قیام رمضان یعنی تراویح
عن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فيما بين أن يفرغ من صلاة العشاء، وهى التى يدعو الناس العتمة إلى الفجر إحدى عشرة ركعة، يسلم بين كل ركعتين ويوتر بواحدة
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز، جسے لوگ عتمہ کہتے ہیں، سے فارغ ہونے کے بعد نماز فجر تک گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے (اور) ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیرتے اور (پھر) ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔ [صحیح مسلم: 254/1 ح 736]
فوائد
(1)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رات کی نماز کل گیارہ (2+2+2+2+2+1) رکعات ہیں۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ رمضان ہو یا غیر رمضان، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ [صحیح بخاری:269/1 ح 2013، عمدۃ القاری: 128/1 کتاب الصوم، کتاب التراویح، باب فضل من قام رمضان] اس کے مقابلے میں بیس والی جو روایت پیش کی جاتی ہے، محدثین نے بالاتفاق اسے رد کر دیا ہے۔ انور شاہ کشمیری دیوبندی املاء کراتے ہیں:
”اس کے ضعیف ہونے پر اتفاق ہے۔“ [العرف الشذی: 1/166]
(2)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں جو نماز پڑھی تھی، آٹھ رکعتیں اور (تین) وتر تھے۔ [صحیح ابن خزیمہ: 2/138 ح 1070، صحیح ابن حبان:62/4 ح 2401]
اس کے راوی جمہور کے نزدیک ثقہ ہیں۔ دیکھیے تعداد رکعات قیام رمضان کا تحقیقی جائزہ ص 16، 19 ح 2406 اس مفہوم کی موید ایک روایت مسند ابی یعلی میں بھی ہے، جسے حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے۔ [مجمع الزوائد: جلد74/2]
(3)عمر رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور تمیم الداری رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ لوگوں کو (رمضان میں رات کے وقت) گیارہ رکعات پڑھائیں۔ موطا امام مالک:114/1 ح 249، وصححہ الضیاء المقدسی فی المختارہ والنیموی وقواہ لطحاوی
اس حکم کے بموجب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم گیارہ رکعات پڑھتے تھے۔ [سنن سعید بن منصور وصحہ السیوطی /الحاوی فی الفتاوی: 350/1]
عمر رضی اللہ عنہ سے بیس رکعات تراویح قولاً و فعلاً یا تقریراً قطعاً ثابت نہیں ہیں، یزید بن رومان والی روایت منقطع ہے، دوسرے یہ کہ یہ نہ قول ہے نہ فعل نہ تقریر بلکہ نامعلوم لوگوں کا عمل ہے۔
(5)امام مالک بھی صرف گیارہ رکعات کے قائل تھے۔ [کتاب الصلاة والتہجد لعبد الحق الاشبیلی ص 287]
اور یہی تحقیق ابو بکر بن العربی وغیرہ کی ہے۔ [دیکھیے عارضتہ الاحوذی: 19/4]
امام ابو العباس احمد بن عمر بن ابراہیم قرطبی (متوفی: 665 ھ) فرماتے ہیں:
وقال كثير من اهل العلم عشرة ركعة اخذا بحديث عائشة المتقدم
”بہت سے علماء نے کہا ہے کہ قیام رمضان (تراویح) کا عدد گیارہ رکعات ہے، اس سلسلے میں انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے حجت پکڑی ہے جو کہ گزر چکی ہے۔“ [المفہم لما اشکل من تلخیص کتاب مسلم: 390/2، باب الترغیب فی قیام رمضان]
(6)انور شاہ کشمیری صاحب کے نزدیک تراویح اور تہجد ایک ہی نماز ہے۔ [فیض الباری: 420/2، العرف الشذی: 166/1]