قطع رحمی اور ظلم کی دنیا و آخرت میں سزا
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«عن ابي بكرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” ما من ذنب اجدر ان يعجل الله لصاحبه العقوبة فى الدنيا , مع ما يدخر له فى الآخرة من البغي وقطيعة الرحم.» [حسن: رواه أبو داود 4902، والترمذي 2679، وابن ماجه 4211، وأحمد 20374.]
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی گناہ ایسا نہیں ہے جس کے مرتکب کے الله تعالی اخروی عذاب کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی فوری سزا دے سوائے بد کرداری اور قطع رحمی کے۔ (یعنی رشتہ کاٹنے اور رشتے داروں کے ساتھ برا سلوک کرنے کا)

«عن عبد الله بن عمرو العاص رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” الرحم شجنة من الرحمن من يصلها يصله ومن يقطعها يقطعه. لها لسان طلق ذلق يوم القيامة.» [حسن: رواه البخاري فى الأدب المفرد 54]
حضرت عبد اللہ بن عمر بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رشتہ رحمان سے جڑا ہی ہے۔ جو اس کو جوڑے گا الله اس سے جڑے گا، اور جو اس کو کاٹے گا اللہ اس سے اپنا تعلق توڑ لے گا، اور قیامت کے دن اس کو ایک تیز چلنے والی زبان دی جائے گی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے