لڑکی کا دھوکے سے کسی بوڑھے سے نکاح کرنا
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال:

ایک لڑکی کی شادی ایک بوڑھے کے ساتھ کر دی گئی، شب عروسی کے موقع پر دلہن کو پتا چلا کہ اس کے سامنے جس لڑکے کا تذکرہ کیا جا رہا تھا وہ کوئی اور تھا اور اس کی شادی اس بوڑھے سے کروا دی گئی۔ اس نے بوڑھے سے سخت نفرت کا اظہار کیا اور اسے اپنے قریب بھی نہ پھٹکنے دیا، وہ اس کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی، اس سلسلے میں شریعت اسلامیہ اس لڑکی کو کیا حکم دیتی ہے؟

جواب:

سوال پر غور کرنے سے پتا چلتا ہے کہ وہ شخص جو دلہا اور دلہن کے درمیان واسطہ بنا، اس نے غلط بیانی، دجل اور فریب سے کام لیا۔ اگر اس دھوکا دہی میں لڑکی کے گھر والے بھی شامل تھے تو سب کے سب گناہگار ہیں، ہر وہ شخص جس نے اس طرح کا غلط قدم اٹھانے میں کسی طرح بھی تعاون کیا اس نے گناہ کا ارتکاب کیا۔ یہ نکاح غیر صحیح اور باطل ہے، شریعت میں اس کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ علماء نے پوری تفصیل کے ساتھ اس بات کی وضاحت بیان فرمائی ہے کہ لڑکی کی رضامندی معلوم کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہ اپنے ہونے والے خاوند کے متعلق پوری معرفت حاصل کر لے، اس کا نام، نسب، تعارف اور شخصیت بالکل واضح کر دی جائے۔ اگر وہ اس کے بارے میں پہلے سے معلومات رکھتی ہے تو فقط نام اور شادی کا اشارہ کافی ہے، ورنہ ہر لحاظ سے لڑکی کے سامنے دلہا کے اوصاف و منصب کو واضح کیا جائے۔
عہد رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک عورت کی شادی اس کے باپ نے ایک آدمی سے کر دی، وہ ہمیشہ اسے ناپسند کرتی رہی، حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کرنے لگی: ”میرے باپ نے فلاں آدمی سے میری شادی کی ہے، جبکہ میں اس شادی کو قطعاً پسند نہیں کرتی۔“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو نکاح باقی رکھنے یا فسخ کرنے کا اختیار دے دیا۔
ابن ماجه، ابواب النکاح، باب من زوج ابنته وهی کارهة (1874)
شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ سوال سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس لڑکی کا باپ بھی اس دھوکا دہی میں شامل ہے، اگر شادی کرنے والے بوڑھے کو اس بات کا علم تھا کہ لڑکی کو دھوکا دیا جا رہا ہے تو وہ بھی اس گناہ میں شامل ہے۔ ان تمام لوگوں کو شرعی عدالت سے سزا ملنی چاہیے، کیونکہ یہ جھوٹے ہیں اور انہیں اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے