مانع حمل چھلے استعمال کرنے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

میں ایک عورت ہوں اور اپنا ایک سوال پوچھنا چاہتی ہوں، سوال یہ ہے کہ میں کچھ عرصہ سے (مانع حمل) چھلے استعمال کر رہی ہوں تاکہ (مزید حمل میں وقفے کے دوران) میرے بچے بڑے ہو جائیں کیونکہ وہ بہت چھوٹے ہیں، ایسا کرنا حلال ہے یا حرام؟

جواب:

جب منع حمل کی مذکورہ تدبیر اور دیگر مانع حمل تدابیر عورت کے لیے نقصان دہ نہ ہوں اور نہ ہی اس کی عبادت میں کوئی خلل اور خرابی ڈالتی ہوں، اور منع حمل کسی صحیح غرض مثلاًً بیماری اور کثرت حمل کی وجہ سے (موت)کا خطرہ کے لیے ہو تو ان شاء اللہ ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ زوجین اس پر متفق ہوں۔ اور ایسا کرنا اس تحدید نسل کے حکم میں نہیں ہے جس کی حر مت پر شرعی نصوص اور شریعت کے عظیم مقاصد دلالت کرتے ہیں۔
پس بلاشبہ شریعت کے عظیم مقاصد میں ایک مقصد اس امت کی تعداد کو بڑھاتا ہے۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ثابت ہے:
«تزوجوا الودود الولود، فإني مكاثر بكم الأنبياء يوم القيامة» [صحيح۔ سنن أبى داود 158/3]
”خوب محبت کرنے والی اور کثرت سے پچے جننے والی عورتوں سے شادی کرو، بلاشبہ میں قیامت کے دن انبیاء پر اپنی امت کی کثرت ظاہر کروں گا“۔ اس کو احمد، بیہقی اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
اس سلسلہ میں شرعی نصوص بہت زیادہ ہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا: اہل و عیال اور اولاد (کے حصول) سے اعراض کرنا کوئی ایسا عمل نہیں جس کواللہ اور اس کا رسول پسند کرتے ہوں، اور نہ ہی یہ انبیاء کا طریقہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
«وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً» [‎13-الرعد: 38]
”اور بلاشبہ یقیناًً ہم نے کئی رسول تجھ سے پہلے بھیجے اور ان کے لیے بیویاں اور بچے بنائے۔“

(سعودی فتوی کمیٹی)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: