قومی بچت سکیموں سے نفع کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

کیا قومی بچت سکیموں کے ذریعے نفع حاصل کرنا جائز ہے؟

جواب

قومی بچت سکیموں کا عمومی حکم:

  • قومی بچت سکیموں میں اکاؤنٹس کی مختلف اقسام ہوتی ہیں، جن میں بعض میں ماہانہ یا سالانہ فکس منافع دیا جاتا ہے۔
  • یہ فکس منافع سود کے زمرے میں آتا ہے اور شرعاً ناجائز ہے۔

P.L.S اکاؤنٹ کی صورت:

  • بعض علماء کے نزدیک P.L.S (Profit and Loss Sharing) اکاؤنٹ مضاربت کی ایک جائز شکل ہے، کیونکہ اس میں نفع و نقصان کی بنیاد پر شراکت ہوتی ہے۔
  • تاہم، یہ اکاؤنٹ بھی بینک کے سودی نظام کا حصہ ہے۔

بینک کے سودی نظام سے اجتناب کی ضرورت:

  • ہماری رائے میں، چونکہ بینک مجموعی طور پر سودی نظام پر مبنی ہیں، لہٰذا بینک کے ساتھ کسی بھی قسم کا لین دین کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، چاہے وہ P.L.S اکاؤنٹ ہو یا کوئی اور سکیم۔

خلاصہ:

  • قومی بچت سکیموں یا بینک سے نفع حاصل کرنے کی صورتیں، جہاں فکس منافع دیا جاتا ہے، سود کے زمرے میں آتی ہیں اور شرعاً ناجائز ہیں۔
  • بہتر یہ ہے کہ ان سودی معاملات سے مکمل اجتناب کیا جائے۔

حوالہ:

اسلامی تعلیمات اور فقہ کے اصول

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے