وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ لَا يَقُولُ: ( (إِذَا زَنَتُ أَمَّهُ أَحَدِكُمْ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَحُدَّهَا الْحَدَّ، وَلَا يُقَرِّبُ عَلَيْهَا الْحَدِيثَ – مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرماتے ہیں: ”جب تم میں کسی کی لونڈی زنا کر بیٹھے اور اس کا زنا واضح ہو جائے تو وہ اس پر حد قائم کرکے اور اسے بُرا بھلا نہ کہا جائے۔“ متفق علیہ
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 6839، مسلم: 1703]
وَرَوَى أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ خَطَبَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَقِيمُوا عَلَى أَرِقَائِكُمُ الْحَدٌ، مَنْ أَحْصَنَ مِنْهُمْ وَمَنْ لَمْ يُحْصِنُ، فَإِنْ أَمَةً لِرَسُولِ اللَّهِ مَا زَنَتُ فَأَمَرَنِي أَنْ أَجْلِدَهَا، فَإِذَا هِيَ حَدِيثَةُ عَهْدٍ بِنِفَاسٍ، فَخَشِيتُ إِنْ أَنَا) جَلَدَتُهَا أَنْ أَقْتُلَهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ الله فَقَالَ: ( (أَحْسَنْتَ ))أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ)
ابوعبد الرحمن سے مروی ہے کہتے ہیں علی رضی اللہ عنہ نے خطاب کیا اور فرمایا ”لوگو! تم اپنے غلاموں پر حد قائم کرو ان میں سے جو شادی شدہ ہو اور جو شادی نہ ہو آپ کی ایک کنیز نے زنا کیا تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں اسے کوڑے لگاؤں ابھی وہ تازہ حالت نفاس میں تھی مجھے اندیشہ ہوا اگر میں نے اسے کوڑے لگائے تو میں قتل کر دوں گا، میں نے اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: ”آپ نے اچھا کیا۔ “ مسلم
تحقيق وتخریج:
[مسلم: 1705]
فوائد:
➊ لونڈی کو حد لگائی جائے لیکن ملامت نہ کی جائے۔
➋ غلام یا لونڈی پر اس کا مالک حد نافذ کر سکتا ہے۔ جمہور کا بھی یہی موقف ہے اور عدالت کے سپر د بھی کر سکتا ہے۔
➌ آزاد ہو یا لونڈی اس کو حالت حمل و نفاس میں سزا دینے سے گریز کرنا ضروری ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرماتے ہیں: ”جب تم میں کسی کی لونڈی زنا کر بیٹھے اور اس کا زنا واضح ہو جائے تو وہ اس پر حد قائم کرکے اور اسے بُرا بھلا نہ کہا جائے۔“ متفق علیہ
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 6839، مسلم: 1703]
وَرَوَى أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ خَطَبَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَقِيمُوا عَلَى أَرِقَائِكُمُ الْحَدٌ، مَنْ أَحْصَنَ مِنْهُمْ وَمَنْ لَمْ يُحْصِنُ، فَإِنْ أَمَةً لِرَسُولِ اللَّهِ مَا زَنَتُ فَأَمَرَنِي أَنْ أَجْلِدَهَا، فَإِذَا هِيَ حَدِيثَةُ عَهْدٍ بِنِفَاسٍ، فَخَشِيتُ إِنْ أَنَا) جَلَدَتُهَا أَنْ أَقْتُلَهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ الله فَقَالَ: ( (أَحْسَنْتَ ))أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ)
ابوعبد الرحمن سے مروی ہے کہتے ہیں علی رضی اللہ عنہ نے خطاب کیا اور فرمایا ”لوگو! تم اپنے غلاموں پر حد قائم کرو ان میں سے جو شادی شدہ ہو اور جو شادی نہ ہو آپ کی ایک کنیز نے زنا کیا تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں اسے کوڑے لگاؤں ابھی وہ تازہ حالت نفاس میں تھی مجھے اندیشہ ہوا اگر میں نے اسے کوڑے لگائے تو میں قتل کر دوں گا، میں نے اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: ”آپ نے اچھا کیا۔ “ مسلم
تحقيق وتخریج:
[مسلم: 1705]
فوائد:
➊ لونڈی کو حد لگائی جائے لیکن ملامت نہ کی جائے۔
➋ غلام یا لونڈی پر اس کا مالک حد نافذ کر سکتا ہے۔ جمہور کا بھی یہی موقف ہے اور عدالت کے سپر د بھی کر سکتا ہے۔
➌ آزاد ہو یا لونڈی اس کو حالت حمل و نفاس میں سزا دینے سے گریز کرنا ضروری ہے۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]