انساب (شجرہ نسب) کے موضوع پر کئی ضعیف اور موضوع روایات مشہور ہیں۔ ان میں سے ایک روایت نبی اکرم ﷺ کی طرف منسوب کی جاتی ہے کہ آپ ﷺ نے عدنان پر پہنچ کر نسب کا ذکر روک دیا اور فرمایا کہ "ماہرین انساب غلط کہتے ہیں”۔ اس مضمون کا مقصد اس روایت کی حقیقت کو جانچنا اور اس پر محدثین کے اقوال کی روشنی میں صحیح نتیجہ تک پہنچنا ہے۔
✦ روایت کا ذکر
➊ نبی ﷺ کے سلسلۂ نسب میں عدنان اکیسویں پشت پر آتے ہیں۔
➋ بعض روایات میں بیان ہوا ہے کہ جب آپ ﷺ اپنا نسب ذکر کرتے تو عدنان پر رک جاتے اور آگے نہ بڑھاتے۔
➌ آپ ﷺ فرماتے: "ماہرین انساب غلط کہتے ہیں”۔
➍ لیکن ایک جماعت کا خیال ہے کہ عدنان سے آگے بھی سلسلہ بیان کیا جاسکتا ہے اور وہ تعدادِ پشت چالیس تک بتاتے ہیں۔
📚 حوالہ جات: تاریخ الامم والملوک للطبری (2/1991–194)، الاعلام (5/6)، الرحیق المختوم (ص29)
✦ تحقیق و تجزیہ
✔️ یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے۔
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب السلسلة الضعیفة (1/228، رقم 111) میں اس روایت کو موضوع قرار دیا ہے۔
✧ سیوطی نے جامع صغیر میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ روایت ذکر کی ہے۔
✧ ابن سعد نے طبقات (1/28) میں ہشام بن محمد بن السائب کلبی کے واسطے سے یہ روایت نقل کی ہے۔
✦ رواۃ کی حیثیت
• ہشام بن محمد الکلبی → محدثین کے نزدیک متروک راوی ہیں۔ دارقطنی وغیرہ نے انہیں ناقابلِ اعتبار قرار دیا۔
• محمد بن السائب الکلبی (ہشام کا باپ) → اس سے بھی زیادہ ضعیف اور جھوٹا راوی تھا۔ اس نے خود جھوٹ بولنے کا اعتراف کیا۔
– امام بخاری نے صحیح سند سے نقل کیا کہ سفیان ثوری نے کہا: "کلبی نے مجھ سے کہا: میں نے جو بھی ابو صالح سے روایت بیان کی ہے وہ سب جھوٹ ہے”۔
• ابو صالح → انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہی نہیں تھا، نہ ہی کلبی نے ان سے صحیح طور پر سماع کیا ہے۔
📌 امام ابن حبان فرماتے ہیں: کلبی کا جھوٹ اور اس کی کذب بیانی اتنی مشہور ہے کہ کتابوں میں اس کا ذکر کرنا ہی جائز نہیں۔
✦ نتیجہ
اس تفصیلی تحقیق سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:
① "ماہرین انساب غلط کہتے ہیں” کے الفاظ کے ساتھ مروی روایت سنداً بالکل ناقابلِ قبول ہے۔
② اس روایت کے تمام طرق سخت ضعیف یا موضوع رواۃ پر مشتمل ہیں۔
③ محدثینِ کرام (البانی، ابن حبان، دارقطنی وغیرہ) نے اسے موضوع اور باطل قرار دیا ہے۔
✅ لہٰذا اس روایت کو نبی ﷺ کی طرف منسوب کرنا جائز نہیں، اور نہ ہی اس سے کوئی استدلال کیا جاسکتا ہے۔