قرابت داروں میں تبلیغ، ابو طالب کو دھمکی، اُوجھڑی رکھنے والا واقعہ
مرتب کردہ: ابو عبدالعزیز محمد یوسف مدنی

نبی کریم ﷺ کی بعثت کے ابتدائی دور میں آپ نے اپنے خاندان اور قریش کے بڑے سرداروں کو دعوت دی۔ سیرت کی کتابوں میں اس سلسلے میں کئی واقعات مذکور ہیں، مگر ان میں سے اکثر سنداً ضعیف یا موضوع ہیں۔ اس مضمون میں ہم ان روایات کو محدثین کی تحقیق کی روشنی میں جانچیں گے۔

✦ قرابت داروں میں تبلیغ

➊ روایت: بنی ہاشم اور بنی مطلب کو جمع کر کے آپ ﷺ نے دعوت دی، ابو لہب نے مخالفت کی اور ابو طالب نے حمایت کی۔
📚 حوالہ: فقہ السیرۃ ص77–87، الکامل لابن الاثیر 1/584–585، الرحیق المختوم ص119–121

🔍 تحقیق:
– یہ روایت "جعفر بن عبد اللہ بن ابی الحکم” کے واسطے سے ہے، جو مجہول ہے۔
– علامہ البانی: "یہ مرسل اور ضعیف ہے” (فقہ السیرۃ للغزالی ص97)۔
– ڈاکٹر اکرم العمری: "یہ ضعیف روایت ہے” (السیرۃ الصحیحۃ 1/142)۔

📌 نتیجہ: یہ قصہ ضعیف ہے۔

✦ مجلسِ شوری برائے روک تھام

➋ روایت: سردارانِ قریش نے رسول اللہ ﷺ کے خلاف مشورہ کیا، ولید بن مغیرہ نے رائے دی اور اس پر سورہ مدثر (آیات 11–26) نازل ہوئیں۔
📚 حوالہ: فی ظلال القرآن، الرحیق المختوم ص125

🔍 تحقیق:
– امام بیہقی نے حاکم کے واسطے سے روایت کیا، لیکن حماد بن زید نے اسے مرسل بیان کیا۔
– شیخ مقبل الوادعی: "مرسل روایت ہی راجح ہے، لہٰذا حدیث ضعیف ہے” (الصحیح المسند من اسباب النزول ص251)۔
– سند میں عبدالرزاق بن ہمام (مدلس) اور اسحاق الدبری (ضعیف) شامل ہیں۔

📌 نتیجہ: یہ روایت ضعیف ہے۔

✦ ابو طالب کو قریش کی دھمکی

➌ روایت: سردارانِ قریش ابو طالب کے پاس آئے اور کہا کہ بھتیجے کو روکو ورنہ ہم سب مخالفت کریں گے۔ ابو طالب نے کہا: "بخدا جب تک جان ہے ہم اس کی حفاظت کریں گے”۔
📚 حوالہ: مختصر السیرۃ لابن عبد الوہاب ص68، الرحیق المختوم ص150–151، سیرۃ ابن اسحاق ص135–136

🔍 تحقیق:
– ابن اسحاق کے طریق سے یہ روایت معضل ہے (سند میں دو یا زائد واسطے ساقط)۔
– شیخ البانی: "یہ ضعیف ہے” (سلسلۃ الضعیفہ 2/311/909)۔
– طبرانی کے ایک طریق میں الفاظ مختلف ہیں: "جس طرح سورج سے آگ کا ٹکڑا الگ نہیں ہو سکتا، اسی طرح میں دعوت چھوڑ نہیں سکتا”۔ لیکن وہ بھی ضعیف سند ہے۔

📌 نتیجہ: یہ روایت ضعیف ہے، اگرچہ معنی میں درست بات ہے۔

✦ قریش کی دوبارہ شکایت ابو طالب کے سامنے

➍ روایت: قریش دوبارہ ابو طالب کے پاس آئے، مگر ابو طالب نے صاف کہہ دیا کہ میں بھتیجے کو کبھی نہیں چھوڑوں گا۔
📚 حوالہ: ابن ہشام 1/266–267، الرحیق المختوم ص152

🔍 تحقیق:
– ابن اسحاق نے اسے بلا سند (مرسل) ذکر کیا۔
– ابن سعد نے واقدی (متروک راوی) سے روایت کیا۔
📌 نتیجہ: روایت مرسل اور ضعیف ہے۔

✦ ظلم و جبر ─ ابو لہب و دیگر کی ایذائیں

➎ روایت: ابو لہب، عقبہ بن ابی معیط اور دوسرے رسول اللہ ﷺ کے دروازے پر اوجھڑیاں اور گندگی پھینکتے تھے، آپ ﷺ لکڑی پر رکھ کر باہر لے جاتے اور فرماتے: "اے بنی عبد مناف! یہ کیسی ہمسائیگی ہے؟”
📚 حوالہ: ابن ہشام 1/416، الرحیق المختوم ص134

🔍 تحقیق:
– ابن سعد نے اسے محمد بن عمر الواقدی کے طریق سے روایت کیا، جو کذاب اور متروک ہے۔
– علامہ البانی: "یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے” (سلسلۃ الضعیفہ 9/175/4151)۔

📌 نتیجہ: یہ واقعہ موضوع ہے، اسے نبی ﷺ سے منسوب کرنا جائز نہیں۔

✦ خلاصہ و نتیجہ

① قرابت داروں کو دعوت دینے کا مشہور قصہ ضعیف سند سے مروی ہے۔
② قریش کی شوریٰ اور ولید بن مغیرہ کا واقعہ بھی مرسل و ضعیف ہے۔
③ ابو طالب کی حمایت کا ذکر مختلف سندوں میں آیا ہے مگر سب ضعیف یا معضل ہیں۔
④ نبی ﷺ کے دروازے پر گندگی ڈالنے والا واقعہ موضوع اور باطل ہے۔

✅ لہٰذا ان روایات کو عوامی سطح پر بیان کرنا درست نہیں، اگر ذکر کرنا ہو تو "مشہور لیکن ضعیف” کہہ کر بیان کیا جائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے