قصاص کسی ایک وارث کے معاف کرنے سے ساقط ہو جائے گا اور دوسرے ورثا کے لیے دیت لینا لازم ہوگا
➊ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
على المقتتلين أن ينحجزوا الأول فالأول وإن كانت إمرأة
”مقتول کے اولیاء پر لازم ہے کہ وہ اپنے میں سے کسی قریبی کے معاف کرنے سے قصاص سے رک جائیں خواہ وہ ایک عورت ہی ہو ۔“
[ضعيف: ضعيف ابو داود: 981 ، كتاب الديات: باب عفو النساء من الدم ، ابو داود: 4538 ، نسائي: 4788]
➋ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مومن کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا اسے مقتول کے ورثاء کے سپرد کر دیا جائے گا: “
فإن شاء واقتلوه وإن شاء وا أخذوا الدية
”پھر اگر وہ چاہیں تو اسے قتل کر دیں اور اگر چاہیں تو دیت وصول کر لیں ۔“
[حسن صحيح: صحيح ابو داود: 3781 ، كتاب الديات: باب ولى العمد بأخذ الدية ، ابو داود: 4506 ، نسائي: 4801 ، ابن ماجة: 2626 ، احمد: 178/2]
حدیث کے یہ الفاظ فإن شاء واقتلوه ”اگر وہ چاہیں تو اسے قتل کر دیں ۔“ اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ یہ ان سب کا حق ہے لٰہذا قصاص ان سب کے یا بعض کے معاف کر دینے سے ساقط ہو جائے گا ۔
ایک کے معاف کرنے سے باقیوں پر دیت لازم کرنے کا سبب یہ بھی ہے کہ جب ایک معاف کر دے گا تو اس کا حصہ ساقط ہو جائے گا اب یہ کیسے معلوم ہو سکتا ہے کہ قتل میں ایک کا حصہ کتنا ساقط ہے باقیوں کے لیے کتنا قتل کیا جائے ۔ لٰہذا باقیوں پر بھی دیت لینا ہی لازم ہے ۔
(شافعیؒ ، ابو حنیفہؒ ) اسی کے قائل ہیں ۔
(مالکؒ ، زہریؒ ) یہ صرف عصبہ رشتہ داروں کے ساتھ خاص ہے ۔
[نيل الأوطار: 467/4]