مصحف (قرآن کریم) کی خرید و فروخت
قرآن کریم کی تجارت میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس کی حاجت رہتی ہے یا کبھی ضرورت پیش آجاتی ہے۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ مثال کے طور پر ایک آدمی کو مصحف کی ضرورت ہے اور اس کے پاس مصحف نہیں لیکن پیسے ہیں جن کے ساتھ وہ اسے خرید سکتا ہے، اور خریدے بغیر وہ اس مصحف کو حاصل نہیں کر سکتا، بنا بریں اس کی خرید و فروخت جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ اس کی ضرورت پیش آتی ہے، لیکن جس صاحب علم نے اس سے منع کیا ہے تو اس کے قول کو اس معنی میں لیا جا سکتا ہے کہ اگر یہ اس کی توہین اور تحقیر کا سبب ہو تو اس وجہ سے ممنوع ہے۔
[ابن عثيمين: نور على الدرب: 1/253]
قرآن کریم کی تجارت میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس کی حاجت رہتی ہے یا کبھی ضرورت پیش آجاتی ہے۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ مثال کے طور پر ایک آدمی کو مصحف کی ضرورت ہے اور اس کے پاس مصحف نہیں لیکن پیسے ہیں جن کے ساتھ وہ اسے خرید سکتا ہے، اور خریدے بغیر وہ اس مصحف کو حاصل نہیں کر سکتا، بنا بریں اس کی خرید و فروخت جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ اس کی ضرورت پیش آتی ہے، لیکن جس صاحب علم نے اس سے منع کیا ہے تو اس کے قول کو اس معنی میں لیا جا سکتا ہے کہ اگر یہ اس کی توہین اور تحقیر کا سبب ہو تو اس وجہ سے ممنوع ہے۔
[ابن عثيمين: نور على الدرب: 1/253]