محرم کے بدعی اعمال: قرآن، سنت، صحابہ و اہلِ بیت کی روشنی میں تحقیق
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام

❖ قرآنِ کریم کی روشنی میں:

➊ جان بوجھ کر خود کو تکلیف دینا حرام ہے

وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا
(النساء: 29)
ترجمہ: "اور اپنے آپ کو قتل مت کرو، بے شک اللہ تم پر مہربان ہے۔”

➡️ اس آیت میں خودکشی ہی نہیں بلکہ ہر وہ عمل ممنوع ہے جو خود کو اذیت پہنچائے، خواہ وہ زنجیر زنی ہو یا قمہ زنی۔

❖ احادیثِ نبویہ کی روشنی میں:

➋ خود کو نقصان پہنچانا اور نوحہ کرنا حرام ہے

عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: بَرِيءٌ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنَ الصَّالِقَةِ وَالْحَالِقَةِ وَالشَّاقَّةِ
(صحیح بخاری: 1294، صحیح مسلم: 1032)
ترجمہ: "رسول اللہ ﷺ اُن عورتوں سے بَری ہیں جو (موت پر) چیخیں ماریں، بال نوچیں، اور کپڑے چاک کریں۔”

➡️ یہ روایت ثابت کرتی ہے کہ مرنے والوں پر نوحہ کرنا، چیخنا چلانا، اور خود کو مارنا نبی ﷺ کی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے۔

➌ میت پر نوحہ کرنا زمانہ جاہلیت کا عمل ہے

لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُودَ، وَشَقَّ الْجُيُوبَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ
(صحیح بخاری: 1297، صحیح مسلم: 103)
ترجمہ: "وہ ہم میں سے نہیں جو رخسار پیٹے، کپڑے پھاڑے، اور جاہلیت کے نعرے لگائے۔”

❖ صحابۂ کرام کا موقف:

➍ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک عورت کو نوحہ کرنے اور سینہ پیٹنے پر کوڑے مارے۔
(مصنف عبدالرزاق: 6712)

➡️ اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ عمل صحابہ کی نظر میں گناہ کبیرہ ہے۔

❖ آئمۂ اہلِ بیت کا موقف (ثقات اہلِ بیت کے آئمہ):

➎ امام زین العابدین، علی بن الحسین رحمہ اللہ (پوتے امام حسین رضی اللہ عنہ)

امام زین العابدین رحمہ اللہ کے بارے میں آتا ہے:

كان علي بن الحسين لا يُذكَر عنده الحسين إلا بكى، ولكن ما كان يضرب وجهه ولا صدره، وكان ينهى عن ذلك
(الطبقات الكبرى لابن سعد 5/213)
ترجمہ: "جب ان کے سامنے امام حسین کا تذکرہ ہوتا تو وہ روتے، لیکن نہ اپنے چہرے کو مارتے اور نہ سینہ، بلکہ اس سے منع کرتے۔”

➏ امام جعفر الصادق رحمہ اللہ

ليس من ديننا اللطم ولا شق الجيوب
(الوسائل الشيعة، باب حرمة اللطم والتطبير، ح: 10175)
ترجمہ: "ہمارے دین میں چہرے پر مارنا اور کپڑے پھاڑنا شامل نہیں۔”

➐ امام محمد باقر رحمہ اللہ

قال الإمام الباقر: النياحة من عمل الجاهلية، ولا تجوز في الإسلام
(وسائل الشيعة 27/93)
ترجمہ: "نوحہ کرنا جاہلیت کا عمل ہے، اور اسلام میں جائز نہیں۔”

❖ اجماعی موقف:

➑ جمہور اہلِ سنت فقہاء کا اجماعی فتویٰ ہے کہ:

❝زنجیر زنی، قمہ زنی، اور خود کو اذیت دینا حرام اور بدعتِ قبیحہ ہے۔❞
(فتاویٰ ابن تیمیہ: 24/221)، (الفتاویٰ الکبرى لابن باز 1/153)

❖ خلاصہ:

پہلو حکم
زنجیر زنی، قمہ زنی حرام، گناہ کبیرہ
نوحہ و چیخ و پکار حرام و جاہلیت
اہلِ بیت کے صحیح آئمہ کا نظریہ سخت ممانعت
صحابہ کا عمل سخت رد اور سزائیں
نبی ﷺ کا فرمان ان سے بیزاری اور جاہلیت قرار دیا

❖ آخری نصیحت:

قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا، وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا
(الشمس: 9-10)
ترجمہ: "بے شک وہ کامیاب ہوا جس نے اپنے نفس کو پاک کیا، اور وہ نامراد ہوا جس نے اسے گناہوں میں ڈال دیا۔”

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے