مارکیٹ نظم اور جرائم کا تعلق
جدید دور میں جرائم کی شرح میں بے پناہ اضافہ اور مارکیٹ نظم (لبرل سرمایہ دارانہ نظام) کے درمیان گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔ یہ تعلق تین بنیادی وجوہات کی بنا پر واضح ہوتا ہے:
➊ لامحدود خواہشات کا فروغ
مارکیٹ نظم ہر شخص کو اپنی ذاتی اغراض کا اسیر بنا دیتا ہے اور اسے سرمایہ کے حصول کے لیے جدوجہد پر مجبور کرتا ہے۔ لامحدود خواہشات کی تکمیل کی اس دوڑ میں لوگ اپنے اخلاقی اور سماجی اقدار کو پس پشت ڈال کر صرف اپنے فائدے کی فکر میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
➋ فرد کی انفرادیت پسندی
مارکیٹ معاشرہ خاندان اور روایتی معاشرتی ڈھانچے کو توڑ دیتا ہے۔ فرد کی تربیت اور اصلاح محبت و صلہ رحمی سے منقطع ہو کر پروفیشنل اداروں، جیسے ڈے کیئر سینٹرز، میڈیا، اور خود غرضانہ تعلیمی اداروں کے رحم و کرم پر ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں فرد کو انفرادی طور پر چھوڑ دیا جاتا ہے، جس سے وہ معاشرتی تعلقات اور اخلاقی تربیت سے دور ہو جاتا ہے۔
➌ روایتی چیکس اینڈ بیلنسز کی کمی
روایتی معاشرتی ڈھانچے، جیسے قبائلی یا برادری نظم، میں جرائم کی شرح کم ہوتی ہے کیونکہ ہر فرد کو دوسرے افراد کی نگرانی کا سامنا ہوتا ہے۔ مارکیٹ نظم میں فرد "اکیلا” ہوتا ہے، اور جرائم کرنا آسان ہوتا ہے کیونکہ معاشرتی نگرانی اور تعلقات کی حدبندیاں ناپید ہوتی ہیں۔
ان وجوہات کے نتیجے میں مارکیٹ معاشرہ جرائم کی فروغ گاہ بن جاتا ہے۔ ریاست جرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے زبردست نگرانی اور جبر (surveillance) کا سہارا لیتی ہے، مگر اس کے باوجود مکمل کامیابی حاصل نہیں ہو پاتی۔ مارکیٹ نظام میں افراد ریاست پر انحصار کرتے ہیں کہ وہ انہیں تحفظ فراہم کرے، مگر ریاست ہر وقت ہر فرد کی حفاظت نہیں کر سکتی، کیونکہ اس نظم میں کوئی اور پناہ گاہ موجود نہیں ہوتی، جیسا کہ روایتی معاشرتی نظموں میں ہوتی ہے۔
مارکیٹ نظام کے جرائم اور کرپشن کا دائرہ
مارکیٹ نظام میں جرائم کی محض عمومی شکلیں، جیسے چوری، ڈاکہ، قتل، ریپ، وغیرہ ہی نہیں بڑھتیں بلکہ کرپشن کی شرح بھی بڑھتی جاتی ہے۔ رشوت، ملاوٹ، دھوکہ دہی، اور لوٹ مار عام ہو جاتی ہیں۔ ہر فرد اپنی ذاتی اغراض کی تکمیل کے لیے دوسرے کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتا ہے۔ یہ معاشرہ فرد کو لامحدود خواہشات کی تکمیل کی جانب راغب کرتا ہے، اور اس دوڑ میں فرد دوسرے افراد کو نقصان پہنچانے کے لیے تیار رہتا ہے۔
اگر اس نظام سے ریاست کی نگرانی ہٹا دی جائے، تو مارکیٹ کا اصل چہرہ سامنے آ جائے گا۔ مثال کے طور پر، اگر ڈاکٹرز، وکلاء، تعلیمی ادارے، ملٹی نیشنل کمپنیاں، اور بینکوں سے ریاستی ریگولیشن ختم ہو جائے تو ان کے اندر چھپی کرپشن اور استحصال کی شکلیں واضح ہو جائیں گی۔
ریاست اور مارکیٹ نظام کا جبر
یہاں ایک بڑا تضاد یہ ہے کہ مارکیٹ نظام فرد کو یہ یقین دلاتا ہے کہ اسے اپنی ذاتی اغراض کی تکمیل کے لیے ریاست کی ضرورت نہیں، جبکہ حقیقت میں ہر فرد ریاست کے رحم و کرم پر ہوتا ہے۔ افراد ریاست سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ انہیں تحفظ فراہم کرے اور ان کی ضروریات پوری کرے، حالانکہ یہ نظام بنیادی طور پر ریاست کی مسلسل مداخلت اور جبر پر قائم ہوتا ہے۔
خلاصہ
➊ مارکیٹ نظام فرد کی ذاتی اغراض اور لامحدود خواہشات کی تکمیل کو پروان چڑھاتا ہے، جس کے نتیجے میں جرائم اور کرپشن میں اضافہ ہوتا ہے۔
➋ روایتی معاشرتی نظم، جیسے قبائلی یا برادری نظام، میں جرائم کی شرح کم ہوتی ہے کیونکہ فرد کا مضبوط سماجی تعلقات کے ساتھ جڑا ہونا اسے جرائم سے روکتا ہے۔
➌ ریاستی نگرانی اور جبر کے باوجود مارکیٹ نظام میں جرائم کو مکمل طور پر کنٹرول نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ نظام لامحدود آزادی اور ذاتی مفادات پر مبنی ہوتا ہے۔