

(ب) عبارت:
سمعت إبراهيم بن إسحاق الصواف، يقول: محمد بن عثمان كذاب.

ترجمہ:
ابراہیم بن اسحاق صواف نے کہا: محمد بن عثمان کذاب ہے۔

وضاحت:
ابراہیم بن اسحاق صواف خود مجہول الحال ہے، اس لئے اس کی جرح قابلِ حجت نہیں۔

(ج) عبارت:
سمعت عبد الرحمن بن يوسف بن خراش، يقول: محمد بن عثمان كذاب.

ترجمہ:
عبدالرحمٰن بن یوسف بن خراش نے کہا: محمد بن عثمان کذاب ہے۔

وضاحت:
ابن خراش ایک رافضی اور شدید متعصب شخص تھا جس کے بارے میں محدثین نے کہا: خرج مثالب الشیخین یعنی اس نے حضرت ابوبکر و عمرؓ کی عیب جوئی پر کتاب لکھی۔ ایسے شخص کی جرح مردود ہے۔

(د) عبارت:
سمعت محمد بن عبد الله الحضرمي، يقول: محمد بن عثمان كذاب.

ترجمہ:
محمد بن عبداللہ حضرمی نے کہا: محمد بن عثمان کذاب ہے۔

وضاحت:
یہ جرح بھی صرف ابن عقدہ کی روایت سے مروی ہے۔ جبکہ خود خطیب بغدادیؒ نے کہا کہ ابن عقدہ کی منقولہ جروحات میں نظر ہے (📕 تاریخ بغداد 5/644)۔ لہٰذا اس بنیاد پر کسی ثقہ امام کو “کذاب” کہنا درست نہیں۔

(ہ) مزید اقوال:
ابن عقدہ ہی کے واسطے سے جعفر بن محمد الطیالسی، عبداللہ بن ابراہیم بن قتیبہ، محمد بن احمد العدوی اور جعفر بن الهذيل وغیرہ کے نام بھی ملتے ہیں جنہوں نے “کذاب” کہا۔

وضاحت:
یہ سب یا تو مجہول الحال ہیں یا ان کی نسبت صرف ابن عقدہ جیسے رافضی کذاب کے ذریعے سے مروی ہے۔ اس لئے محدثین نے ان اقوال کو رد کر دیا۔ حافظ ابن کثیر نے واضح کیا: ابن عقدہ رافضی خبیث تھا (📕 جامع المسانید 1/123)۔

خلاصۂ مضمون

اس تفصیلی تحقیق سے یہ حقیقت واضح ہوئی کہ امام محمد بن عثمان بن أبی شیبہ الکوفی (م 297ھ) ایک معتبر و مقبول محدث تھے۔ ائمۂ جرح و تعدیل اور محدثین کی ایک طویل فہرست نے انہیں ثقہ، صدوق، حسنُ الحدیث، حافظ، محدث الکوفہ، واسع الروایہ قرار دیا۔ ابن حبان نے انہیں اپنی الثقات میں شامل کیا، ذہبی نے انہیں الإمام الحافظ المسند کہا، ابن کثیر اور بیہقی نے ان کی روایات کو صحیح و حسن قرار دیا، اور سیوطی و دیگر متأخرین نے بھی ان کی توثیق کی۔

جہاں بعض جگہ ان پر جرح منقول ہے، وہ یا تو غیر مفسر اور غیر معتبر ہے (جیسے دارقطنی کا ابتدائی قول جس سے انہوں نے رجوع کرلیا)، یا پھر اس کا مدار ابوالعباس ابن عقدہ جیسے رافضی کذاب پر ہے، جس کی اپنی جرح ناقابلِ اعتبار ہے۔ اس طرح یہ جروحات مردود ہیں اور ان کا کوئی وزن باقی نہیں رہتا۔

یوں تمام شواہد کو سامنے رکھ کر یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ:

  • محمد بن عثمان بن أبی شیبہ پر “کذاب” کی جرح باطل اور بے بنیاد ہے۔

  • ان پر اعتماد کیا گیا، ان کی روایتوں سے استدلال کیا گیا، اور ائمہ نے ان کی کثیر الحدیث شخصیت کو تسلیم کیا۔

  • وہ اپنی علمی و حدیثی خدمات کے باعث حافظ ابنِ حافظ اور محدث الکوفہ کے بلند مقام پر فائز ہیں۔

🔹 نتیجہ:

محمد بن عثمان بن أبی شیبہؒ کی شخصیت پر ہونے والی تمام غیر معتبر جروحات کے مقابلے میں ان کی توثیق، تصحیح اور علمی مقام کہیں زیادہ قوی، واضح اور متفق علیہ ہے۔ اس لئے صحیح تحقیق یہی ہے کہ وہ صدوق، حسنُ الحدیث اور ثقہ امام ہیں جن پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔

اہم حوالوں کے سکین

محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 01 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 02 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 03 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 04 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 05 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 06 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 07 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 08 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 09 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 10 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 11 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 12 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 13 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 14 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 15 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 16 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 17 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 18 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 19 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 20 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 21 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 22 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 23 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 24 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 25 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 26 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 27 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 28 محمد بن عثمان بن أبی شیبہ کی 22 آئمہ حدیث سے توثیق – 29

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے